عمران خان کے محب وطن اور صاد ق و امین ہونے میں کسی کو شبہ نہیں۔انتخابی مہم کے دوران بحیثیت سیاسی حریف ان کے خطابات اور بیانات الیکشن جیتنے کے لئے تھے جبکہ الیکشن جیتنے کا مقصد فقط ملک و قوم کی خدمت تھا۔وزارت عظمیٰ کی خواہش کا مقصد ملک و قوم کے لئے کچھ کرنے کا عزم تھا ۔عمران خان کی حلف برداری کے موقع پر قومی اسمبلی سے خطاب نے ثابت کر دیا کہ وہ ایک روایتی سیاستدان نہیں اور نہ ہی شیخ رشید والی اپوزیشن کے قائل ہیں۔عمران خان کی تقریر کا ہر لفظ حب الوطنی میں ڈوبا ہوا تھا۔وزیر داخلہ چودھری نثار نے بھی اعتراف کیا کہ عمران خان کی تقریر کا ایک ایک لفظ محب وطن پاکستانی کی آواز تھی۔ عمران خان کی 43 منٹ کی تقریر نے قوم کو اگلے پانچ سال کا لائحہ عمل دے دیا ۔عمران خان کے بقول وہ اسمبلی میں سیاست کرنے نہیں بلکہ ملک بچانے آئے ہیں ۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ وہ روائتی اپوزیشن لیڈر نہیں بننا چاہتے۔انہوں نے سپیکر ایاز صادق اور وزیر اعظم میاں نواز شریف کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج وہ پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کے طور پر نہیں ،ایک پاکستانی کی حیثیت سے بات کرنا چاہتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف جب ہسپتال ملنے آئے تو انہوں نے نواز شریف سے کہا کہ ہم نے ایک دوسرے کے خلاف بڑی تلخ باتیں کیں،لیکن قومی مسائل کے حل کے لئے ہم حکومت کا ساتھ دیں گے،اگر قوم کا ایک پیسہ بھی ضائع ہوا تو ہم سخت اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔بلا شبہ عمران خان مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریںگے۔اللہ تعالیٰ نے اس شخص سے کام لینا ہے اور یہ اللہ ہی بہتر جان سکتا ہے کہ اس نے کس شخص سے کس وقت اور کس قسم کا کام لینا ہے۔عمران خان اور نواز شریف ایک دوسرے کی نیت کو سمجھتے ہیں ،دونوں کی سمت درست ہے،دونوں محب وطن ہیں،دونوں کی آئیڈیالوجی ایک ہے اور دونوں اپنی ذمہ داری کا احساس رکھتے ہیں۔عوام اور سیاسی نمائندوں کو بھی چاہئے کہ وہ لیڈران کا بازو بنیں۔اپوزیشن کا مقصد عداوت و رقابت نہیں بلکہ اصلاح ہونا چاہئے۔عمران خان کو اللہ نے دوسری زندگی دی ہے،انہیں قومی اسمبلی میں صحت مند دیکھ کر دلی سکون ملا۔عمران خان نے قومی اسمبلی میں جن خیالات کا اظہار کیا،ہمیں ان سے یہی توقع تھی البتہ میاں نواز شریف سے ذاتی تعصب و عداوت رکھنے والوں کو عمران خان نے مایوس کیا۔عمران خان نے موت کو بہت قریب سے دیکھا ہے ،ان کے نزدیک زندگی محض مشن کانام ہے۔عمران خان ملک کو بیرونی طاقتوں کے نرغے سے آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ڈرون حملوں کے خلاف حکومت اور اپوزیشن کی پالیسی ایک ہے۔ انتخابی مہم کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے زرداری حکومت کے بارے میں کہا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت منافقت کر رہی ہے،اوپر سے ڈرون حملوں کی مذمت کرتی ہے اور اندر سے امریکہ کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی یونیورسٹی کی رپورٹ سے ثابت ہو گیا کہ ڈرون حملوں میں مرنے والے نوے فیصد بے گناہ ہیں،اسی لئے حکومت نام نہیں بتاتی ۔عمران خان نے کہا کہ امریکہ شاہ ایران اور پرویز مشرف کو نہیں بچا سکا ،وہ آصف علی زرداری کو کیسے بچائے گا۔عمران خان نے انتخابی مہم کے ایک جلسے میں عوام کے ساتھ وعدے کئے تھے ۔عمران خان وزیر اعظم تو نہ بن سکے مگرملک کے حساس ترین صوبے کی حفاظت کی ذمہ داری ان کے کاندھوں پر آ ن پڑی ہے۔ڈرون حملوں کی مخالفت میں سب سے زیادہ دھرنے اور احتجاج تحریک انصاف نے کئے اور ڈرونز حملوں کا گڑھ قبائلی علاقے ہیں،جہاں اس وقت تحریک انصاف کی حکومت ہے ۔پاکستان کے تمام مسائل کی جڑ بیرونی مداخلت ہے۔ڈرونز حملوں سے اس وقت تک نجات ممکن نہیں جب تک ملکی قیادتیں حب الوطنی کے پرچم تلے جمع نہیں ہوجاتیں۔عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میاں نواز شریف ، جنرل کیانی اور سیاسی رہنماءبیٹھ کر خارجہ پالیسی تشکیل دیں ،قوم کو اعتماد میں لے کر اس پالیسی پر ڈٹ جائیں۔دہشت گردی اور انتہاءپسندی کے خاتمے کے لئے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور قوم کے ساتھ سچ بولا جائے۔دہشت گردی اور ڈرون حملوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائی جائے۔عمران خان نے انتخابی مہم کے دوران اپنے خطابات میں پاکستان کو غلامی سے رہائی دلانے کا وعدہ کیا تھا۔قوم سے چھ وعدے کئے تھے ،ان میں ساتواں وعدہ یہی تھا کہ وہ اقتدار میں آکر قوم کو امریکہ کی غلامی سے نجات دلائیں گے۔عمران خان یہ ساتواں وعدہ وزیر اعظم بن کر بھی پورا نہیں کر سکتے تھے البتہ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے وعدے پورے کروا نے کی پوزیشن میں ہیں۔ دہشت گردی اور ڈرونز حملوں کے خلاف حکومتی بیانات میں بھی شدت آتی جارہی ہے۔حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے بند کرانے کے لئے حکومت سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔عمران خان کے قومی اسمبلی میں خطاب نے قوم کو ایک نئی قوت بخشی ہے،سیاست کو مثبت سوچ دی ہے،حزب اختلاف کا قبلہ درست کیا ہے ۔عمران خان کے خطاب نے حب الوطنی کا عملی ثبوت پیش کیاہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38