عیدقربان کے تقاضے
ہم بچپن سے یہ محاورہ سنتے آرہے ہیں کہ "نیکی کر دریا میں ڈال" مگریہاں تواس کے برعکس ہوتا ہے۔سب سے پہلے توآج کے اس نفسا نفسی کے عالم میں کسی انسان کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ کسی وہ غریب کی مدد کرسکے اور اگر کوئی انسان کسی کی مدد کر بھی دے تو چندافراد ہیں جو اس محاورے پر پورا اترتے ہیںورنہ زیادہ تر لوگ تو دریا میں ڈالنے کی بجائے دنیا کے سمند ر میں چیخ چیخ کر سب کو بتاتے ہیں اور جس شخص نے مدد مانگی ہوتی ہے وہ ساری زندگی ایسے لوگوں کے سامنے شرمندہ ہوتا رہتاہے۔وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ اس سے بہترتو بھوکھا مرنا منظور تھا مگر ایسے لوگوںسے مدد کبھی نہ ما نگتے۔
عید الضحیٰ کے دن جن لوگوں پر قربانی واجب ہوتی ہے وہ اپنی حیثیت کے مطابق قربانی کا فرض ادا کرتے ہیں۔قربانی سنت ابراہیم بھی ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کی جاتی ہے۔ ہر کوئی صاحب استطاعت شخص سنت ابراہیم کو پورا کرنے کے لیے قربانی کا جانور خریدتاہے اور پھر دس ذوالحج کو اس جانور کو ذبح کرکے سنت ابراہیمی کو ادا کرتا ہے۔