تجارت کے بنیادی اصول
مکرمی! حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ بہت بڑے تاجر اور عظیم صحابہ کرامؓ میں سے تھے۔ صحابہؓ کی عظمت کا باعث حضور اکرمؐ کی محبت ، قربت اور تربیت کا فیض تھا۔ جس سے ان کی زندگی کا رخ ہی بدل گیا تھا۔ آنحضرتؐ نے تجارت کے پیشہ کے لیے جن اصولوں کی تلقین و تاکید فرمائی تھی ان میں تین باتیں بہت اہم تھیں اور صحابہؓ کرام ان کے پوری طرح پابند تھے۔ ایک یہ کہ ملاوٹ حرام ہے، دوسری یہ کہ وہ زیادہ نفع حاصل کرنے کی خاطر ضروری اشیاء کو روک نہ رکھے ، کیونکہ احتکار (خیرہ اندوزی) کرنے والا ملعون ہے اور تیسری یہ کہ وہ منافع کم سے کم لے۔ ان اصولوں کی پابندی سے صحابہؓ کرام کی دکانوں پر گاہکوں کا ہجوم رہتا تھا۔ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ سے ایک مرتبہ لوگوں نے پوچھا کہ آپ کی کامیابی اور خوشحالی کا اصل سبب کیا ہے۔ انہوں نے فرمایاکہ میں تھوڑے نفع کو زیادہ نفع کے انتظار میں کبھی رد نہیں کرتا۔ اگرچہ میراتھوک کا بیوپار ہے تاہم اگر مجھ سے کسی نے کبھی ایک جانور بھی خریدا تو میں نے انکار نہیں کیا۔ انہوں نے ایک واقعہ بیان کیا کہ ایک دن میں نے ایک ہزار اونٹ فروخت کئے لیکن اصل قیمت خرید سے ایک پیسہ بھی زیادہ نہیں لیا۔ البتہ اونٹوں کے پائوں باندھنے کی ایک ہزار سیاں مجھے مل گئیں ، جنہیں ایک درہم فی رسّی کے حساب سے فروخت کر دیا اور اس طرح مجھے ایک ہزار درہم کا منافع ہوا۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ اپنے دورِ خلافت میں بازارِ کوفہ میں پھرکر اعلان کرتے رہتے کہ : ’’تاجرو! تھوڑے نفع کو رد نہ کیا کرو ورنہ زیادہ منافع سے محروم رہ جائو گے۔‘‘ (محمد اسلم چودھری ، ابدالین سوسائٹی ، جوہر ٹائون ، لاہور)