سینیٹ اجلاس:دو بڑی سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا،پی پی رہنماﺅں کی الیکشن کمیشن، نگران حکومت پر تنقید
سینیٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماﺅں نے کہا کہ انتخابات انجینئرڈ ہوئے ،عوام کی رائے کو نظر انداز کیا گیا تو بڑے سنگین نتائج وفاق پاکستان پر پڑیں گے،نگران حکومت مکمل طور جانبداری کر رہی ہے ، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کر نے میں ناکام رہا ہے ، ایسے لگ رہا ہے جیسے اس کو کہیں سے کچھ کہا جارہا ہے ، ڈھائی سوقومی اسمبلی کے امیدوارکالعدم تنظیموں سے ہیں، کیا الیکشن کمیشن نے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں کی تفصیلات لیں؟ جن کالعدم تنظیموں کے امیدواروں پرکیسزہیں کیا انکا ریکارڈ ای سی پی نے منگوایا تھا؟ اگر ہاں تو کیا پھر آر اوز کو وہ ریکارڈ نظر نہیں آیا، دو بڑی سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے،اس سے صاف شفاف الیکشن کی فضا کہاں جا رہی ہے؟،الیکشن کمیشن خاموش ہے اور اس کی یہ خاموشی مجرمانہ ہے، پنجاب کے نگران وزیر داخلہ کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیئے وہ کہہ رہے ہیں کہ فورتھ شیڈول سے لوگوں کو نکال رہے ہے، ہم کس کو قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں، ایوان میں بھی مصنوعی تفریق بنائی جا رہی ہے، ہم پاکستان کو کس طوفان کی طرف لے کر جا رہے ہیں،ان خیالات کا ااظہار ہفتہ کو سینیٹ اجلاس میں ملک میں موجودہ امن وامان اور سیاسی صورتحال پر بحث کر تےہوئے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور قائد حز اختلاف شیری رحمان نے کیا۔میاں رضا ربانی نے کہا کہ کہ موجودہ حکومت نگران ہے اس کو غیر جانبدار رہنا چاہیئے وہ مکمل طور جانبداری کر رہی ہے ، الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پوری کر نے میں ناکام رہا ہے ، ماسوائے ایک آدھ چیز کے الیکشن کمیشن مکمل طور پر خاموش رہا ہے ۔ ایسے لگ رہا ہے جیسے اس کو کہیں سے کچھ کہا جارہا ہے ۔پیپلزپارٹی نے کہا کہ کس طرح اس کے امیدواروں پر دباﺅ ڈالا جا رہا ہے لیکن الیکشن کمیشن نے کوئی ایکشن نہیں لیا ، میاں رضا ربانی نے اس موقع پر چند سوالات پوچھتے ہوئے کہا کہ ، کیایہ حقیقت ہے کہ الیکشن کمیشن نے بینک ملازمین کوپولنگ اسٹاف میں شامل کیا ہے؟اگر یہ درست ہے تو کیا الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں سے مشاورت کی؟اگربینک ملازمین کو انتخابی عمل میں شامل کیا ہے تو اس کے انتخاب کی کیا بنیاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی مدد کے لئے فوج طلب کی ہے اس کا ضابطہ اخلاق واضح طور پر سامنے آنا چاہیئے ، الیکشن کمیشن نے مبہم بات کی ہے ، الیکشن کمیشن نے اعلان کیا کہ دو اہلکار پولنگ اسٹیشن کے اندر اور دور پولنگ اسٹیشن کے باہر موجود ہوں گے ،جب پولنگ اسٹیشن کے اندر ہوں گے تو ان کا کیا کردار ہوگا ؟ کیا الیکشن کمیشن نے فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیئے ہیں ، اگر دیئے ہیں تو کس رینک کے افسر کو اختیارات دیئے گئے ہیں ،انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈھائی سوقومی اسمبلی کے امیدوارکالعدم تنظیموں سے ہیں، کیا الیکشن کمیشن نے کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں کی تفصیلات لیں؟۔ جن کالعدم تنظیموں کے امیدواروں پرکیسزہیں کیا انکا ریکارڈ ای سی پی نے منگوایا تھا؟ اگر ہاں تو کیا پھر آر اوز کو وہ ریکارڈ نظر نہیں آیا ۔اگر نہیں منگوایا تو الیکشن کمیشن جواب دے کہ رکارڈ کیوں نہیں منگوایا گیا ؟ قانون اورآئین کی کس شق کے تحت کالعدم تنظیموں کے امیدواروں کواجازت دی؟الیکشن کمیشن کواس کا جوابدہ ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیرانی ہوئی کہ نگراں وزیرداخلہ پنجاب نے کچھ کالعدم تنظیموں کے ارکان کے ساتھ میٹنگ کی، نگراں وزیر داخلہ پنجاب نے کہا کہ ان کے نام فورتھ شیڈیول سے نکالے جائیں، اگر یہ وزیر اس طرح کے بیان دے رہا ہے ہم کون سے صاف شفاف الیکشن کی طرف جا رہے ہیں ؟ پھر فورتھ شیڈول بنایا کیوں تھا؟انہوں نے کہا کہ میڈیا کو پروگرام نہچلانے کی ہدایات دی گئیں ، اخبارات کی ترسیل کو بند کیا گیا ، کیا الیکشن کمیشن کو یہ باتیں نظر نہیں آرہیں ، کیا الیکشن کمیشن کو یہ بات نظر نہیں آرہی کہ احتساب کو استعمال کیا جارہا ہے ، اانہوں نے کہا کہ دو بڑی سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے،اس سے صاف شفاف الیکشن کی فضا کہاں جا رہی ہے؟۔الیکشن کمیشن خاموش ہے اور اس کی یہ خاموشی مجرمانہ ہے، الیکشن کمیشن کہاں تھا جب چیئرمین پیپلز پارٹی کوپنجاب میں مختلف جگہوں پرروکا گیا ؟الیکشن کمیشن کہاں تھا جب بلاول بھٹو کوریلی کی اجازت نہیں دی گئی؟انہوں نے کہا کہ اگر انتخابات انجینئرڈ ہوئے ،ٹیسٹ ٹیوب بے بیز پیدا کرنے کی ان الیکشن میں کوشش کی گئی ،عوام کی رائے کو نظر انداز کیا گیا تو بڑے سنگین نتائج وفاق پاکستان پر پڑیں گے ،قائد حزب اختلاف شیری رحمن نے کہا کہ ساری دنیا اس وقت پاکستان کے الیکشن کو دیکھ رہی ہے۔ ملک ایک دوراہے پر آ کھڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کہا جا رہا ہے کہ جنوبی پنجاب میں ضیاءالحق کے بیٹے کی پیپلز پارٹی حمایت کر رہی ہے۔ ضیاءالحق کی کسی بھی پارٹی یا رفقاءسے ہمارا کوئی انتخابی سمجھوتہ نہیں ہوا ہے۔ وہاں ہمارے پارٹی ٹکٹ ہولڈر ایک دم سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیںہو۔ ہم نے دہشت گردی کیخلاف بڑی قیمت ادا کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصنوعی تفریق بنائی جا رہی ہے ۔ پنجاب کے نگران وزیر داخلہ کو فوری مستعفی ہو جانا چاہیئے وہ کہہ رہے ہیں کہ فورتھ شیڈول سے لوگوں کو نکال رہے ہے۔ ہم کس کو قومی دھارے میں لانا چاہتے ہیں ۔ ایوان میں بھی مصنوعی تفریق بنائی جا رہی ہے ، شیری رحمن نے کہا کہ ہم پاکستان کو کس طوفان کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔ ہم نے متحد رہنا ہے ۔ نیکٹا کیطرف سے کہا گیا ہے کہ اور بھی سیاستدان دہشت گردوں کے ہدف پر ہیں ان سیاسی رہنماﺅں کے نام بھی سامنے آنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں مجسٹریٹ کے اختیارات پہلے صرف پریذائیڈنگ آفیسرز کے پاس ہوتے تھے اب کیسے کسی اور کے پاس آ گئے ہیں؟۔ اگریہ اختیارات مسلح افواج کو دئیے گئے ہیں تو کیوں دئیے گئے ہیں، اس دن کس کا آرڈر چلے گا یہ بتایا جائے۔ اسلام آباد میں دفعہ 144 لگائی گئی ہے یہ کیوں جگ ہنسائی کرواتے ہیں پاکستان کی یہ تبدیلی کونسی والی ہے۔