موجودہ ملکی حالات کی 50فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے:جسٹس شوکت عزیز صدیقی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ تمام وکلاءکو دعوت دیتا ہوں کہ آ کر دیکھیں مجھ پر کرپشن کے الزام میں کتنی صداقت ہے، پاکستان کا موازنہ امریکہ یورپ کے ساتھ نہیں ہو سکتا، 2030میں بھارت دنیا کی ایک بڑی معیشت ہو گا اور ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں، موجودہ ملکی حالات کی 50فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی 50فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے، جج نوکری کرنے سے نہیں انصاف عدل اور دلیری کا مظاہرہ کرنے سے بنتا ہے۔ ہفتہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے راولپنڈی ڈسٹرکٹ بار میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا موازنہ امریکہ یا یورپ کے ساتھ نہیں ہو سکتا، پاکستان کا موازنہ بھارت، بنگلہ دیش یا سری لنکا کے ساتھ ہو سکتا ہے، تمام وکلاءکو دعوت دیتا ہوں کہ آ کر دیکھیں مجھ پر کرپشن کے الزام میں کتنی صداقت ہے، 2030میں بھارت دنیا کی ایک بڑی معیشت ہو گا اور ہم پیچھے کی طرف جا رہے ہیں، بھارت میں ایک دن کےلئے سیاسی عمل نہیں رکا، کبھی مارشل لاءنہیں لگا، مجھے نوکری کی پرواہ نہیں ہے، کہا گیا کہ یقین دہانی کرائیں کہ مرضی کے فیصلے کریں گے تو آپ کے ریفرنس ختم کرا دیں گے، ابھی تک قانون کے طلباءکو نہیں معلوم کے جسٹس منیر نے کیا کردار ادا کیا تھا؟ جسٹس منیر کا کردار ہر کچھ عرصے بعد سامنے آتا ہے، موجودہ ملکی حالات کی 50فیصد ذمہ داری عدلیہ اور باقی پچاس فیصد دیگر اداروں پر عائد ہوتی ہے، مجھے نومبر تک نہیں ستمبر میں چیف جسٹس بنوانے کی بھی پیشکش کی گئی، آج آزاد میڈیا بھی اپنی آزادی کھو کر گھٹنے ٹیک چکا ہے، جج نوکری سے نہیں، انصاف عدل اور دلیری کا مظاہرہ کرنے سے بنتا ہے۔