کرنٹ اکاﺅنٹ خسارے پر قابو پانا ممکن ہے
پاکستان کا کرنٹ اکاونٹ خسارہ 17 ارب ڈالر کے قریب پہنچ گیا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو بیرونی کھاتوں میں 16 ارب 99 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے ریکارڈ خسارے کا سامنا رہا۔
خسارے میں کمی بیشی کا انحصار رواں درآمدات و برآمدات کے توازن اور عدم توازن پر ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں عموماً درآمدات و برآمدات عدم توازن کا شکار رہی ہیں۔ برآمدات کیلئے ایک عرصہ توانائی بحران کے باعث مشکلات بھی رہی ہیں۔ تاہم ایسی مشکلات کے باوجود صورتحال کسی حد تک حوصلہ افزا رہی۔رواں مالی سال کے دوران ملکی برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 12.6 فیصد زیادہ رہیں، ترسیلات زر بھی پہلے سے بڑھ گئیں تاہم بیرونی قرضوں کی واپسی اور اخراجات اور درآمدی بل 14.7 فیصد بڑھنے سے خسارہ جی ڈی پی کے 5.7 فیصد تک پہنچ گیا۔ بارہ ماہ میں حکومت کو اشیاءاور سروسز کی برآمدات سے 29 ارب 97 کروڑ 70 لاکھ ڈالر حاصل ہوئے جبکہ درآمدات کا بل 66 ارب 22 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سٹیٹ بنک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر میں ہفتے کے دوران ساڑھے اکتالیس کروڑ ڈالر سے زائد کی کمی ہو گئی اورمجموعی ذخائر 16 ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے۔معاشی طور پر اس صورتحال کو معیشت کیلئے خطرناک قرار دیا جا سکتا ہے۔ برآمدات کا گزشتہ سال کے مقالے میں 12.6 فیصد زیادہ ہونا اس امر کا ثبوت ہے کہ ہمارے پاس مزید اوپر لے جانے کی بھی صلاحیت ہے۔ اس کےلئے پورا زور برآمدات کے اضافے پر دینا ہوگا اخراجات میں کمی لانی ہو گی۔ اب تو ہمیں بجلی کا سنگین بحران بھی درپیش نہیں ہے۔ دہشتگردی کے واقعات میں واضح کمی آ چکی ہے اس لئے حالات اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری کےلئے حوصلہ افزا ہیں۔