مقبوضہ کشمیر میں یوم الحاق پاکستان پر بھارتی فوج کے مظالم کی انتہا
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے۔ ضلع کپواڑہ میں سرچ آپریشن کے دوران ایک نوجوان شہید کر دیا گیا۔ دریں اثنا بلوال جیل میں بھی ایک مزاحمت کار کا انتقال ہو گیا۔ کشمیریوں نے گزشتہ روز الحاق پاکستان مناتے ہوئے مظاہرے کئے‘ ریلیاں نکالیں اور سبز ہلالی پرچم لہرائے۔ بھارت کی ریاستی دہشتگردی آشکار ہونے کے ڈر سے وادی میں پاکستان اور سعودی عرب سمیت 30 سے زیادہ غیرملکی ٹی وی چینلز کی نشریات‘ 22 سوشل میڈیا سائنٹس بند کر دی گئیں۔ گزشتہ روز ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں منعقدہ ”کشمیر حق خودارادیت کانفرنس“ میں خطاب کرتے ہوئے آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کی اور بھارت سے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق دیا جائے جس کا بھارت نے عالمی اداروں کے سامنے وعدہ کر رکھا ہے۔
ستر سال کے طویل عرصے پر محیط جدوجہدآزادی میں کشمیری اب تک ایک لاکھ سے زائد جانی قربانیاں دے چکے ہیں۔ غاصب فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں انتقامی کارروائیوں کے دوران کشمیریوں کے کاروبار اور صنعتوں کو خاص طورپر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گزشتہ تین برسوں کے دوران تشدد اور ہلاکتوں کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں تشدد کے 920 واقعات کے دوران 739 جانوں کا ضیاع ہوا۔ تقسیم کے فارمولے کیمطابق کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا خود فیصلہ کرنے دیا جاتا تو ‘ اس خونریزی کی نوبت نہ آتی اور نہ برصغیر کا امن ‘ خوشحالی و استحکام داﺅ پر لگتا۔ اس مسئلے کو پیچیدہ بنانے میں بھارت کیساتھ ساتھ عالمی طاقتوں کا بھی ہاتھ ہے جنہوں نے اس انسانی مسئلہ کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھا دیا۔ عالمی طاقتوں نے جو اپنے طورپر انسانی حقوق کی بہت بڑی علمبردار ہیں‘ کشمیر کے تنازع کے سلسلے میں غیرانسانی حد تک بے حسی کا مظاہرہ کیا۔ بھارت نے جس طرح مقبوضہ وادی کو جہنم زار میں تبدیل کر رکھا ہے اس سے نجات کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ عالمی ضمیر بھارت پر دباﺅ ڈالے۔ اگر تو بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ طاقت کے بل پر کشمیریوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ کشمیریوں کے عزائم کو کوئی نہیں جھکا سکتا۔ وہ آخری کشمیری تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔