قومی اسمبلی کے جاری اجلاس کی کار روائی اور کارکردگی کے حوالے سے کچھ مسائل اب بہت واضح ہو گئے ہیں اجلاس میں حکومتی ارکان کی طرف سے کورم کو برقرار میں عد م دلچسپی صاف دکھائی دیتی ہے گزشتہ روز پی پی پی نے بھی کورم پورا کرنے میں حکومت کا ساتھ نہیں دیا ،(صفحہ6 بقیہ نمبر1) اپوزیشن نے حکومتی ڈیسک پر موجود اس کمزوری کو بھانپ لیا تھا، اسی کو دیکھتے ہوئے کورم کی نشاندہی کی ، اجلاس کے آغاز میں پیپلز پارٹی کے ارکان ایوان میں موجود تھے ،جیسے ہی اجلاس آگے بڑھا پیپلز پارٹی کے بیشتر رکان وہاں سے اٹھ کر چلے گئے اور کچھ لابی بھی میں جا کر بیٹھ گئے ۔ کورم کے مسلے پر جب گنتی شروع ہوئی تو ایوان کے اندر بیٹھے ہوئے کچھ ارکان نے لابی یا اس کے دروازے پر کھڑے ہوئے ارکان کو اندر انے کے لیے کہا، ایک رکن نے اونچی آواز سنائی دی ، رفیع اللہ صاحب آپ اندر آجائیں مگر کوئی ہال میںنہیں آیا ، اس کی وجہ سے پہلے اجلاس کچھ دیر کے لئے اور پھر اسے منگل تک ملتوی کرنا پڑ گیا،آج بھی وقفہ سوالات پورا نہیں ہو سکا،جبکہ بہت ہی اہم جوابات، وقفہ سوالات کی دستاویز میں موجود تھے،اپوزیشن ارکان اپنے ضمنی سوالات کے ذریعے ہی حکومت کی کارکردگی احتساب کرتے ہیں مگر اپوزیشن چند منٹ نعرے بازی کرنے کے بعد واک آوٹ کر جاتی ہے اور باہر کیمروں پر اپنا موقف بیان کرتی ہے، کورم کو پورا رکھنا صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں یہ اپوزیشن کا بھی معاملہ ہے پیپلز پارٹی کے قائد بلاول بھٹو زرداری بھی اسلام آباد میں موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے ارکان بھی ایوان میں نہیں آتے ۔
قومی اسمبلی ، حکومتی ارکان کورم برقراررکھنے میں غیر سنجیدہ
Jan 21, 2025