سانحۂ مری: کمشنر سمیت 15 افسر فارغ

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سانحۂ مری کی رپورٹ پر غفلت برتنے والے 15 افسران کو عہدوں سے ہٹا دیا۔ ان افسران میں کمشنر راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، سٹی پولیس آفیسر (سی پی او)،اسسٹنٹ کمشنر راولپنڈی اور دیگر شامل ہیں۔ ان کو عہدوںسے ہٹا کر ان کی خدمات وفاقی حکومت کے سپرد کر دی گئی ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے سانحۂ مری کی انکوائری رپورٹ پر کارروائی خوش آئند ہے لیکن اس مسئلہ کا حل صرف افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹانا یا معطل کرنا نہیں بلکہ وہاں موجود طاقتور مافیاز کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ بے شک سانحۂ مری میں انتظامی غفلت بھی کارفرما رہی، اور اس غفلت کے باعث بروقت امداد نہ پہنچنے کی وجہ سے 22 سیاح اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے لیکن مافیاز کی ہٹ دھرمی اور ان کی لوٹ مار کو بھی نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے جنہوں نے وہاں سیاحوں کے لیے مشکلات پیدا کیں اور اس سیاحتی مقام سے حاصل ہونے والے زرمبادلہ کو بھی نقصان پہنچایا۔ مری پاکستان کے دوسرے سیاحتی مقامات کی نسبت آسان رسائی والا مقام ہے، جہاں لوگ کسی بھی بڑے شہر سے چند گھنٹوں میں پہنچ کر برف باری سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے وہاں ناجائز تجاوزات کرکے بااثر طبقات اس سیاحتی مقام کو اپنے مفاد کی غرض سے نقصان پہنچانے کا باعث بن رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر مری کا مکمل بائیکاٹ کرنے کی کھل کر مہم چلائی جا رہی ہے جو حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہونی چاہیے۔ حکومت کی جانب سے انتظامی امور میں بہتری لا کر اور وہاں موجود مافیاز پر آہنی ہاتھ ڈال کر ہی اس سیاحی مقام کو سیاحوں کے لیے محفوظ اور ملک کے لیے منافع بخش بنایا جا سکتا ہے۔