Waqt News
Thursday | May 19, 2022
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • مریم کی تقریر شکست کا اعتراف ہے:فواد چوہدری
  • شہباز شریف کرسی چھوڑ دے گا لیکن عوام کو مشکل میں نہیں ڈالے گا:مریم نواز
  • آصف زرداری کی چوہدری شجاعت سے اہم ملاقات
  • ایلون مسک کونسی سیاسی جماعت کو ووٹ دیں گے؟
  • آپ روئیں پیٹیں یا چیخیں یہ فیصلہ ہمارا ہے کہ الیکشن کب ہوں گے:مریم اورنگزیب

متبادل دوستوں کی تلاش 

Jan 21, 2022 7:17 AM, January 21, 2022
  • نصرت جاوید
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
متبادل دوستوں کی تلاش 

پاکستان میں اس وقت میری دانست میں سب سے غور طلب یہ حقیقت ہے کہ آئی ایم ایف سے فقط ایک ارب ڈالر کی قسط حاصل کرنے کے لئے ہماری حکومت کو 377ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانا پڑے ہیں۔ بجلی،گیس اور پیٹرول کے نرخ بھی عالمی معیشت کے نگہبان ادارے کے اصرار پر مسلسل بڑھانا ہوں گے۔اس کے علاوہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ’’کامل خودمختاری‘‘ بھی یقینی بنانا ہوگی۔ اس کے گورنر اور معاونین کی جانب سے لئے ہر فیصلے کو ’’نیک نیتی‘‘ پر مبنی تصور کیا جائے گا۔نیب اور ایف آئی اے جیسے ادارے انہیں کسی فیصلے کی وضاحت کے لئے طلب نہیں کرسکیں گے اور یہ قانون اس ملک میں متعارف کروایا جارہا ہے جس کا 1973ء کے آئین کے تحت منتخب ہوا پہلا وزیر اعظم اپریل 1979ء میں پھانسی پر لٹکایا گیا۔اس کے بعد آنے والے کسی بھی وزیر اعظم کو پانچ سالہ آئینی مدت مکمل کرنے کی اجازت نہیں ملی۔اقتدار کے دوران اور اس سے فراغت کے بعد وہ نیب کے عقوبت خانوں میں مہینوں گزارتے رہے ۔ ان دنوں عدالتوں کے روبرو پیش ہوکر اپنی صفائیاں دے رہے ہیں۔

 ملک کو بچانے کا وقت آگیا ہے، اسد عمر 

سابق وزرائے اعظم کے سیاسی اور سرکاری مصاحبوں کی ایک کثیر تعداد بھی مبینہ طورپر اپنی نظر آنے والی آمدنی سے زیادہ اثاثے رکھنے کے الزام میں ذلیل ورسوا ہورہے ہیں۔گورنر سٹیٹ بینک اور ان کے معاونین کو مگر ایسی ذلت سے بچانے کا پیشگی بندوبست کرلیا گیا ہے۔ایک ہی ملک میں واضح طورپر دو مختلف قوانین لاگو ہوئے نظر آرہے ہیں جو حکمران اشرافیہ کو بھی برہمن اور شودر میں تقسیم کررہے ہیں۔

معاشی معاملات سے بے خبر رہنا میرے اور آپ جیسے محدود اور کم آمدنی والوں کے لئے ممکن ہی نہیں۔ہمیں روزانہ کی بناد پر بازار جاکر اپنی روزمرہّ زندگی برقرار رکھنے کے لئے لازمی اشیاء خریدنا ہوتی ہیں۔مہنگائی کی شرح ماپنے کے لئے میرے اورا ٓپ کی ذاتی زندگی سے بڑا پیمانہ موجود ہی نہیں۔ہمیں حقیقی مسائل سے غافل رکھنے کے لئے مگر ’’طوطا حلال ہے یا حرام‘‘ جیسے سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ایسے سوالات سوشل میڈیا خاص طورپر یوٹیوب چینلوں پر مسلط کئے ذہن سازوں کی فراست کے سہارے اُٹھوائے جارہے ہیں۔انہیں نظرانداز کرنے کے بجائے میرے کئی معتبر ساتھی انتہائی سنجیدگی سے طوطے کو حلال یا حرام ثابت کرنے کی بحث میں الجھ جاتے ہیں۔حکمرانوں کی اس سے زیادہ خدمت گزاری ہونہیں سکتی۔

دنیا بھر میں شہد کی مکھیوں کا عالمی دن (کل)منایا جائے گا

یہ بات برحق کہ وطن عزیز میں بنیادی سوالات اٹھانے کی گنجائش محدود سے محدود تر ہورہی ہے۔ اتنا حق تو ہماری اکثریت کو اب بھی تاہم میسر ہے کہ جو موضوعات فروعی مباحث میں واضح طورپر الجھاتے نظر آئیں ان کے بارے میں خاموشی اختیار کرلی جائے۔’’ذہن سازوں‘‘ کے بچھائے جال سے اجتناب برتا جائے ۔ یہ امید ایجاد کرنے سے بھی گریز ہوکہ ’’اِن ہائوس‘‘ تبدیلی کو ممکن بنانے کے لئے جاہ وجلال والوں سے خفیہ ملاقاتیں جاری ہیں اور مسلم لیگ (نون) کی صفوں سے چار ایسے افراد بھی نمودار ہوچکے ہیں جو ’’ہم بھی تو پڑے ہیں راہوں میں‘‘ والا نغمہ الاپ رہے ہیں۔

عمر سرفراز چیمہ کی بطور گورنر پنچاب برطرفی کیخلاف درخواست پر اعتراض عائد

عمران خان صاحب مجھے پھلوں کی ٹوکریاں نہیں بھیجتے۔ ٹھنڈے دل سے مگر غور کرتا ہوں تو احساس ہوتا ہے کہ انہیں حکومتی ترجمانوں کی فوج ظفر موج بھی ’’اچھی نہیں ملی‘‘۔مثال کے طورپر انہوں نے چند دن قبل روسی صدر پوٹن سے ٹیلی فون پر گفتگو کی۔اس گفتگو کے بعد وزیر اعظم صاحب نے اپنے ہاتھ سے ٹویٹ لکھ کر ہمیں آگاہ کیا کہ انہوں نے روسی صدر کا اس بیان کی وجہ سے شکریہ ادا کیا جس کے ذریعے پوٹن نے مغربی دنیا کو سادہ ترین الفاظ میں بتادیا ہے کہ مسلمانوں کے لئے مقدس ترین شمار ہوتی ہستیوں اور مبادیات کی تضحیک ’’آزادیٔ اظہار‘‘ کا جواز تراشتے ہوئے نظرانداز نہیں کی جاسکتی۔

صوبہ پنجاب میں سکینڈری ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن سیکٹر کی ترقیاتی سکیم کو مکمل کرنے کیلئے فنڈز کی منظوری 

روسی صدر کے ساتھ ان دنوں رابطہ کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر اعظم نے درحقیقت کمال جرأت کامظاہرہ کیا ہے۔سوشل میڈیا پر چھائے ذہن سازوں کی یاوہ گوئی سے اپنے غم بھلانے کی علت سے مہلت ملے تو ٹویٹر اور فیس بک پر سرسری نظر ڈالنے کے بعد بھی آپ یہ حقیقت بآسانی دریافت کرسکتے ہیں کہ ان دنوں روس اور مغربی ممالک کے مابین تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔امریکہ کی جانب سے مسلسل دعویٰ ہورہا ہے کہ روس اپنے ایک ہمسایہ ملک یوکرین کی سرحدوں پر جدید ترین اسلحہ سے لیس افواج کے انبوہ بھیج رہا ہے۔وہ امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک سے تقاضہ کررہا ہے کہ تحریری طورپر اسے یقین دلایا جائے کہ یو کرین کو نیٹو نامی فوجی اتحاد کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔ماضی میں کمیونسٹ بلاک کا حصہ رہے پولینڈ جیسے ممالک میں بھی روس کو دھمکانے والے ایٹمی ہتھیار نہیں پہنچائے جائیں گے۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو خدشہ ہے کہ ان کی جانب سے مطلوبہ تحریری وعدے فراہم نہ کرنے کی صورت روس یوکرین پر فوجی قبضہ کرلے گا۔جارحانہ حملے کے امکانات اس حد تک قوی تصور کئے جارہے ہیں کہ اب ایسی مشقیں بھی شروع کردی گی ہیں جو یوکرین پر ممکنہ روسی قبضے کے بعد وہاں سے ایسی مزا حمت یقینی بنانا چاہ رہی ہیں جو روسی افواج کے افغانستان پر قبضے کے بعد اس ملک میں ’’مجاہدین‘‘ کے ذریعے کئی برسوں تک برپارہی۔

آئندہ بارہ گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر میدانی علاقوں میں موسم شدید گرم رہے گا

روس اور مغربی ممالک کے مابین انتہائی کشیدگی کے اس موسم میں پاکستان کے وزیر اعظم نے صدر پیوٹن سے رابطہ کرتے ہوئے سفارتی اعتبار سے اہم ترین قدم اٹھایا ہے۔یہ پیش قدمی یہ سوچتے ہوئے مزید اہم محسوس ہوتی ہے کہ وائٹ ہائوس پہنچنے کے ایک سال بعد بھی امریکی صدر نے ہمارے وزیر اعظم سے کسی رابطے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔جوبائیڈن کئی برسوں سے امریکی افواج کو افغانستان سے نکالنا چاہ رہا تھا۔ وہ اقتدار میں نہیں تھا تو ٹرمپ کے متعین کردہ زلمے خلیل زاد کے ساتھ طالبان کے مذاکرات پاکستان کی بھرپور معاونت کی بدولت ہی ممکن ہوئے۔ ’’اسلامی امارات افغانستان‘‘ کے ساتھ ٹرمپ انتظامیہ نے جو معاہدہ کیا تھا جوبائیڈن نے اس کی تنسیخ مناسب تصور نہیں کی۔ امریکی افواج کے انخلاء کے لئے فقط مزید مہلت طلب کی۔ جو وقفہ میسر تھا اس کے دوران مگر وہ امریکی افواج کی باعزت واپسی کی راہ ڈھونڈ نہیں پایا۔ بالآخر گزشتہ برس کی 15اگست کے روز سے تقریباََ ایک ہفتے تک امریکی افواج افغانستان سے ذلت آمیز انداز میں جان بچاکر فرار ہوتی نظر آئیں۔جان بچاکر بھاگتی امریکی افواج اور ان کے افغان اور دیگر حلیفوں کو محفوظ پناہ گاہوں تک پہنچانے میں پاکستان بھی مددگار ثابت ہوا۔ جوبائیڈن نے تاہم ہمارے وزیر اعظم تک ’’شکریہ‘‘ کے دو بول بھی نہ پہنچائے۔آئی ایم ایف کو خاموشی سے پیغام بلکہ یہ دیا کہ پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے سے قبل وہاں کی حکومت کو اپنے عوام پر مزید ٹیکس لگانے کو مجبور کیا جائے۔ہمارے وزیر خزانہ شوکت ترین صاحب نے ایک ٹی وی انٹرویو میں آئی ایم ایف کے سخت گیر رویے کا ازخود شکوہ کیا ہے۔میں ہرگز اندر کی کوئی بات عیاں نہیں کررہا۔ نہ ہی کوئی سازشی کہانی بیان کررہا ہوں۔فقط وہ حقیقت دہرارہا ہوں جو شوکت ترین صاحب نے بیان کی ہے۔

قصہ مختصر، دنیا کی واحد سپرطاقت کہلاتے امریکہ کا ان دنوں پاکستان کے ساتھ رویہ مخاصمانہ ہوچکا ہے۔ہمیں اب متبادل دوستوں کی تلاش ہے۔ اس ضمن میں فقط چین کا سہارا ہی کافی نہیں۔برادر ملک سعودی عرب بھی گزشتہ چند مہینوں سے ماضی والی فیاضی نہیں دکھارہا۔یو کرین کی سرحد پر جارحانہ انداز میں اپنی افواج تعینات کرتے ہوئے روسی صدر پوٹن امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ان کی اوقات میں رکھنا چاہ رہا ہے۔عمران خان صاحب نے سفارت کارانہ مہارت سے اس کی کمر تھپکائی ہے۔

تیل اور گیس کے ذخائر کے اعتبار سے روس خیرہ کن حد تک مالا مال ہے۔عالمی منڈی میں ان کی فروخت کے ذریعے روس کے قومی خزانے میں اربوں ڈالر وافر تعداد میں جمع ہورہے ہیں۔امریکہ کو نظرانداز کرتے ہوئے عمرا ن خان صاحب روس کیساتھ چین جیسی گہری دوستی استوارکرنے میں اگر کامیاب ہوگئے تو طویل المدت تناظر میں ہمارے تیل اور گیس سے جڑے مسائل کا مؤثر ترین حل میسر ہوسکتا ہے۔روس،چین اور پاکستان بلکہ ایک ’’اتحاد ثلاثہ‘‘بھی کھڑا کرسکتے ہیں جو امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو ہمارے ساتھ اپنا مخاصمانہ رویہ تبدیل کرنے کو مجبور کردے ۔یوٹیوب پر چھائے ذہن ساز مگر ان امکانات کی جانب توجہ ہی نہیں دے رہے۔

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
نصرت جاوید

نصرت جاوید

نصرت جاوید

مشہور ٖخبریں
  • قعرِ دریا‘‘ میں ’’تختہ بند‘‘ ہوئے انسان 

    May 18, 2022
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ اور ’’ تخت لاہور‘‘ 

    May 19, 2022
  • سعودی عرب نے آب زم زم لے جانے پر پابندی عائد کر دی

    May 18, 2022 | 17:59
  • پانی پت کی دوسری جنگ  

    May 18, 2022
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • شہباز شریف کرسی چھوڑ دے گا لیکن عوام کو مشکل میں نہیں ڈالے ...

    May 19, 2022 | 22:23
  • آصف زرداری کی چوہدری شجاعت سے اہم ملاقات

    May 19, 2022 | 22:19
  • ایلون مسک کونسی سیاسی جماعت کو ووٹ دیں گے؟

    May 19, 2022 | 21:00
  • آپ روئیں پیٹیں یا چیخیں یہ فیصلہ ہمارا ہے کہ الیکشن کب ہوں ...

    May 19, 2022 | 20:56
  • خیبر پختونخواہ کے دس لاکھ گھرانوں کے لئے انصاف فوڈ کارڈ کا ...

    May 19, 2022 | 20:50
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  •  خدا بنے تھے پیوٹن مگر……!

    May 19, 2022
  • سری لنکا، بنگلہ دیش کے بعد پاکستان؟؟؟؟

    May 19, 2022
  • سپریم کورٹ کا فیصلہ اور ’’ تخت لاہور‘‘ 

    May 19, 2022
  • سر دیکھیں یہ ہے میرا کام!!!!

    May 18, 2022
  • ارکان متوقع فیصلے اور اسکے اثرات پر ایک دوسرے سے ...

    May 18, 2022
  • 1

    صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے اور اس کے اثرات

  • 2

    بلاول بھٹو کا دورۂ امریکہ  تعلقات میں بہتری کا غماز 

  • 3

    حکومتی اتحادیوں کی جانب سے فوری فیصلوں کی ضرورت

  • 4

    پاک چین وزرائے اعظم کا  سی پیک منصوبے تیز کرنے پر اتفاق

  • 5

    دہشت گردی کی نئی لہر 

  • 1

    جمعرات ، 17 شوال 1443ھ‘ 19 مئی 2022ء

  • 2

    بدھ ، 16 شوال 1443ھ‘ 18 مئی 2022ء

  • 3

    منگل ، 15 شوال 1443ھ‘ 17 مئی 2022ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرنا ہونگے

    May 19, 2022
  • ’کیا پاکستان اقلیتوں کے لیے محفوظ ملک ہے؟‘

    May 19, 2022
  • میرا سکول اور عمران خان کا جلسہ

    May 19, 2022
  • سخت فیصلے کرنے کا وقت ہے

    May 19, 2022
  • تارکینِ وطن کے لیے مخصوص سیٹیں

    May 19, 2022
  •  27 شوال …طائف کا تبلیغی سفر

    May 19, 2022
  •  ڈیمز بنائیں پاکستان بچائیں(2)

    May 19, 2022
  •  پاکستانی معیشت؟ 

    May 19, 2022
  • قومی معیشت اور عالمی کساد بازاری 

    May 19, 2022
  • جسٹس فدا محمد خاں، یادیں اور باتیں

    May 19, 2022
  • 1

    مفاد پرست سیاستدان

  • 2

    گنگا رام کے باہر آمدورفت کے مسائل

  • 3

    چیئرمین نیپرا توجہ کریں

  • 4

     ہفتہ وار چھٹی کی بحالی کا مسئلہ

  • 5

    بزرگوں سے دعائیں لیں

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    حکمت

  • 2

    برکاتِ ایمان

  • 3

    عبادت

  • 1

    قیام پاکستان

  • 2

    فرمان قائد

  • 3

    فرمان قائد 

  • 4

    پاکستان یا ہندوستان

  • 5

    پاکستان اور اسلام کی عزت

  • 1

    ضربِ کلیم

  • 2

    ازخطبات اقبال

  • 3

    نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کر

  • 4

    لب پہ آتی

  • 5

    ضربِ کلیم

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2022 | Nawaiwaqt Group