وزیراعظم عمران خان نے نادرا کی مدد سے وراثتی سرٹیفکیٹس کے 15 دن میں اجرا کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سمندر پار پاکستانیوں کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔وزیراعظم کا لیٹر آف ایڈمنسٹریشن، وراثتی سرٹیفکیٹ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے کہنا تھا کہنانادرا نے وراثتی سرٹیفکیٹس کے آن لائن اجرا کا نظام بنا کر اہم قدم اٹھایا ہے، سول پروسیجر کورٹس بھی زبردست اقدام ہے جس سے جن کیسز کے فیصلوں میں 30 سال لگ جاتے تھے اب فیصلے جلد آئیں گے ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزارت قانون نے عام آدمی کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ 2 ہفتے بعد وارثتی سرٹیفکیٹ ملنا شروع ہوجائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے وراثت کے حق کے حوالے سے بھی جلد عملی اقدام سامنے لانے والے ہیں کیونکہ خواتین کو شاید شہروں میں تو شریعت کے مطابق وراثت میں حصہ ملتا ہو، لیکن دیہاتوں میں بلکل نہیں ملتا۔انہوں نے کہاکہ ضابطہ دیوانی میں اصلاحات کا فائدہ عوام کو پہنچانے کے لیے متعلقہ فریقوں کواعتماد میں لیا جائے۔ پیسے والے تو اپنے لیے آسانی ڈھونڈ لیتے ہیں، عام آدمی کو مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ سزاوں میں دیر کی وجہ سے بڑے بڑے کریمنلز بچ جاتے ہیں، جس وجہ سے معاشرے میں کرائم زیادہ ہے۔ کریمنل جسٹس سسٹم میں انصاف دینے میں دیر لگتی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالت میں آدھے کیسز زمینوں کے ہوتے ہیں۔ کریمنل جسٹس سسٹم میں اصلاحات لائیں گے جو سب سے اہم ہے ، ملک میں امن و امان سے متعلق پیش آنے والے واقعات کی بڑی وجہ بھی یہ ہے ہمارا کریمنل جسٹس سسٹم انصاف دینے میں بہت دیر کرتا ہے جس سے مجرمان کو حوصلہ ملتا ہے۔انہوں نے کہاکہ اوورسیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں۔ قانون میں آسانیاں نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات آتی ہیں۔ ہر جگہ پر قبضہ گروپس ہیں۔ ہر جگہ اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے کیے جاتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیسے والے شخص کے لیے کوئی پرابلم نہیں ہوتی، اصل مسئلہ عام شہریوں کو ہوتا ہے، اب دو ہفتے کے بعد انھیں سرٹفیکیٹ مل جایا کرے گا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مدینہ کی ریاست ایک ماڈل ریاست تھی۔ مدینہ کی ریاست میں انصاف اور انسانیت تھی۔ مدینہ کی ریاست بنی ہی عوام کے لیے تھی۔انہوں نے کہا کہ وزارت قانون نے عام عوام کے لیے آسانیاں پیدا کی ہیں۔ پیسے والے لوگوں کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ ہمارے قانون میں آسانیاں نہیں ہیں بلکہ مشکلات ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں قبضہ گروپ ہیں اور اوورسیز پاکستانیوں کی زمینوں پر قبضے ہوجاتے ہیں۔ زمینوں کے کیسز جو 40 سال چلا کرتے تھے اب جلد حل ہوں گے۔ سول پروسیجر کورٹ زبردست اقدام ہے۔ نئے قانون سے 2 ہفتوں میں وراثتی سرٹیفکیٹ مل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اصلاحات کا مقصد عام آدمی کی زندگی میں سہولت لانا ہے۔ پاکستان میں پیسے والے شخص کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ وزارت قانون نے متوفی کے قانونی ورثا کی جانب سے دی گئی درخواست کے 15 دن کے اندر انتظامی امور اور وراثتی سرٹیفیکیٹس کے لیٹر جاری کرنے کے لیے نادرا کے تعاون سے وراثتی سہولت یونٹس کے قیام کے لیے ایک نظام وضع کیا ہے۔اس سے قبل انتظامی اور وراثتی سرٹیفکیٹس کا سادہ لیٹر حاصل کرنے کے لیے عام طور پر 2 سے 7 سال کا عرصہ لگتا تھا، اب صرف 15 روز لگیں گے۔اس حوالے سے گزشتہ سال انتظامی اور وراثتی سرٹیفیکیٹس کے لیٹر کا ایکٹ نافذ کیا گیا تھا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024