نام کتاب: گائوں سے پارلیمنٹ تک
سابق ایم این اے قربان علی چوہان کی اس دلچسپ اور سبق آموز آپ بیتی کے مطالعہ سے فکر و فہم میں فلاح دارین اور ابدی اخلاقی قدروں کی اہمیت کا احساس جاگزین ہوتا ہے۔ مثلاً زندگی کے حالات خواہ کیسے ہی ناسازگار اور تلاطم خیز ہوں‘ انسان کو مایوس و مغموم نہیں ہونا چاہئے۔عزم و ہمت کے ساتھ جہد مسلسل کا سفر جاری رکھے۔مؤلف کی زندگی تنگی اور خوشحالی‘ ہر دو حالتوں میں گزری ہے۔ بچپن سے گھر میں غربت و افلاس کا دور دورہ تھا۔ سات سال کی عمر میں بکریاں چرانے سے لیکر قلیل اجرت پر محنت مزدوری تک زندگی کے ابتدائی 25 برس ابتلاء و آزمائش میں گزرے مگر توکل علی اللہ اور صبر و شکر کی توفیق نے انہیں مایوسی اور محتاجی سے دور رکھا۔ آخر کار غربت و بے بسی کے اس طویل دور کے بعد اللہ تبارک و تعالیٰ نے عزت افزائی و پذیرائی کا زمانہ بھی دیکھنا نصیب فرمایا۔ وہ لکھتے ہیں۔ ’’یہ 1955ء ہے اور میں بطور ممبر پارلیمنٹ (MNA) اسلام آباد میں وزیراعظم پاکستان محترمہ بینظیر بھٹو کے دفتر میں اپنے علاقے (بورے والا) کے ترقیاتی منصوبوں کی پراگرس رپورٹ کے ساتھ حاضر تھا جس کا بہ نظر غائر جائزہ لیکر محترمہ نے رپورٹ اپنے ایک سینئر وزیر اور معتمد خورشید شاہ صاحب کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا ’’دیکھئے شاہ صاحب! ایسے ہوتے ہیں ترقیاتی کام‘‘ شاہ صاحب مجھے رشک آمیز اور داد خیز نگاہوں سے دیکھ رہے تھے۔‘‘278 صفحات کی یہ کتاب گفتگو پبلیکیشنز 24- حسن سنٹر سیکنڈ فلور فیروزپور روڈ اچھرہ لاہور نے نہایت اہتمام سے شائع کی ہے جس کی قیمت ایک ہزار روپے ہے۔(تبصرہ شفیع اویسی)