102 چھوٹے کاروباروں پر لائسنس کی شرط ختم: مہنگائی کم ہو گی: وزیراعظم
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آج ہم نے 102 قسم کے کاروبار کے لیے لائسنس کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا جبکہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی۔ اسلام آباد میں تاجر برادری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 'معاشی ٹیم اور تاجروں کے درمیان معاہدہ خوش آئند ہے، تاجر بالخصوص چھوٹے تاجروں نے مشکل وقت میں میری مدد کی، شوکت خانم ہسپتال کے لیے چھوٹے تاجروں اور طلبہ نے دل کھول کر چندہ دیا، تاہم شوکت خانم کے لیے فنڈز دینے والے تاجر ٹیکس دینے میں پیچھے تھے اور ٹیکس نہ دینے کی وجہ تاجروں کا سسٹم پر یقین نہ ہونا تھا۔' انہوں نے کہا کہ 'حکمران جب ٹیکسوں سے بادشاہوں کی زندگی گزارے تو کون ٹیکس دے گا، سابق حکمران اس طرح عوام کا پیسہ خرچ کرتے تھے جیسے تیل کی نہریں بہہ رہی ہوں، انہوں نے اپنا پیسہ باہر رکھا اور عوام کے پیسوں سے عیاشی کی۔'وزیر اعظم نے کہا کہ 'ترقی یافتہ قوموں کے حکمران عوام کے ٹیکس کی ایک ایک پائی کا حساب دیتے ہیں، ہم نے وزیر اعظم ہاؤس اور وزیر اعظم آفس کا خرچہ 30 سے 40 کروڑ روپے کم کیا حالانکہ مہنگائی ہے، آج میں اپنے گھر کا خرچ خود اٹھاتا ہوں، خزانے سے نہیں لیتا جبکہ مجھے جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کا خرچہ پورا نہیں ہوتا۔' انہوں نے کہا کہ 'بیرون ملک گیا تو سابق حکمرانوں کے خرچوں سے کم خرچہ کیا، پاک فوج نے پہلی بار اپنا خرچ کم کیا، خرچے کم کرنے کی واحد وجہ عوام کا پیسہ عوام پر خرچ کرنا ہے۔ 'وزیر اعظم نے کہا کہ 'مناسب انداز میں ٹیکس کی ادائیگی تک ملک ترقی نہیں کر سکتا، اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے بغیر دنیا میں عزت نہیں کمائی جاسکتی، پاکستان کم ٹیکس دینے والے ملکوں میں شامل ہے، پہلے سال جتنا ٹیکس اکٹھا کیا اس کا آدھا قرضوں پر سود ادا کیا، پہلے سال 4 ہزار ارب روپے جمع کیا تو 2 ہزار ارب روپے سود ادا کرنا پڑا۔'انہوں نے کہا کہ 'ہم نے پیسے لے کر دوسروں کے لیے جنگیں لڑیں لیکن بڑا نقصان اٹھایا، اس لیے ایک آزاد اور خودمختار ملک کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنے اخراجات خود پورے کرے اس لیے ہم نے تاجر برادری کی مدد کرنے کی پوری کوشش کی ہے، 'انہوں نے کہا کہ 'ہمیں ملک میں مہنگائی کا احساس ہے، ہم اب ہر ہفتے دیکھ رہے ہیں کہ کن کن طریقوں سے مہنگائی کنٹرول کر سکتے ہیں لیکن جو چیزیں ہر درآمد کر رہے ہیں ان کی قیمتوں پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے تاہم حالیہ اقدامات سے مہنگائی کم ہوگی۔ 'عمران خان نے کہا کہ 'آج ہم نے کھاد کی بوری پر 400 روپے جی آئی ڈی سی ختم کی ہے جس سے اجناس کی قیمتوں میں کمی ہوگی۔ 'وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اقتدار میں آ کر کوئی فیکٹریاں نہیں بنا رہا، اپنے گھر کا خرچہ خود کرتا ہو وزیراعظم نے عوام کو ایک مرتبہ پھر امید دلاتے ہوئے کہا کہ قوموں کی زندگی میں مشکل وقت آتے رہتے ہیں، مجھے مہنگائی کا احساس ہے۔ ہم نے اسے کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے، اس سے مہنگائی نیچے آئے گی۔ عمران خان نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے باہر جائیدادیں خریدی گئیں۔ ٹیکس کا پیسہ شاہانہ انداز میں خرچ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے سابق حکمرانوں کے مقابلے میں اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ میں نے گھر کی سڑک اپنے پیسے سے بنائی، اپنا خرچہ خود چلاتا ہوں۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کا پاکستان کو نقصان ہوا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس لیے حصہ لیا گیا تھا امداد مل جائے انہوں نے کہا کہ قرضہ لینے والے ممالک کی دنیا میں عزت نہیں ہوتی، مقروض ملکوں کی آزاد خارجہ پالیسی متاثر ہوتی ہے۔ ہم تاجر برادری کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ جتنی تجارت بڑھے گی، اتنا ہی ملک خوشحال ہوگا۔ ملک کو خوشحال بنانے کیلئے عوام کو حکومت کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان فلاحی ریاست کیسے بنے گا؟ جب تک ٹیکس اکٹھا نہیں کریں گے۔ ہم نے اپنے بچوں کو تعلیم اور صاف پانی دینا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کے کم ترین ٹیکس دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ ٹیکس اکٹھا کیے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ٹیکس نہیں دیں گے تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہوں گے تو سبز پاسپورٹ کی عزت نہیں ہوگی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق مخدوم خسرو بختیار اور وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق دائود نے پیر کو ملاقات کی۔ یہ ملاقات اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کھاد پر گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کے خاتمہ کے فیصلہ کے بعد ہوئی ہے۔ اس اقدام سے یوریا کی قیمتوں میں تقریباً 20 فیصد کمی آ جائے گی۔ قبل ازیں یوریا پر جی آئی ڈی سی کی مد میں 400 روپی فی بوری سیس وصول ہو رہا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے قبل ازیں یوریا کی قیمتوں میں کمی کے حوالہ سے ہدایات جاری کی ہیں تاکہ کسانوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں ای سی سی نے کھاد پر گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سیڈ ایکٹ میں ترمیم اور کاٹن کمیٹی کی از سر نو تشکیل کے عمل کو جلد مکمل کیا جائے۔ کاٹن کی سپورٹ پرائس مقرر کرنے کے حوالے سے وزیرِ اعظم نے وزارتِ خزانہ، وزارتِ نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور کامرس ڈویژن کو ہدایت کی کہ سپورٹ پرائس مقرر کرنے کے حوالے سے تجویز کا جائزہ لیا جائے اور سفارشات پیش کی جائیں انہوں نے کہا کہ کپاس کی فصل ملکی معیشت اور مجموعی پیداوار میں اہم کردار ادا کرتی ہے ، بدقسمتی سے ماضی میں کپاس کی پیداوار میں اضافے اور اس کے فروغ کے حوالے سے مختلف درپیش مسائل دور کرنے نئے بیجوں کی کاشت، ٹیکنالوجی کے فروغ، کاشت کے جدید طریقوں کو اپنانے اور کسانوں کی مالی معاونت جیسے اہم شعبوں کو نظر انداز کیا جاتا رہا، اس ٹیکسٹائل کی صنعت اور ملکی برآمدات متاثر ہوئیں۔ پیر کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں کپاس کی فصل کی پیداوار، کاٹن پالیسی اور کپاس کی فصل سے متعلق معاملات پر اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ۔ جس میں وزیرِ برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی مخدوم خسرو بختیار، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، جہانگیر خان ترین، ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے کاٹن کے کاشت کار، ایکسپورٹرز، کاٹن کمیٹی ممبران شریک تھے ۔ دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت نے پہلے دن سے ہی فیصلہ کیا تھا کہ پاکستان کو صنعتی قوت بنائیں گے، اس مقصد کے لیے وہ خود اور ان کی معاشی ٹیم ہر ممکن مدد فراہم کریں گے۔ وزیراعظم نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ وہ ٹیکس کے حوالے سے وفد کی تجویز پر ہر پیر کے دن اوپن ہائوس منعقد کریں اور صنعتکاروں کے مسائل خود سنیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملک بھر سے نو منتخب چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور اور نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے پیر کو یہاں وزیراعظم سے ملاقات کی۔ وفد میں محمد احمد (اسلام آباد چیمبر)، ملک محمد اشرف (سیالکوٹ چیمبر)، رانا محمد سکندر اعظم (فیصل آبادچیمبر)، میاں عمر سلیم (گوجرانوالہ چیمبر)، علی حسین اصغر (لاہور چیمبر)، میر نوید بلوچ (گوادر چیمبر)، شاہد حسین (خیبر پختونخوا چیمبر)، رضوان علی (گلگت بلتستان چیمبر) اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ سید زبیر گیلانی اور چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی بھی موجود تھے۔ وفد نے وزیر اعظم اور حکومت کی معاشی ٹیم کو کاروبار اور صنعتوں کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر خراج تحسین پیش کیا۔ وفد نے وزیر اعظم کو ٹیکس ریفنڈز، صنعتوں کو گیس اور بجلی کی فراہمی، بیمار صنعتوں کی بحالی، اسپیشل اکنامک زونز اور برآمدات میں اضافے کے لیے تجاویز پیش کیں۔ وزیر اعظم نے وفد کی طرف سے انفارمیشن ٹیکنالوجی، حلال فوڈ اور دوا سازی کے شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی کو سراہا اور متعلقہ وزارتوں کو ہدایات جاری کیں کہ اس ضمن میں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔مزید برآں وزیراعظم عمران خان سے آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر سردار سکندر حیات خان اور سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چودھری نے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں سردار سکندر حیات خان نے وزیراعظم عمران خان کو دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو بھر پور اور موثر انداز میں اجاگر کرنے پر خراج تحسین پیش کیا اور وزیراعظم عمران خان کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔