پاکستانی ٹیم نے پورٹ الزبتھ میں پانچ میچوں کی ون ڈے سیریز کے پہلے ہی میچ میں ساوتھ افریقہ کی ٹیم کو شکست دے کر تین ٹیسٹ میچوں کی شکست کے بعد تمام دھونے دھو دئیے ہیں یوں تو پورٹ الزبتھ کی وکٹ پاکستانی وکٹوں سے مشابہت رکھتی ہے اس لئے آج تک پاکستان نے یہاں 4ون ڈے کھیلے ہیں ، جن میں 3ون ڈے جیتے ہیں جبکہ ایک ون ڈے بارش کی نظر ہوگیا تھا مگر کرکٹ کے لئے ایک محفوظ وکٹ تھی بقیہ ٹیسٹ میچوں کی وکٹیں کرکٹ قاتل ہیں جہاں صرف فاسٹ باولروں کا راج ہے اور کسی وقت بھی کوئی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے یہ درست ہے کہ پوری دنیا میں ہوم گرائونڈ کی وکٹیں میزبان ملک اپنی طاقت کے مطابق بناتا ہے ، جس ٹیم کی طاقت سپنر ہوں وہ سپن وکٹ بناتا ہے جس ٹیم کی طاقت فاسٹ بائولر ہوں وہ فاسٹ وکٹ بناتا ہے اور جس ملک کی طاقت بیٹنگ ہو وہ بیٹسمینوں کی جنت کی وکٹیں بناتا ہے اور اسی فارمولاکے تحت پوری دنیا کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی طاقت کے مطابق ٹیم منتخب کرے اور پوری دنیا اس حق کو استعمال کرتی ہے اور کئی ممالک کی وکٹیں وہاں کے موسمی حالات کے مطابق کردار اداکرتی ہیں جیسے آپ پاکستان بھارت سری لنکا بنگلہ دیش میں چاہتے ہوئے بھی فاسٹ وکٹ نہیں بنا سکتے اسی طرح سائوتھ افریقہ آسٹریلیا ، زمبابوے ، ویسٹ انڈیز میں سپن وکٹ نہیں بن سکتی البتہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں میڈیم فاسٹ بائولر اور سپنر کامیاب ہو سکتے ہیں ۔اسی لئے دنیائے کرکٹ میں وکٹ کبھی ایشو نہیں بنا کیونکہ دنیا کی ٹیسٹ کھیلنے والی قوموں کھلاڑیوں اور سلیکٹروں کی ہر ملک کی کنڈیشن کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے اور وہاں ویسی ہی ٹیمیں منتخب کرکے بھیجی جاتی ہیں مگر یہ پہلا موقع ہے کہ سائوتھ افریقہ میں خراب وکٹیں بنائی گئی ہیں جس سے کھلاڑیوں کے زخمی ہونے کے سینکڑوں مواقع ہر اوور میں موجود رہتے تھے اسی لئے پوری دنیا کے کھلاڑیوں کپتانوں کرکٹ ماہرین نے سائوتھ افریقہ کی موجودہ وکٹوں پردل کھول کر تنقید کی ہے کہ یہ کرکٹ قاتل وکٹیں ہیں جہاں کوئی بھی ناخوشگوار واقع رونماہو سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ جو نہی پاکستانی ٹیم اس قاتل وکٹوں کے بھنور سی نکلی ہے پاکستان نے ایک عمدہ پرفارمنس سے سائوتھ افریقہ کو اچھے مارجن سے شکست دی ہے امام الحق‘ بابر اعظم ، فخرزمان اور محمد حفیظ خوب کھیلے اور ایک چیمپئن کی طرح میچ جیت لیا جب محمد حفیظ 71رنز کی وننگ اننگز کھیل کر بیٹ ہلاتے گرائونڈ سے باہر آ رہے تھے تو کوچ مکی آرتھر کا چہرہ خوش نہیں بلکہ شرمندہ نظر آ رہا تھا اسی مکی آرتھر کی وجہ سے حفیظ نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی تھی اور اب محمد حفیظ نے پاکستان کو کامیابی سے ہمکنار کیا تھا کوچ کو غیر جانبدار ہونا چاہیے، ورلڈ کپ سر پر ہے ، اب تنقید کا وقت نہیں بلکہ ورلڈ کپ کے لئے عمدہ ٹیم بنانے کا ہے جو ورلڈ کپ جیت سکے۔ سرفراز عمدہ کپتان ہے دو سال سے ٹیم لڑا رہا ہے ،اب وقت ہے کہ سرفراز کے ہاتھ مضبوط کیے جائیں کیونکہ پوری ٹیم میں کوئی بھی ایسا سینئر کھلاڑی نہیں جو کپتان بننے کے اہل ہو، ناجانے پاکستانی کرکٹ کا کون ایسا دشمن ہے جو اچانک نئے کپتان کا شوشا چھیڑ دیتا ہے ، پاکستان کو ٹیسٹ میچوں میں شکست خراب کپتانی سے نہیں خراب بائونسی وکٹوں سے ہوئی ہے ایسی وکٹوں سے ہمارے بیٹسمین مانوس نہ تھے ماضی میں پاکستان کے بڑے بڑے کھلاڑی 2ٹیسٹ میچوں کے علاوہ کوئی سیریز یہاں نہ جیت سکے ، سائوتھ افریقہ کے خلاف پاکستان نے 28ٹیسٹ کھیلے جن میں سے سائوتھ افریقہ میں صرف 2میچ جیت سکے ، کیا ماضی کے بھی کپتان نکمے تھے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024