گیس بحران کے خاتمے کی نوید
مائع قدرتی گیس (ایل این جی) سے لدے دو جہاز کراچی کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہو گئے جس کے نتیجے میں ملک میں گیس بحران کا خدشہ ٹل گیا۔ سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ترجمان کے مطابق ان جہازوں سے فی الحال گھریلو صارفین کو سپلائی شروع کر دی گئی ہے۔ ایک دو رورز تک صورتحال مزید بہتر ہو جائے گی۔ دوسری طرف کراچی میں گیس کا بحران سنگین صورت اختیار کر گیا ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سردیاںشروع ہوتے ہی گیس کی قلت نے سر اٹھایا‘ جوچند دنوں میں بڑھ کر سنگین بحران کی صورت اختیار کر گئی۔ یہاں تک کہ نہانے کیلئے پانی گرم کرنا تو دور کی بات‘ کھانا پکانا ممکن نہ رہا۔ چولہوں سے گیس کی بجائے ہوا کی سیٹیاں سنائی دیتی تھیں۔ معلوم حقیقت ہے کہ گیس کی ملکی پیداوار‘ طلب کا ساتھ نہیں دیتی اور اس کا عارضی حل یہی ہے کہ قطر یا کہیں سے بھی مائع گیس درآمد کی جائے۔ پچھلے دو برسوں سے سردیوں میں گیس کی قلت پر اسی طرح قابو پایا جاتا رہا مگر اس دفعہ حکومت نے اس راہ سے انحراف کیا جس سے عوام کیساتھ ساتھ خود حکومت کو بھی پریشانی ہوئی۔ اب حکومت کو یہ سننا پڑا کہ اگر پہلے ہی یہ راہ اختیار کی جاتی تو لوگوں کو گیس بندش کے حوالے سے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑتا بہرکیف دیر آئد درست آئد۔ توقع ہے کہ سردی اور ٹھنڈ کے اگلے دو ماہ‘ عوام اس عذاب سے محفوظ رہیں گے جو انہوں نے پچھلے دو ماہ بھگتا ہے۔ پالیسی سازوں کو یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ مائع گیس کی درآمد‘ مسئلے کا مستقل حل نہیں۔ ایسے اقدامات ڈنگ ٹپائو نوعیت کے ہوتے ہیں۔ مصنوعی آکسیجن پر زندہ رکھنے کی کاوش کے مترادف ہیں۔ اس مسئلے کا پائیدار حل یہ ہے کہ ملکی پیداوار بڑھائی جائے۔ معدنی سرویز کے مطابق ملک میں گیس کے بھاری ذخائر پائے جاتے ہیں۔ ان کی تلاش پر وسائل اور بھرپور توانائیاںصرف کی جائیں۔ غالباً اس موقع پر یہ انتباہ بے جا نہ ہو گا کہ اڑھائی تین ماہ بعد گرمیوںکا آغاز ہوتے ہی بجلی کا بحران نمودار ہو سکتا ہے۔لہٰذا اس سے نمٹنے کیلئے قبل از وقت منصوبہ بندی کر لی جائے ورنہ لوڈشیڈنگ عوام اور حکومت دونوں کیلئے تکلیف دہ عمل ہے۔