امداد ہی امداد ملک پھر بھی بدحال
مکرمی!نئے سال کی شروعات کچھ اس لحاظ سے اچھی ہوئی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حکومت نے ’’اونٹ کے منہ میں زیرہ‘‘ کے مترادف کم کیا کیونکہ ’’اوگرا‘‘ نے قیمتیں 9/- روپے لٹر کم کرنے کی سمری حکومت کو بھجوائی تھی۔ حکومت نے اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک کر قیمتیں 4.86 روپے صرف کم کیں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ وزیراعظم دن اور رات غریبوں کے لئے سوچتے رہتے ہیں۔ نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی خوشخبریاں ہی خوشخبریاں ایک خوشخبری پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور دوسری جانب ’’چین‘‘ نے بھی پاکستان کو دو ارب کا قرضہ دینے کا عندیہ دے دیا ہے۔ ا س سے قبل ’’سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات‘‘ بھی پاکستان کو قرض سے نواز چکے ہیں۔ مگر اس کے باوجود پاکستان کی اقتصادی صورت حال میں بہتری کے آثار نظر ن ہیں آ رہے۔ ڈالر ابھی بھی 140/- روپے کی بلندی پر ہے ا ور روپیہ اپنی بے بسی کا رونا رو رہا ہے۔ اتنی امداد یں آنے کے باوجود IMF کی چوکھٹ پر جانے کا ارادہ برقرار ہے۔ آئے روز IMF کی نت نئی شرائط کے بارے میں قوم کو خوشخبری سنا دی جاتی ہے۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ دوست ممالک نے اتنی امدادیں دے دی ہے کہ اب کسی مالیاتی ادارے کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ غرض کیا 2018ء کے تو چار ماہ حکومت کے ڈینگیں مارنے اوراپوزیشن کو رگیدنے میں لگ گئے۔ 2019ء کی شروعات بھی ’’سندھ حکومت گرانے‘‘ گورنر راج لانے اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان سے منہ کی کھانے پر ٹھنڈے ہو کر بیٹھ جانے پر ختم ہوئی۔ ارباب اختیار بھول گئے کہ وہ عوام کوتبدیلی اور خوشحالی کے مسحورکن نعرے دیکر اقتدار میں آئے تھے حقیقت یہ ہے کہ کپتان کی حکومت سے عوام کی امیدیں دم توڑتی نظر آ رہی ہیں۔ (رائو محمد محفوظ آسی ٹائون شپ لاہور)