نقیب محسود قتل : راﺅ انوار فارغ نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش آئی جی سندھ نے بھی مقابلہ مشکوک تسلیم کر لیا
کراچی ( ایجنسیاں‘نوائے وقت رپورٹ) کراچی کے علاقے شاہ لطیف ٹاﺅن میں مبینہ پولیس مقابلے میں قبائلی نوجوان اور کپڑوں کے تاجر نقیب اللہ محسود کو ماورائے عدالت قتل کرنے کے الزام میں ایس ایس پی ملیر راﺅ انور کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کے علاوہ دیگر تین افراد کو قتل کرنے کا بھی الزام ہے ۔تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے را ﺅانوار کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے ایس ایس پی ملیر را ﺅانوار کو عہدے سے ہٹاکر ایس ایس پی عدیل چانڈیو کو ملیر کا چارج دے دیا ہے۔ راﺅ انوار کا نام ای سی ایل میں بھی ڈالنے کی سفارش کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کو مقتول نقیب محسود کے خلاف شواہد نہیں ملے، راﺅانوار کی جانب سے فراہم نقیب اللہ کا کرائم ریکارڈ کسی اور کا ہے۔ آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ را ﺅانوار کے خلاف انکوائری مکمل ہونے پر مزید کارروائی ہوگی۔ ذرائع کے مطابق را ﺅانوار نے نقیب اللہ کے غیر شادی شدہ ہونے کا غلط دعویٰ کیا جبکہ دیگر دعوے بھی غلط ثابت ہو رہے ہیں، را ﺅانوار کی نقیب اللہ کے خلاف 2014 کی ایف آئی آر بھی جعلی ہے جبکہ نقیب اللہ کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔ ایس ایس پی راﺅ انوار نے کہا کہ نقیب اللہ کی ہلاکت پر تحقیقاتی کمیٹی کی ابتدائی رپورٹ کو مسترد کرتا ہوں اور ایسی کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتا جس میں میرے مخالفین کو شامل کیا گیا ہو۔ کئی گھنٹے تک میری پولیس پارٹی کو حبس بیجا میں رکھا گیا اور میرے خلاف بیان دینے پر اکسایا گیا۔ میں تو مقابلے کی اطلاع ملنے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچا تھا اور اس وقت تک 4 دہشتگرد مارے جاچکے تھے۔ سلطان خواجہ نے ایس ایچ او شاہ لطیف کو بلاکر کہا تم بیان دو‘ ہم تمہیں بچا لیں گے۔ ذرائع کے مطابق ایس پی انویسٹی گیشن الطاف کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق نقیب اللہ نامی جس شخص پر مقدمات درج ہیں‘ وہ راﺅ انوار کے پولیس مقابلے میں مارے جانے والا نقیب اللہ ہے۔ ایف آئی آر میں نامزد ملزم کا بھائی اور والد بھی مقابلے میں مارے جا چکے ہیں جبکہ وہ اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کرتا رہا ہے۔ جے یو آئی کے ممبر قومی اسمبلی جمال الدین محسود کی قیادت میں نیشنل پریس کلب کے سامنے نقیب محسود کے جعلی پولیس مقابلے میں قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں مسلم لیگ (ق) کے مرکزی رہنما اجمل وزیر سمیت شہریوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملک اور بیرون ملک راﺅ انوار کی جائیدادوں کی چھان بین شروع کردی گئی۔ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بھی مقابلہ مشکوک مانا۔ انہوں نے کہا کہ مکان کے اندر سے فائرنگ کا ثبوت نہیں ملا۔ تمام گولیاں باہر سے چلائی گئیں۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی اداروں نے راﺅ انوار کے خلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ راﺅ انوار کراچی اور اسلام آباد میں مبینہ جائیدادوں کی تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ راﺅ انوار کی ملیر میں مبینہ غیرقانونی کاموں کی تفصیلات بھی جمع کی جا رہی ہیں۔ ان پر ملیر میں تعیناتی کے دوران اربوں روپے کے اثاثے بنانے‘ریتی بجری کی چوری‘ زمینوں پر قبضے کرانے کا بھی الزام ہے۔
راﺅ انوار