سیاست ظالم جاگیرداروں، کرپٹ سرمایہ داروں کے ہاتھوں یرغمال ہے: سراج الحق
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے حکمران ٹولہ فیوڈلز کے مفادات کے تحفظ کی سیاست کر رہا ہے، ملک میں آئین و قانون سب سے زیادہ پامال حکمران کرتے ہیں، سیاست ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کے ہاتھوں یرغمال ہے، اربوں خرچ کر کے اسمبلیوں میں پہنچنے والے عوام کے نہیں، اپنے مفادات میں پالیسیاں بناتے ہیں، ایم ایم اے ایک جماعت نہیں سیاسی اتحاد ہے، ہم سب دینی قوتوں کو متحد کر کے سیاست پر قابض مغربی سامراج کے آلہ کاروں کے مقابلے میں لانا چاہتے ہیں، 2018 ء کے الیکشن میں ایم ایم اے ایک بڑی قوت کے طور پر سامنے آئے گی، عوام چوروں، لٹیروں اور قبضہ مافیا کی بجائے دینی قوتوں کا ساتھ دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں مشاورتی کونسل لاہور کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی کے نمایاں افراد نے شرکت کی۔ سراج الحق نے کہا عوام کو بار بار آزمائے ہوئے لوگوں کو مزید آزمانے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے۔ مزید براں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی صدارت میں ہونے والے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ نے اپنے حالیہ اجلاس میں ملک کی معاشی صورتحال کے بارے میں منظور کی گئی قرار داد میں حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امداد بند کرنے کی دھمکیوں، پچھلے چند ہفتوں میں پاکستانی روپے کی قدر میں غیر معمولی کمی بڑھتا ہوا بجٹ خسارہ اور بین الاقوامی تجارت میں روز افزوں خسارہ اور بڑھتے ہوئے مجموعی قرضوں پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے بجٹ خسارہ اور تجارتی خسارہ کو پورا کرنے کیلئے حکومت نے بے محابہ قرضے لئے دسمبر 2017ء تک یہ مجموعی قرض 24 کھرب روپے کے قریب تھا حال ہی میں پاکستان نے 2.5 بلین ڈالر کے سکوک اور یورو بانڈز بین الاقوامی منڈی میں فروخت کئے اور آئندہ چند ہفتوں میں پھر بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنے بانڈز فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے قرضوں میں یہ بے محابہ اضافہ باعث تشویش ہے اور آنے والے دنوں میں معیشت کیلئے شدید خطرے کا باعث بن سکتا ہے قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا بجٹ خسارہ اور تجارتی خسارے کو پورا کرنے کیلئے قرض لینے کی خطرناک روش کو ترک کیا جائے تشویش کی بات تو یہ ہے قرض اتارنے کیلئے بھی قرض لئے جاتے ہیں بجٹ خسارے کو پورا کرنے کیلئے لازم ہے ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات کی جائیں ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جائے اور چھ لاکھ سے زائد سالانہ ہر قسم کی صافی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ قرار داد میں کہا گیا حکومت اپنے اخراجات کم کرے اور دوسری طرف سے تمام اہم تقرریاں خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں اور احتساب کے عمل کو صاف اور شفاف بنایا جائے۔