ٹرمپ بھارت پر مہربان کیوں؟

Feb 21, 2025

خالد بیگ

خالد بیگ
کنیڈا،چین اور دیگر مغربی ممالک کی مصنوعات پر بھاری ٹیکسوں کے نفاذ کے بعد دنیا توقع کر رہی تھی کہ نریندر مودی کے ساتھ ملاقات میں بھی ٹرمپ اسی رویے کا مظاہرہ کرے گا۔ لیکن حیران کن طور پر ٹرمپ نے بھارت کی جھولی میں وہ سب کچھ ڈال دیاجوخودنریندر مودی کیلئے بھی غیر متوقع تھا۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے لکھی ہوئی تقریر پڑھنا شروع کی تو وہاں موجود بہت سے صحافی ایک دوسرے کا چہرہ تکتے پائے گئے ، سب کی آنکھوں میں سوال تھا کہ وہ اپنی روایت سے ہٹ کر ٹرمپ کو لکھی ہوئی تقریر کی ضرورت کیوں پیش آئی، جس میں اسے دو تین لفظوں کی ادائیگی پر اٹکنا بھی پڑا۔ خاص کر بھارت کو مسلم انتہاپسندی کا شکار قرار دیتے وقت ٹرمپ نے بالکل فراموش کردیا کہ اقوام متحدہ کی تنظیم برائے انسانی حقوق کی طرف سے گزشتہ 10برسوں میں جمع کرائی گئی رپورٹس میں اس بات کا تسلسل کے ساتھ ذکر موجود ہے کہ بھارت میں اقلیتیں ہندو انتہا پسندوں کی طرف سے بدترین تشددا ور انسانی حقوق کی پامالیوں کا شکار ہیںاور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ 
ٹرمپ نے پریس کانفرنس میں26نومبر 2008کو ممبئی میں دہشت گردی کا جس انداز سے ذکر کیا اس پر بھارت کے میڈیا نے آسمان سر اٹھایا رکھا ہے۔ حالانکہ ممبئی دہشت گردی پر نہ صرف بھارت کے اپنے صحافی متعدد بار اظہار کرچکے ہیں کہ 26نومبر 2008کو ممبئی دہشت گردی کا بنیادی مقصد انسداددہشت گردی اسکواڈکے سربراہ ہیمنت کر کرے کو اسکے دیگر دوساتھیوں سینئر پولیس آفسران اشوک کامتے اور وجے ساسکار کو ٹھکانے لگاناتھا۔ ممبئی کے بعض اخبارات میں 27 نومبر 2008کوشائع ہونے والی خبریں موجود ہیں۔ جس میںدہشت گردی کوبھارتی فوج، ملٹری انٹیلی جنس ، را ، ہندو انتہا پسند تنظیموں اور بھارت سرکار کا مشترکہ فالس فلیگ آپریشن لکھا گیا تھا۔ کیونکہ 2008اور اس سے قبل تسلسل کے ساتھ بھارت کے مختلف شہروں میں ہونے والے ٹائم بم دھماکوں میں ملوث بھارتی فوج کے حاضر سروس لیفٹینٹ کرنل پرشاد پروہت ، ہندو انتہا پسند تنظیم سے وابستہ سادھوی پر گیا سنگھ ٹھاکر، ریٹائرڈ میجر رمیش اپا دھیے ، سمیر کلکرنی ، سدھا کر چترویدی اور اجے راہیکار،'' ممبئی انسداد دہشت گردی اسکواڈ'' کی حراست میں تھے اور بھارتی فوج، وزارت دفاع اور بی جے پی سرکار کی طرف ہر طرح کے دباﺅ کو مسترد رکرتے ہوئے ہیمنت کر کرے گرفتار تمام ملزمان کو ممبئی کی عدالت میں ثبوتوں کے ساتھ پیش کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔جہاں بھارت کے سرکاری دہشت گردوں نے بھی بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا اقرار کر لیا تھا(اس کی تفصیل بھارتی اخبارات کی فائلوں میں موجود ہے)۔اپنے گرفتار سرکاری دہشت گردوں کو بچانے کیلئے ہی بھارت میں بے جی پی سرکار،ہندوانتہا پسندتنظیموںاور بھارتی فوج نے ملکر ہیمنت کر کرے کو اس کی ٹیم سمیتکی پوری ٹیم سمیت ٹھکانے لگانے کا فیصلہ کیا۔ جس پر عملدآمد کا آغاز 26نومبر 2008کی درمیانی شب ہوا۔ 
اس حوالے سے مہارا شٹر کے سابق آئی جی پولیس ایس ایم مشرف کی طرف سے لکھی گئی کتاب Who killed Karkreنومبر 2009میں منظر عام پر آئی تو اسے نہ صرف بھارت بلکہ مغربی ممالک میں بھی کتاب میںدرج حقائق کی بدولت خوب پذیرائی ملی۔ایس ایم مشرف نے اپنی 336صفحات پر مشتمل کتاب میں ثابت کردیا کہ بھارت میں ’اسلامک ٹیراریزم‘ بہت بڑافراڈ اور دین اسلام کو بدنام کرنے کیلئے مرتب کی گئی منظم سازش کا حصہ ہے۔ کتاب میں سابق آئی جی مہاراشٹر نے ان تمام بم دھماکوں کی تفصیل ،محرکات اور دھماکوں میں ملوث بھارتی اداروں کی نشاندہی کرتے ہوئے لکھا کہ ممبئی اے ٹی ایس چیف بضد تھا کہ وہ بم دھماکوں کے حقیقی کرداروں کو بھارتی عوام کے سامنے ضرور لائے گا چاہیے اس کیلئے اسے کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔ہیمنت کر کرے کواس کے ہمدردوں اور ساتھی افسروں نے بہت سمجھایا کہ وہ حاضر سروس لفیٹنٹ کرنل پروہت اور ہندو انتہا پسندوں کی اہم لیڈر سادھوی دیوی کو گرفتار کر کے آگ سے کھیل رہا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ امریکہ میں'' اسلامی دہشت گردی ''کو بطور بیانیہ استعمال کرنے والوں کی مخالفت کرنے والے بہت سے مبصرین اپنی تحریروں اور تقریروں میں ایس ایم مشرف کی کتاب کا حوالہ دے کر اسلام اور مسلمانوں کو مغربی دنیا میں بدنام کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اسکے باوجود اگر ٹرمپ کو نریندر مودی کے سامنے مسلم انتہا پسندی کا ذکر کرنے کی ضرورت پیش آئی ہے توہم پاکستانیوں کوبھارت کی طرف سے ممبئی دہشت گردی کو لے کر پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کے نئے طوفان کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ 
ٹرمپ کی طرف سے بھارت کو ایف 35سٹیلتھ طیاروں ،د یگر جنگی ہتھیاروں اور ایٹمی ٹیکنالوجی میں معاونت پر پاکستان میں حکومت مخالف خاص طور پر پاک فوج کے خلاف تحفظات رکھنے والوں کو خاطر جمع رکھنی چاہیے کیونکہ بھارت کا ہندو اپنی تاریخی جبلت کے مطابق سامنے آکر دوبدو لڑنے کا عادی یا شوقین نہیں۔وہ جدید ترین ہتھیاروں کے استعمال کی بجائے سازشوں اور پیٹھ پیچھے حملوں پر یقین رکھتا ہے۔ہمیں یقین ہونا چاہیے کہ بھارت اپنے تمام تر جدید ہتھیاروں اور پانچ گنا عسکری افرادی قوت کے باوجود ہما راکچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ہاںالبتہ ہماری باہمی نفرتوں ، نااتفاقیوں اور ہمارے سیاسی اختلافات جنہیں ہم قبائلی دشمنیوں کا رنگ دینے کے ماہر ہیں ان کا فائدہ ضرور اٹھا سکتا ہے۔ بھارت کی طرف سے براستہ افغانستان ، پاکستان کے صوبوں بلوچستان اور کے پی کے میں جاری دہشت گردی بھارت کی اسی'' کوتلیہ چانکیہ ''پالیسی ہی کا حصہ ہے کہ'' سامنے آکر لڑنے مرنے کی بجائے پیٹھ پیچھے چھپ کر وا ر کرو''۔نریندر مودی کے حالیہ امریکی دورے اور ٹرمپ کی غزہ سے متعلق دھمکی آمیز رویے کی بدولت اس کی اسلام دشمنی کھل کر سامنے آچکی ہے۔ جس سے شہ پاکر بھارت پاکستان کے خلاف دہشت گردی کومزید پروان چڑھانے اورپروپیگنڈہ کے ذریعے پاکستان میں افرا تفری کوہوا دینے کی کوشش کرے گاجسے ہم پاکستانی باہمی اتفاق،اتحاد اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کا ساتھ دے کر ناکام بناسکتے ہیں۔

مزیدخبریں