’’فیضانِ رؔحمتِ بیکراں‘‘ /جسٹس راناؔ بھگوان داس!‘‘

معزز قارئین ! مَیں نے اپنے کل کے کالم میں لکھا تھا کہ ’’ دہلی / راجستھان کے مہاراجا پرتھوی راج چوہان پرفتح پانے والے غزنی کے سُلطان شہاب اُلدّین غوری کو خواجہ غریب نوازؒ نائب رسولؐ فی الہند ، حضرت مُعین اُلدّین چشتی اجمیریؒ نے فرمایا تھا کہ ’’ فاتح مسلم قوم کی طرف سے مفتوح ہندو قوم کو اُن کی سلامتی کا یقین دلانا ضروری ہے ( اور پھر غوری نے ایسا ہی کِیا تھا)۔ خواجہ غریب نوازؒ کی طرح ہندوستان میں دوسرے اولیائے کرام ؒ نے بھی مسلمان حکمرانوں کو یہی نُکتہ سمجھا یا تھا جس کے نتیجے میں بعض تعلیم یافتہ ہندو اور دوسرے غیر مسلم لوگ بھی رحمتہ اُللعالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم اور اہلِ بیت ؓ کی عزّت و احترام کرتے ہیں ! ۔
9 اگست 2012ء کو مَیں نے ’’نوائے وقت ‘‘ میں اپنی کالم نویسی کا تیسرا دَور شروع کِیا تو لاہور میں جنابِ مجید نظامی کے ڈیرے ؔ ’’ ایوانِ کارکنانِ تحریک پاکستان‘‘ میں میری تحریک پاکستان کے نامور ( گولڈ میڈلسٹ) کارکن چودھری ظفر اللہ خان سے ملاقات ہُوئی ،پھر ملاقاتیں دوستی اور محبت میں بدل گئیں ۔ چودھری صاحب کو اُردو ، فارسی اور پنجابی کے ہزاروں شعر یاد ہیں ، مَیں جب بھی ٹیلی فون پر اُن سے کسی شعر کا دوسرا مصرعہ پوچھا تو اُنہو ں نے مجھے پوری نظم یا غزل سُنا دِی!۔
فروری2008ء میں چودھری صاحب نے کمال یہ کِیا کہ ’’ سابق ( پہلے ہندو ) چیف جسٹس آف پاکستان رانا بھگوان داس سمیت ’’فیضانِ رحمتِ بیکراں ‘‘ کے عنوان سے دیگر نامور ہندو اور دوسرے غیر مسلم شُعراء کی نعت ہائے رسول مقبولؐ کا مجموعہ شائع کِیا ۔2012ء ہی میں ’’سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ‘‘ برادرِ عزیز سیّد شاہد رشید نے مجھے ’’ فیضانِ رحمت ِ بیکراں ‘‘ کا ایک نسخہ بطور تحفہ دِیا تو، میرا تو ایمان ہی تازہ ہوگیا اور مَیں اکثر چودھری صاحب کی اِس تالیف کے ’’بحرِ بیکراں ‘‘ سے فیضانؔ حاصل کرتا رہتا ہُوں !۔
چودھری ظفر اللہ خان صاحب نے اپنی تالیف کا انتساب اپنی سعادت مند بیٹی کے نام کرتے ہُوئے لکھا کہ ’’پیاری بیٹی ڈاکٹر نورین ظفر ؔکے نام جو ’’ رحمت بیکراں ‘‘ کے فیضان ؔ خاص سے فی نفسہ مشرف ہونے والی اپنے خاندان میں چوتھی نسل ہیں‘‘۔ چودھری صاحب نے اِس میں اُستاد شاعر عبداُلرحمن جاؔمیؒ کا یہ شعر بھی لکھا کہ …
’’مشرؔف گرچہ شُد جامیؔ ز، لُطفش!
خُدایا اِیں کرم ، بادگر کن!
…O…
یعنی۔ ’’ ہر اِس ذی روح شجر و ہجر ، مکانوں ، راستوں ، ریت کے ذرّوں ، فضائوں اور ان لمحوں کے نام جن کی رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ و آلہ وَسلم سے نسبت ہو! ‘‘۔
معزز قارئین !۔ 23 فروری 2015ء کو ، مَیں اور ستمبر 1981ء سے میرے دوست گلاسگو کے ’’ بابائے امن ‘‘ برطانیہ میں ’’ ظریۂ پاکستان فورم‘‘ کے صدر ملک غلام ربانی ، لاہور میںچودھری ظفر اللہ خان کے مہمان تھے ، اُنہوں نے مجھے اور ’’ بابائے امن‘‘ کو’’ فیضانِ رحمتِ بیکراں‘‘ کے 20,20 نسخے پیش کئے ۔ افسوس تو یہ ہے کہ ’’ (اُسی روز کراچی میں ، 72 سال کی عُمر میں رانا بھگوان داس انتقال کر گئے )۔ رانا صاحب 20 دسمبر 1942ء کو نصیر آباد ( ہمارے صوبہ سندھ ) میں پیدا ہُوئے تھے ۔ وہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور کئی دوسرے اہم عہدوں پر بھی فائز رہے ۔ اُنہوں نے اسلامیات ( Islamic Studies) میں ایم ۔ اے کِیا تھا اور سیرت اُلنبیؐ پر بھی اُن کا مطالعہ بہت وسیع تھا ۔ مختلف طبقوں میں اُنہیں نہایت ہی قابل ، منصف مزاج اور شریف اُلنفس اِنسان سمجھا جاتا تھا ۔اہلِ پاکستان کو رانا صاحب پر فخر تھا ۔
معزز قارئین ! مَیں ’’ فیضانِ رحمت ِ بیکراں ‘‘ میں سے رانا بھگوان داس کی دو نعت ہائے رسول مقبولؐ آپ کی خدمت میں پیش کر رہا ہُوں ، آپ سے دُعائوں کی اپیل کرتے ہُوئے …؎
’’ یا نبی اْلمحترمؐ، یا خواجہ ء ارض و سمائ!
یا رسول اْلمحتشِم ؐ، یا شافع ء روزِ جزا!
ہادی کُل امّم، یا مظہرِ نور خدا!
مرحبا اھلاً و سہلاً، یا حبیبِ کبریا!
السّلام و السّلام، یا محمد مصطفیٰ ؐ!
…O…
مالکِ عرش عظیم و صاحب خُلد بریں!
رحمۃ اللعالمیں محبوبِ ر اُلعالمیںف!
یا حبیب اُلمرسلیں و یا نبی اُلاخریں!
یا رسول ؐ اُلمسلمیں و المومنیں العاشقیں!
السّلام و السّلام، اے سرورِ دنیا و دِیں!
…O…
تاجدارِ ارض بطحا یا امام اُلقبلتیں !
صاحب المعراج و اسرا ، یا رئیس اُلکعبتیں!
یا جمال اُلمرسلیں و رسول اُلعالمیں!
نور عین الانبیاء ، محبوب ربّ اُلمشرقیں !
السلام والسلام اے فاتح بدر و حنین!
…O…
’’ نبی مْکرّم ،شہنشاہ ،عالی!
یہ اوصافِ ذاتی و شانِ کمالی!
…O…
جمالِ دو عالم ، تیری ذات عالی!
دو عالم کی رونق ، تیری خُوش جمالی!
…O…
خُدا کا جو نائب ، ہوا ہے یہ انساں!
یہ سب کچھ ہے تیری ، ستودہ خصالی!
…O…
تو فیّاضِ عالم ہے ، داتائے اعظمؒ!
مُبارک ترے ، درکا ،ہر اِک سوالی!
…O…
نگاہِ کرم ہو ، نواسوں کا صدقہ!
ترے در پہ آیا ہُوں ، بن کر سوالی !
…O…
مَیں جلوے کا طالب ہُوں ، اے جانِ عالم!
دکھا دے دِکھادے وہ شانِ جمالی !
…O…
تیرے آستانہ پہ مَیں جان دوں گا!
نہ جائوں ، نہ جائوں ، نہ جائوں گا خالی!
…O…
تجھے واسطہ حضرتِ فاطمہؓ کا!
میری لاج رکھ لے ، دو عالم کے والی!
…O…
نہ مایوس ہونا یہ کہتا ہے بھگوانؔ!
کہ جُود محمد ؐؐ ہے ، سب سے نرالی !
…O…