افغان حکومت نے کہا ہے کہ امریکی مذاکرات کاروں اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں ایک ہفتے کے لیے ”تشدد میں کمی“ کے معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز 22 فروری سے ہو رہا ہے۔ افغانستان کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جاوید فیصل نےبرطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات تصدیق کی کہ جمعہ کی شب 12 بجے سے فریقین پرتشدد کارروائیوں میں کمی لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک ہفتے تک پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ رکا رہا تو تو آئندہ اختتامِ ہفتہ پر امن معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قائم طالبان کے دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے گزشتہ روز برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری امن مذاکرات کے تحت افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں روکنے کے حوالے سے ایک اعلامیہ جاری کیا جائے گا اور پھر رواں ماہ کے آخر تک امن معاہدے پر دستخط ہوں گے۔ طالبان ذرائع نے بتایا کہ پرامن فضا ایک ہفتے تک جاری رہے گی جس میں دونوں جانب سے کسی قسم کے تشدد کی کارروائیاں نہیں کی جائیں گی جبکہ دونوں جانب سے اس پرامن ماحول کی نگرانی بھی کی جائے گی اور پھر اس کے بعد معاہدے پر دستخط کیے جا سکیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ معاہدے پر دستخط 28 یا 29 فروری یا یکم مارچ تک کیے جا سکتے ہیں۔ مبصرین کے مطابق اس معاہدے سے جہاں امریکہ افغانستان میں اپنی طویل جنگ کو اختتام دے سکے گا وہیں افغان حکومت کے لیے اس کے بعد مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38