پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس،سرمایہ کاری میں ریکوری نہ کرنے پر ناراضی کا اظہار
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی)پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے تمام پرنسپل اکائونٹنگ آفیسرز کو ہر مہینے محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس مہینے منعقد کرنے کے لئے خط لھنے کی ہدایت کر دی ہے ،آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ فیڈرل ایمپلائز بینوولینٹ اینڈ گروپ انشورنس فنڈز کے ابھی تک رولز ہی نہیں بنے ان کے بورڈ نے خود ہی مختلف الائونسز منظور کر رکھے ہیں،سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ رولز بنا لیئے گئے ہیں جو کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے کلیئر کر دیئے ہیں ،تین مہینے میں یہ رولز نوٹیفائی ہو جائیں گے۔ پی اے سی نے فیڈرل ایمپلائز بینوولینٹ اینڈ گروپ انشورنس فنڈز انتظامیہ کی جانب سے پرائیویٹ سیکیورٹیز میں خلاف ضابطہ 3ارب روپے کی سرمایہ کاری میں ایک ارب 20 کروڑ روپے ڈوب جانے کی کوئی ریکوری نہ کرنے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے اور متعلقہ آڈٹ اعتراض پر ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی کو پی اے سی کے آئندہ اجلاس میں طلب کرلیاہے ، رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہاکہ نیب صرف سیاسی کیسز میں تیزی دکھاتا ہے اور یہاں 7 سال ہو چکے ہیں اور کچھ نہیں ہوا ،نیب 7 سالوں سے کیا کر رہا ہے، احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری ابھی شروع ہے اور ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے ،یہ آئین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔جمعرات کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا، جس میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سال 2012-13 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فیڈرل ایمپلائز بینوولینٹ اینڈ گروپ انشورنس فنڈز انتظامیہ کی جانب سے 2012 میں مختلف اسکیموں میں 22ارب روپے کے فنڈز انویسٹ کیئے گئے جبکہ پرائیویٹ سیکیورٹیز میں 3 ارب روپے کے فنڈز خلاف ضابطہ انویسٹ کیئے گئے،جن میں سے ایک ارب 20 کروڑ روپے ڈوب گئے ،یہ ٹرسٹ فنڈ ہے اور لوگوں کا پیسہ ہے، قانون ان کو اجازت نہیں دیتا کہ یہ پرائیویٹ سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کریں ،یہ کیس نیب کے پاس ہے ان سے انکوائری کا پوچھا جائے، نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کیس آخری مراحل میں ہے ، اس کیس میں کوئی ریکوری نہیں ہوئی، رکن کمیٹی خواجہ شیراز محمود نے کہا کہ کسی بندے کو گرفتار نہیں کیا گیا ،کسی سے پوچھ گچھ نہیں کی گئی ،اس کیس میں کچھ نہیں ہو رہا،رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ نیب صرف سیاسی کیسز میں تیزی دکھاتا ہے اور یہاں 7 سال ہو چکے ہیں اور کچھ نہیں ہوا ، نیب 7 سالوں سے کیا کر رہا ہے، احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کی انکوائری ابھی شروع ہے اور ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے ،یہ تو سکھا شاہی ہے ،آئین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، منزہ حسن نے کہا کہ لوگ پینشن کے لئے دھکے کھاتے ہیں ان کی بات کوئی سننے والا نہیں ہوتا ،لوگ ساری زندگی محنت کرتے ہیں،اس معاملے کی محکمانہ انکوائری ہونی چاہیے، جان بوجھ کر محکمانہ اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس نہیں بلائے جاتے،