سائبر کرائم میں اضافہ سوشل میڈیا آفسز نہ ہونے سے انکوائری متاثر ہوتی ہے:ایف آئی اے
اسلام آ باد (وقائع نگار خصوصی) قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ کی مجلس قائمہ کے اجلاس میں مسلسل غیر حاضری پرناراضی کا اظہار کیا ہے اور ان کو سخت پیغام بھیجنے کی ہدایت کی گئی ایف آئی اے کے حکام نے سائبر کرائمز کی روک تھام کیلئے ملک بھر میں سینٹرز کی تعداد دس سے بڑھا کر پندرہ کردی ہے،سائبر کرائمز سے متعلق گز شتہ سال 56996 شکایات موصول ہوئیں،گیارہ ہزار 28 کی انکوائری کی گئی ہے اور اس میں سے 1086 کیس رجسٹرڈ کیے گئے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے دفاع کا اجلاس مجلس قائمہ کے چیئرمین امجد نیازی کی صدارت میں ہوا، ایف آئی اے کے حکام نے کہا کہ ملک بھر میں سائبر کرائمز بڑھ رہے ہیں،انٹرنیٹ کے ذریعے بلیک میلنگ،جنسی ہراسگی ،پورنو گرافی کے کیسز زیادہ رجسٹرڈ ہیں،چائلڈ پورنو گرافی کا ایک عالمی گینگ پکڑا ہے جس میں ملوث پاکستانی کو سزا بھی ہوچکی ہے،سوشل میڈیا کے ملک میں دفاتر موجو د نہ ہونے اور ان کی جانب سے معلومات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے تحقیقات متاثر ہوتیں ہیں۔پی ٹی اے کے بعض افراد بغیر ٹیکس لیے موبائل فونز کے ای ایم آئی نمبر ایکٹویٹ کر رہے تھے ،اس گینگ کو بھی پکڑ لیا ہے ان کے خلاف انکوائری جاری ہے، ، ایف آئی اے حکام نے کمیٹی کو آ گاہ کیاکہ ملک بھر میں سائبر کرائمز بڑھ رہے ہیں،سات کروڑ سے زائد افراد انٹرنیٹ استعمال کر رہے ہیں،انٹرنیٹ کے زریعے بلیک میلنگ،جنسی ہراسگی ،پورنو گرافی کے کیسز زیادہ رجسٹرڈ ہیں،چائلڈ پورنو گرافی کا ایک انٹرنشینل گینگ پکڑا ہے جس میں ملوث پاکستانی کو سزا بھی ہوچکی ہے،پی ٹی اے کے بعض افراد بغیر ٹیکس لیے ای ایم آئی نمبر ایکٹویٹ کر رہے تھے ،اس گینگ کو بھی پکڑ لیا ہے ان کے خلاف انکوائری جاری ہے،سائبر کرائمز کی روک تھام کیلئے ملک بھر میں سینٹر کی تعداد دس سے بڑھا کر پندرہ کردی ہے،فنانشل فراڈ کے کیسز کی تحقیقات کے لیے عدالت سے اجازت لینا پڑتی ہے،سائبر کرائمز سے متعلق گزشتہ سال 56996 شکایات موصول ہوئیں،گیارہ ہزار 28 کی انکوائری کی گئی اور اس میں سے 1086 کیس رجسٹرڈ کیے گئے۔