گزشتہ چند ماہ سے ٹک ٹاک نامی ایک ایپلیکیشن کا استعمال اور لوگوں کی طرف اس کا رجحان ہے انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنی جس کا تعلق بیجنگ سے ہے اس نے ٹک ٹاک کو 2012 میں متعارف کروایا اس کا بنیادی مقصد اپنی ذاتی صلاحیتوں کو متعارف کروانا تھا۔ 2017 میں اس ایپلیکیشن کو ڈیزائن کروایا گیا۔ ٹک ٹاک کے ساتھ douyin جیسی ایپلیکیشن کو متعارف کروایا گیا ہے مقصد دونوں کا ایک ہی ہے مگر چین کی پالیسی سنسر شپ کی وجہ سے وہاں ٹک ٹاک کا استعمال مکمل طور پر پابندی کی زد میں ہے۔ ایشیا ، یو ایس کے ساتھ ساتھ اس ایپلیکیشن کو دیگر کئی ممالک میں استعمال کیا جانے لگا ہے۔ بچہ بچہ ٹک ٹاک سے واقف ہے اور اس کے استعمال کو اپنے لئے باعث فخر سمجھتا ہے 2018 سے ٹک ٹاک کو بہت زیادہ استعمال کیا جانے لگا ہے جس کی وجہ سے کمپنیز کو اربوں کی صورت میں فائدہ ہوا ہے۔ساتھ ہی ساتھ اسے دنیا کی ساتویں ایسی ایپلیکیشن قرار دیا گیا ہے جسکو 2010 سے 2019 تک سب سے زیادہ ڈائون لوڈ کیا گیا ہے۔ ویسے تو اس کے استعمال کا مقصد اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ کرنا تھا مگر گزشتہ چند دنوں سے اس کو بہت سے غلط کاموں کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ بہت سے ممالک میں اس کی وجہ سے انتشار بڑھ رہا ہے جس سے اس کو ان ممالک میں بین کر دیا گیا مگر بہت سے ممالک کے حکمران اس سے لطف اندوز ہوتے نظر آتے ہیں۔جہاں تک بات ٹیلنٹ ظاہر کرنے کی تھ ٹیلنٹ تو دور کی بات اس سے لوگ اب بے حیائی ظاہر کر کے معاشرے میں انتشار پھیلا رہے ہیں ۔کسی بھی پبلک ایریا، یونیورسٹی یا ریستورانٹ کو دیکھ لیا جائے۔ نو جوان نسل ہر جگہ یہی استعمال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ زرا سی شہرت کی خاطر آج لوگ اپنی عزت کو داؤ پر لگانے کو تیار ہیں کیا ، بعض مرتبہ لوگ اس میں اتنے مشغول ہو تے ہیں کہ حادثاتی اموات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ٹک ٹاک کی وجہ سے گزشتہ کچھ عرصے میں بہت خطر ناک واقعات وہ چکے ہیں جن میں دانیال خان جس کے 2 ملین کے قریب فالورز تھے جو کے اداکاری کے ذریعے اپنے ہنر کا مظاہرہ کرتے تھے ایک شوقین کار ایکسیڈنٹ میں غیر ضروری سپیڈ بڑھانے کے باعث موت کا شکار ہو گیا جبکہ دوسری جانب 19 سالہ سلمان ذاکر اپنے دوست سہیل کی غلطی کے باعث انتقال کر گیا سہیل نے ویڈیو بنانے کے لئے پستول کا استعمال کیا تھا۔ اس حادثے کے بعد سے سہیل اور ساتھی دوست کو فوری گرفتار کر لیا گیا ۔یہ ایپلیکیشن نہیں ہے بلکہ سیدھا سیدھا وائرس ہے جو ہمارے لوگوں میں بڑھتا چلا جا رہا ہے۔۔ آپ کسی بھی وقت اس ایپلیکیشن کو اوپن کر لیں اس میں اچھی ویڈیوز اکا دکا دیکھنے کو ملیں گی۔۔ زرا سی شہرت کی خاطر لڑکیاں اپنے آپ کو دائو پر لگانے کو تیار ہیں ناچنا تو اب عام ہے۔۔ کچھ عرصہ قبل حریم شاہ کی مشہوری اور بعد میں اس کا چند سیاست دانوں سے حد سے زیادہ بے تکلفی بھی ہم سب کے سامنے ہیں… خدارا اپنے آپ کو اس وائرس سے نکالیں اور اپنی عزت کا خود خیال کریں۔۔ کیا آج چند فالورز کی خاطر ہم اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ ہم کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ زرا سوچئے۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس ایپلیکیشن کو مکمل طور پر بین کر کے اس برائی کا جڑ سے خاتمہ کرے ۔(ماہم مقصود، اسلام آباد)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024