لاہور: وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ جو بات انور منصور نے کی، وہ اپنے طور پر کی۔ اس بات سے حکومت وقت کا کوئی تعلق نہیں۔ جس دن انہوں نے یہ بات کی ہم سب اچھنبے میں آ گئے تھے۔ کیس تو آنی جانی چیز ہے۔ اداروں کا احترام اصل چیز ہے۔
نجی نیوز میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے علم میں بھی نہیں تھا کہ وہ ایسے دلائل دینگے۔ ناصرف عدلیہ کو بلکہ ہم سب کو اس بات سے دھچکا پہنچا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انور منصور خان صاحب کو اٹارنی جنرل بنانے کا فیصلہ وزیراعظم کا تھا۔ اس سے پہلے بھی وہ تحریک انصاف کی جانب سے وکالت کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے عدلیہ سے بہترین تعلقات ہیں۔ عدالت ہمارے سر کا تاج ہے۔ اس حکوت کا عدلیہ سے کوئی تنازع نہیں ہے۔ بعض بار ہم سے خوش ہیں اور بعض نہیں، تاہم ہمارا کسی بار ایسوسی ایشن سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ہمارے لیے تمام جج قیمتی اور باوقار ہیں۔ اس معاملے پر کوئی بھی خوش نہیں ہے۔
فروغ نسیم نے کہا کہ پچھلے 70 سال سے سروسز چیف کا قانون نہیں بنا تھا۔ یہ صرف ایک پی ٹی آئی کی حکومت کا یا ایک انور منصور کا مسئلہ نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے یہی کہا کہ 70 سال اس پر قانون نہیں بنا۔
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون نے کہا کہ یہ ایک آرڈیننس ہے جس میں کسی کیلئے کوئی نرمی نہیں ہے۔ اس میں کسی قسم کا کوئی این آر او نہیں، ایسے قانونی کیسوں کو اٹارنی جنرل خود پیش کرتے ہیں۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ حکومت ان سے ایسی بات کرنے کا کہے۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ نیب ایک خود مختار ادارہ ہے۔ ہمارا کام صحیح قانون بنانا ہے۔ نیب قانون کی اصل گائیڈ لائن ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ سے آئیگی۔