امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کا ہم سے سلوک اچھا ہے نہ اسکے ساتھ بڑا تجارتی معاہدہ کریں گے ، ٹریڈ ڈیل کر سکتے ہیں ، معاہدہ بعد میں ہی ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ ، بھارت اہم تجارتی معاہدے پر کام کر رہے ہیں تاہم نومبر میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل اس کے مکمل ہونے نہ ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس ماہ 24 ، 25فروری کو بھارت کا پہلا سرکاری دورہ کر رہے ہیں اگرچہ بھارت کی ڈیری اور پولٹری مارکیٹس تک امریکی رسائی کے لیے کئی ہفتوں سے مذاکرات ہو رہے ہیں اور ٹرمپ کے دورہ بھارت کے تناظر میں بات چیت جاری ہے تاہم امریکی صدر کی صاف گوئی نے بھارتی ’’حسن سلوک‘‘ کا پول کھول دیا جس سے مودی حکومت کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہوگا۔ سیدھی اور سادہ سی بات ہے کہ اگر بھارت کے ساتھ کوئی بڑا معاہدہ بھی نہیں کرنا اور امریکہ سے بھارت کا سلوک بھی اچھا نہیں ہے تو بھارت سے دوستی کی پینگیں مزید بڑھانے کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے۔ پھر پاکستان کو یکسر نظرانداز کرکے اسکے ازلی دشمن بھارت کے دورے پر جانا دنیا کیلئے کیا امریکی پیغام ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کش اقدامات، بھارت میں اقلیتوں کے مسائل تو پوری دنیا پر آشکار ہو چکے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ اس کا جنگی جنون جنوبی ایشیاء میں امن کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔ اس حوالے سے بھارت نے کبھی اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے کسی ادارے کی کسی تشویش کی پروا کی نہ امریکہ سمیت کسی عالمی طاقت کی تنبیہ کو بھارت کبھی خاطر میں لاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان کے 4 روزہ دورہ سے واپسی پر ٹویٹ میں کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ سے متنازعہ قانون شہریت کی منظوری کے بعد مسلمانوں کی اکثریت سمیت 20 لاکھ افراد کے بے وطن ہونے کا خدشہ ہے تو ایسے حالات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دورۂ بھارت ٹریڈڈیل اور تمام تر تجارتی معاہدوں کو ایک طرف رکھ جنوبی ایشیاء میں امن کے لیے بھارتی جنونیت اور ہندتوا کے سدباب کیلئے مؤثر اقدامات کا متقاضی ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب مقبوضہ کشمیر میں 201 دن سے جاری کرفیو ختم ہو، مقبوضہ کشمیر کے حالات معمول پر آئیں۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے اور متنازعہ قانون شہریت منسوخ کر کے مودی سرکار مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کو برابر کا بھارتی شہری تسلیم کرے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سب سے پہلے بھارت کو انسانیت کا احترام ، سابقہ معاہدوں کی پاسداری سکھائیں پھر تجارت پر بھی توجہ دیں اور تجارتی حجم کوبے شک پہلے سے کئی گنا بڑھا لیںمگر، خطے میں امن ہو گا تو تجارت ہو گی۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024