ملک بھر کے یوٹیلیٹی سٹورز پر دالوں اور گھی کی قیمتوں میں مزید 28روپے فی کلوگرام تک کمی کر دی گئی، جس کے بعد دال چنا کی قیمت 167روپے فی کلو سے کم ہو کر 160روپے جبکہ دال مسور کی قیمت 135روپے سے کم ہو کر 130روپے فی کلو مقرر کر دی گئی ہے۔
دال کی کسی دور میں وقعت کا اندازہ ’’گھر کی مرغی دال برابر‘‘ کے محاورے سے لگایا جاسکتا ہے مگر آج دال بھی سفید پوش طبقے کی پہنچ سے دور ہو رہی ہے۔ مہنگائی نے غریب اور متوسط طبقے کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ حکومت جو مہنگائی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے جہادی عزم رکھتی تھی، عوام کو وعدوں کے مطابق ریلیف نہ دے سکی۔ مہنگائی کے جھکڑ اور بگولوں نے طوفان اور سونامی کی شکل اختیار کرلی۔ عوام کے واویلے پر ان کی منتخب حکومت کا مہنگائی کے خاتمے کی طرف دھیان ہوا جس کے بعد صورتحال میں بہتری کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ یوٹیلیٹی سٹورز پرقیمتوں میں خاطرخواہ کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ ان سٹورز سے متعلقہ دو شکایات عام ہیں۔ ایک تو اشیاء غیرمعیاری ہوتی ہیں ، دوسرے کرپٹ ذہنیت رکھنے والے ملازمین اشیاء بلیک کرتے ہیں جس سے کئی اشیاء کی قلت پیدا ہو جاتی ہے۔ حکومت کی طرف سے ان سٹورز پر وافر اور معیاری اشیاء کی فراہمی کا یقین دلایا گیا ہے۔ اس پر عمل بھی حکومت کے قول کے عین مطابق ہو تو عوام کو کسی حد تک ریلیف مل سکتا ہے۔ تاہم مہنگائی کا جن بوتل میں پٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں استحکام لاکر ہی بند کیا جاسکتا ہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024