حضرت سعد ابی وقاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ،غزوئہ احد(۳ہجری) کے موقع پر حضرت عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا کہ آئو ایک طرف ہوکر دعاء مانگیں ۔آپ دعاء مانگیں گے ،میں آمین کہوںگا۔میں دعاء مانگوں گا تو آپ آمین کہیں گے۔مجھے یقین ہے کہ قبولیت کی اس گھڑی میں ہماری دعائیں ضرور قبول ہوں گی ۔ چنانچہ ہم ایک الگ گوشے میں چلے گے،پہلے میں نے دعاء کے لئے ہاتھ اُٹھائے اور عرض کیا،اے میرے پاک پروردگار! کل جب دشمن سے ہمارا سامنا ہوتو میرے مقابلے میں ایک طاقتور اور ماہر جنگجو کو بھیج،تاکہ میں تیری رضا ء کے لیے اس سے جنگ کروں اور وہ مجھ سے جنگ کرے پھر مجھے اس پر غلبہ دے تاکہ میں اُس کو قتل کردوں اور اس کے لباس ،زرہ اور ہتھیاروں پر قبضہ کرلوں۔حضرت عبداللہ نے میری دعاء پر آمین کہی،پھر انہوں نے دعاء کے لیے ہاتھ اُٹھالیے اورعرض کرنے لگے،الہٰی میرے مقابلے میں ایک ایسا کافر بھیج جو بڑا طاقت ور اور جسیم ہواور فنِ حرب وضرب کا ماہر ہو۔میں تیری رضاء کے لیے اُس سے جنگ کروں اور وہ مجھ سے کرے ۔آخر کار وہ مجھے قتل کرے پھر وہ مجھے پکڑلے ،میری ناک اور کان کاٹ دے اور جب میں میدانِ محشر میں تجھ سے اس حالت میں ملاقات کروں تو تُو مجھ سے پوچھے ’’یا عبدی فیما جدع انفک واذنک‘‘اے میرے بندے ،تیری یہ ناک اور تیرے یہ کان کیوں کاٹے گئے ۔تو میں جواب میں عرض کروں گا ’’فیک وفی رسولک‘‘(اے اللہ !)تیری محبت اور تیرے محبوب سے محبت کی پاداش میں ۔تو تُو ارشاد فرمائے : اے میرے بندے ! تم سچ کہہ رہے ہو۔
حضرت سعد یہ بیان کرنے کے بعد یہ فرماتے کہ حضرت عبداللہ کی دعاء میری دعاء سے بدرجہا بہتر تھی۔چنانچہ دونوں کی دعائیں قبول ہوئیں اور حضرت عبداللہ کے ساتھ یہی سلوک کیا گیا ۔
حضرت عبداللہ بن جحش رضی اللہ عنہ جب مصروفِ پیکار تھے تو اچانک ان کی تلوار ٹوٹ گئی ۔مسلمانوں کے پاس اسلحہ کا کوئی ایسا ذخیر ہ تو تھا نہیں کہ وہاں سے ایک اور تلوار اُٹھا لیتے ۔سوچنے لگے کہ اب کیا کروں ؟حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ عالیہ میں اپنا مسئلہ پیش کیا ،آپ نے کجھور کی ایک شاخ اُن کے ہاتھ میں پکڑا دی ،اُس خوگرِ تسلیم نے ذرا تامل نہ کیا ،بے جھجک پکڑلی ،اسے لہرایا تو وہ شمشیرِ آبدار تھی اُسی سے آخر دم تک دادِ شجاعت دیتے رہے ۔ ان کی شہادت کے بعد یہ تلوار بطورِ تبارک نسلا بعد نسلٍ ،منتقل ہوتی رہی یہاں تک کہ خلیفہ معتصم بن ہارون الرشید کی سلطنت کے ایک امیر جس کا نام بغاء ترکی تھا نے اسے دوسو دینا ر میں خرید لیا ۔ (سبل الہدی ،الاکتفاء ، سیرت زینی دحلان )
بنا کردند خوش رسمے بخاک و خون غلطیدن
خدا رحمت کندایں عاشقانِ پاک طینت را
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024