مودی کو منہ کی کھانا پڑی: پلوامہ حملے پر سعودی عرب کا پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانے سے انکار
نئی دہلی، ریاض (آئی این پی، صباح نیوز نوائے وقت رپورٹ) سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر نے بھارتی میڈیا کو آئینہ دکھا دیا۔ الجبیر نے پلوامہ حملے پربھارت کے شدید دبائو کے باوجود پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ثبوت دیکھے بغیر پاکستان کی مذمت کیسے کر سکتے ہیں۔ ابھی تک پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت ہمارے پاس نہیں۔ ادھر شاہ محمود نے عادل الجبیر کو فون کرکے پلوامہ حملے پر مؤقف اپنانے اور تائید کرنے پر شکریہ ادا کیا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد کا دورہ بھارت کے دوران مودی سرکار پاکستان کے خلاف حمایت حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی ۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھارت کے 30 گھنٹے کے مختصر دورے پر گزشتہ روز نئی دہلی پہنچے تھے جہاں وزیراعظم مودی نے اْن کا پرتپاک استقبال کیا۔دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں انفراسٹریکچر، سرمایہ کاری، سیاحت، ہائوسنگ،تجار، براڈ کاسٹنگ اورسٹرٹیجک پارٹنر شپ کونسل کے قیام سے متعلق معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ سعودی عرب نے بھارت سے جانے والے عازمین حج کا کوٹہ بڑھا کر دو لاکھ کرنے کا اعلان کیا ہے۔بھارتی وزیراعظم سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ولی عہد نے کہا کہ بھارت سمیت دیگر ہمسائیہ ممالک کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کریں تاکہ آنے والی نسل کو خانہ جنگی کے بجائے ایک روشن مستقبل دیا جا سکے۔ مودی نے کہا کہ دونوں ممالک نے انسداد دہشت گردی، بحری دفاع اور سائبر سکیورٹی کے لیے باہمی تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے جبکہ معاشی تعاون کو بام عروج پر پہنچانے کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا ہے۔بھارتی وزیراعظم کی توقع اور خواہش کے برخلاف ولی عہد محمد بن سلمان نے پلوامہ حملے پر کسی قسم کی گفتگو کی اور نہ ہی حملے کے محرکات پر بے بنیاد بھارتی مؤقف کی تائید کی ۔سعودی عرب نے بھارت کے ساتھ متعدد اقتصادی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران بھارت اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط اقتصادی تعلقات کو سراہا ہے اور کہا " ہمیں آئندہ دو برسوں کے دوران بھارت کے اندر 100 ارب ڈالرسے زیادہ کی سرمایہ کاری کے مواقع نظر آ رہے ہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت کے ساتھ اس سرمایہ کاری سے روزگار کے بہت سے مواقع جنم لیں گے۔ "بھارت اور سعودی عرب کے درمیان بہت سے مشترکہ مفادات ہیں جن کا تعلق ثقافت، سماج اور معیشت سے ہے۔ ہم ان مفادات کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مطلوبہ منصوبہ بندی اور حکمت عملی وضع کر رہے ہیں"۔سعودی ولی عہد نے واضح کیا کہ مودی نے 2016 میں سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 2017 اور 2018 میں آئل ریفائننگ اور پیٹروکیمیکلز کے شعبے میں سرمایہ کاری ہوئی۔ شہزادہ محمد بن سلمان کے مطابق گزشتہ دو برسوں کے دوران ٹیکنالوجی کے شعبے اور چھوٹی کمپنیوں میں 10 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری دیکھی گئی"۔معیشت کے شعبے میں سعودی عرب بھارت کا چوتھا بڑا شراکت دار ہے۔ مملکت اپنے تیل کا 20% بھارت کو برآمد کرتا ہے۔ بھارت سعودی مصنوعات کے لیے آٹھویں بڑی منڈی ہے۔سعودی عرب کو بھارت میں 5 کروڑ افراد کی ہاسنگ اور 170 گیگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں بھی شریک ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے، وزیر اعظم نے پلوامہ واقعہ کے حوالہ سے جامع پالیسی بیان دیا اور وزیر اعظم کے بیان کے بعد کشیدگی کا کوئی جواز نہیں رہا۔ چین کا مئوقف بھی دیکھا ہے میں چین کا بہت مشکور ہوں، چین ہمارا دیرینہ دوست ہے۔ چین نے ہمیشہ بڑے باوقار طریقہ سے اور بڑی سمجھداری سے انہوں نے فیصلے کئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے میرے خط کا مثبت جواب دیا ، کلبھوشن یادیو کا کیس عالمی عدالت انصاف میں چل رہا ہے اس پر رائے زنی میں مناسب نہیں سمجھتا اور عدالتیں ایسے معاملات میں بہت حساس ہوتی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوںنے کہا کہ سفارتی سطح پر ہم سب سے رابطہ کر رہے ہیں اور امریکہ سے بھی ہمارا رابطہ ہے ان سے بھی ہماری گفتُ و شنید ہو گی اور ہم ان کو اپنا مئوقف بتائیں گے اور مجھے یقین ہے کہ ہم دنیا کو قائل کر لیں گے۔ نئی دہلی میں تعینات پاکستانی سفیر سہیل محمود نے مجھے بریف کیا ہے اور انہوں نے اپنے نقطہ نظر سے مجھے آگاہ کیا ہے۔ ان سب چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان بردباری سے لیکن باعزت اور با وقار طریقہ سے آگے بڑھتا چلا جائے گا۔جیسے جیسے وقت گزرے گا قلعی کھلتی چلی جائے گی اور اصلیت ظاہر ہوتی چلی جائے گی اور بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھیں گی اور وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے حقائق لوگوں کے سامنے آتے چلے جائیں گے یہ آواز بڑھتی چلی جائے گی۔ اس وقت بھارت کی مجبوری یہ ہے کہ سیاست ان کے آڑے آگئی ہے اور وہ پھنس گئے ہیں وہ جذ بات میں ایک ایسا قدم لے بیٹھے ہیں اور قوم کو اس پچ پر اور ہائپ پر لے گئے ہیں کہ اب وہ پیچھے ہٹتے ہیں تو ان کو دقت ہوتی ہے۔ آگے بڑھتے ہیں تو ان کو دقت ہوتی ہے۔ اس صورتحال میں بھارت کو مذاکرات کی بات کرنے اور مذاکرات کی میز پر بیٹھنے میں بڑی دشواری ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مخالف بیانیہ بھارت میں بکتا ہے لیکن اب بھارت میں نیا بیانیہ شروع ہو گیا ہے وہ کہہ رہے ہیں اگر آپ کے پاس سکیورٹی الرٹ تھے تو آپ خاموش کیوں تھے یہ آپ کے انٹرنل انٹیلی جنس کی ناکامی ہے، یہ آپ کی سکیورٹی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا آج بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو بی جے پی حکومت دعویٰ کرتی رہی ہے کہ ہمیں مقبوضہ کشمیر میں یہ کامیابیاں حاصل ہوئیں ان کی قلعی کھل گئی ، آج ان کی اپنی اپوزیشن کی قیادت بتدریج اس پر سوال اٹھا رہی ہے۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے مشنز کو کہا ہے کہ پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کریں۔ دنیا نے دیکھ لیا ہے ایک ملک جنگ اور دوسرا امن کی بات کر رہا ہے۔ ایک ملک خطے کے امن کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے دوسرا استحکام دینے کیلئے کوشش کر رہا ہے۔ بھارت نے سعودی عرب کو اپنا مؤقف بیچنے کی کوشش کی تب سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں شواہد دکھائیں۔ ہندوستان کی کوشش تھی کہ پاکستان کے قریبی دوستی کو استعمال کیا جائے جس میں اسے ناکامی ہوئی۔ وزیراعظم نے پلوامہ معاملے پر جو بیان دیا وہ ’’آئسنگ آن دی کیک‘‘ ہے۔