ٹیکس دہندگان کی پذیرائی
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک میں ریونیو اکٹھا کرنے کے سلسلے میں کیے جانے والے حکومتی اقدامات کے حوالے سے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے ٹیکس اکٹھا کرنے ، ٹیکس بیس میں اضافے اور نادہندگان سے ٹیکس وصولی کے لیے کیے جانے والے نئے اقدامات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی نیٹ ورتھ افراد کے چھ ہزار سے زائد کیسز زیر غور ہیں جن سے کل دو ارب سے زائد کی آمدن متوقع ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس چور ملک اور قوم کے دشمن ہیں۔ ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
ٹیکس چوری اور کرپشن کے خلاف تحریک انصاف واضح مئوقف رکھتی ہے۔ اس حوالے سے وہ کسی سمجھوتے پر تیار نہیں حالانکہ اسے کئی سیاسی مخالفتوں کا سامنا بھی ہے۔ ملکی مالی امور چلانے کا بڑا ذریعہ ٹیکسز ہیں۔ بدقسمتی سے ٹیکس چوری کا رجحان بڑھتا رہا۔ قرض معاف کرانے کی وبا اپنی جگہ ہے۔ قرض لینے والوں کو ماضی میں ایک فارم قرض معافی کا بھی دیدیا جاتا تھا، جو قرض خواہوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتا رہا۔ اسی طرح ایف بی آر جس کی ذمہ داری ٹیکس وصولی ہے اور ہر اہلکار کو اس کا باقاعدہ معاوضہ ملتا ہے مگر محکمہ کی کئی کالی بھیڑیں ٹیکس دہندگان کو ٹیکس چوری کے راستے دکھاتی ہیں۔ ٹیکس چور اور ٹیکس چوری کی ترغیب دینے والے یکساں قومی مجرم ہیں بلکہ ترغیب دینے والوں کا جرم زیادہ سزا کا متقاضی ہے۔ حکومت کی طرف سے ٹیکس چوری کے حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار کی گئی ہے۔ ٹیکس چور واقعی ملک و قوم کے دشمن ہیں جن کے چہرے ضرور بے نقاب ہونے چاہئیں۔ ان سے چرائے گئے ٹیکس کی پائی پائی وصول کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم نے 150 بڑے ٹیکس دہندگان کو ملاقات کیلئے بلایا ۔ ٹیکس دہندگان کے اعزاز میں تقریب وزیراعظم آفس میں ہوئی۔ وزیر اعظم نے ٹاپ ٹیکس دہندگان میں سرٹیفکیٹس تقسیم کئے۔ اس اقدام سے حکومت کی طرف سے ٹیکس دہندگان کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ٹیکس گریز لوگوں کو ٹیکس ادائیگی کی ترغیب ملے گی۔ ٹیکس وصولی کا فول پروف انتظام ہو جائے ا ور کاروباری لوگوں کو یقین ہو کہ ان کا ٹیکس خوردبُرد نہیں ہو گا تو لوگ خود ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔ حکومت کو ٹیکسوں میں اضافے کی ضرورت بھی نہیں ہو گی۔