جناب وزیراعظم کے نئے نویلے سپوکس پرسن ندیم افضل چن اگلے روز بتا رہے تھے کہ 35/40 ایکڑ کے مالک زمیندار کی کسمپرسی کا عالم یہ ہے کہ زمین سے محض دو وقت کی روٹی پوری ہوتی ہے۔ اور اگر کوئی خرچہ آن پڑے تو زمین بیچنا پڑتی ہے۔ بیاہ شادی آجائے تو زمین بیچو، بچے کو کسی اچھے ادارے میں داخل کرانا ہے، تو زمین بیچو۔ خدانخواستہ مقدمہ/ بیماری کا سامنا ہوتو زمین بیچو۔ موصوف پیپلزپارٹی کے چنڈے ہوئے عوامی مزاج کے سیاسی کارکن ہیں۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ وسطی پنجاب میں 95% کاشتکاروں کی ملکیت تو دو ایکڑ سے بھی کم ہے۔ خرچے تو سارے ان کے ساتھ بھی ہیں۔ جو چن صاحب تو زمین بیچ کر پورے کر لیں گے۔ ان ایکڑ، دو ایکڑ والوں کیلئے کیا حکم ہے، وہ کیا بیچیں؟ اور پھر زمینداری کے محض تہمت والے کنالوں اور مربوں کے مالک کروڑوں کاشتکاروں کا بھی سوچیں، جو فاقوں کا شکار ہیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024