رائو انوار کے جعلی مقابلے: محکمہ داخلہ، آئی جی نے جواب داخل کرنے کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے مہلت مانگ لی
کراچی (این این آئی)سندھ ہائیکورٹ میں رائوانوارکے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لئے درخواست پر سماعت کے دوران محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اوردیگرحکام نے جواب کے لیے مہلت مانگ لی ہے۔ منگل کوسندھ ہائی کورٹ میں را ئوانوارکے مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی تحقیقات کے لئے درخواست پرسماعت ہوئی۔ عدالت میں سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے دلائل دیتے ہوئے کہا درخواست نا قابل سماعت ہے۔ درخواست گزار مزمل ممتاز نے کہا کہ رائو انوارنے جعلی مقابلوں کے ذریعے ترقی حاصل کی۔ درخواست میں سندھ حکومت، آئی جی سندھ، رائوانوار اور دیگرحکام کو فریق بنایا گیا ہے۔ محکمہ داخلہ، آئی جی سندھ اوردیگرنے جواب کے لیے مہلت مانگ لی جس کے بعد عدالت نے سماعت 30 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ دوسری جانب نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، پولیس نے رائو انوار کے قریبی ساتھی اور قبائلی نوجوان کو مارنے والی ٹیم میں شامل سابق ڈی ایس پی قمر احمد کو گرفتار کرلیاہے۔ ذرائع کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں سی ٹی ڈی نے ڈی ایس پی قمر کو بیان کے لئے طلب کیا تھا، جہاں پر انہیں رائو انوار سے تعلق اور شاہ لطیف مبینہ پولیس مقابلے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔ قمر احمد معطل ایس ایس پی ملیر کے قریبی ساتھی اور ان کی ٹیم کا اہم حصہ ہے، انہوں نے بطور ڈی ایس پی رائو انوار کے ماتحت مختلف ڈویژن میں بھی کام کیا ہے۔دوسری جانب سابق ایس ایس پی ملیر رائوانوار کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا ہے اور رائو انوار کے 100 مبینہ پولیس مقابلوں کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحقیقات کے لئے سوالنامہ تیار کرلیا گیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے 2 رابطہ کاروں کے بیان بھی قلم بند کرلئے ہیں۔سابق ایس ایس پی ملیر رائو انوار کے موبائل کا مکمل ریکارڈ حاصل کرلیا گیاہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن ملک الطاف کا بیان بھی ریکارڈ کرلیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ملک الطاف نے مبینہ مقابلوں کی تفتیش نہیں کی اور تحقیقاتی فائلوں میں ہیر پھیر کی۔