سرکاری نرخ دینے سے انکار گنے کی بلا جواز کٹوتیاں جاری
کراچی ( کامرس رپورٹر)کاشت کار تنظیموں کے رہنمائوں علی پلہہ ایڈووکیٹ، جاوید جونیجو، فیاض شاہ راشدی، طارق محمود آرائیں، جمال محمود کھوڑومرتضیٰ اوٹھو اور دیگر نے کہا کہ سندھ میں شوگر ملوں کی جانب سے عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود شوگر ملیں گنا ایک سو ساٹھ روپے فی من کے حساب سے خریدنے سے انکاری ہیںاور گنا ایک سو تیس روپے کے حساب سے خرید اجارہا ہے جبکہ بلا جواز طور پر گنے کے وزن سے بھاری کٹوتی بھی کی جارہی ہے ان عوامل کے باعث سندھ کے کاشت کاروں کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا جارہا ہے شوگر مل مالکان ریاستی قوانین پر عمل کر نے سے سر عام انکار کر رہے ہیں مگر حکومت سندھ اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منگل کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کاشت کار تنظیموں کے رہنماؤں نے کہا کہ سندھ میں کوئی زرعی پالیسی نہیں ہے اور نہ ہی کوئی باقاعدہ وزیر زراعت ہے اس اہم محکمے کو ایڈ ہاک بنیادوں پر چلایا جارہا ہے جس کی وجہ سے سندھ کی زراعت تباہ ہوکر رہ گئی ہے انہوں نے کہا کہ نصیر کینال کے ساتھ ساتھ سکھر اور کوٹری بیراج کی دیگر شاخوں کی ٹیل میں بھی پانی کی شدید مصنوعی قلت جاری ہے محکمہ آبپاشی کرپشن اور بد عنوانیوں کا گڑھ بن چکا ہے اور آبپاشی افسران سر عام پانی کی خریدو فروخت میں مصروف ہیں ان مسائل کے باعث کاشت کار کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال کر نے پر مجبور ہوئے ہیں یہ بھوک ہڑتال اس وقت تک جاری رہے گی جب تک کاشت کاروں کے تمام مطالبات پورے نہیں کئے جاتے، ان رہنمائوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر کاشت کاروں کے مطالبات پورے کرے بصورت دیگر دیگر تنظیمیں بھی کاشت کاروں کے ساتھ بھوک ہڑتال میں شامل ہو جائیں گی کیونکہ زراعت کا شعبہ متاثر ہونے سے عام افراد پر بھی اثرات پڑتے ہیں اس لئے تمام مکتبہ فکر کے افراد کاشت کاروں کے احتجاج کی بھر پور حمایت کرتے ہیں۔