سعودی عرب فوج بھجوانے کا معاملہ، وزیر دفاع سے آئندہ اجلاس میں جواب طلب کرینگے: اسپیکر قومی اسمبلی
اسلام آباد (اے پی پی) قومی اسمبلی میں مختلف قائمہ کمیٹی نے تحفظ گواہ بل 2015ئ‘ صحافیوں کا تحفظ بل 2014ئ‘ نمائندگی عوام ایکٹ 1976ء میں مزید ترمیم اور انسانی اعضا و عضلات کی پیوندکاری بل 2016ء پر رپورٹس اجلاس میں پیش کر دیں جبکہ اقلیتوں کیلئے اعلیٰ تعلیم تک رسائی بل 2018ء قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا تاہم قومی اسمبلی نے ہیلتھ سروسز اکیڈمی کو ڈگریاں جاری کرنے اور اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے 2بل اتفاق رائے سے منظور کرلئے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رانا شمیم نے قومی اسمبلی میں فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2017ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ‘ پیر اسلم بودلہ نے صحافیوں کا تحفظ بل 2014ء پر اطلاعات و نشریات کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ‘ ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان نے نمائندگی عوام ایکٹ 1976ء میں مزید ترمیم کرنے کا بل نمائندگی عوام (ترمیمی) بل 2016ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ‘ رانا شمیم احمد خان نے وفاقی تحفظ گواہ بل 2015ء پر قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور مذہبی سکالروں، علماء پیش اماموں کی فلاح و بہبود بل 2017ء پر بھی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ ڈاکٹر حفیظ الرحمان دریشک نے انسانی اعضاء و عضلات کی پیوندکاری بل 2016ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی۔ دریں اثناء اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ہے کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ ملک کے اہم ستون ہیں، اداروں کے درمیان محاذ آرائی سے ملک کا نقصان ہو گا اس معاملے پر قومی اسمبلی میں تفصیلی بحث کرائی جائے۔ موجودہ صورتحال ملک اور جمہوریت کے لئے اچھی نہیں ہے، ہم ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں، عوامی فلاح و بہبود کے کاموں کو پس پشت ڈال کر دیگر معاملات میں وقت کا ضیاع ہو رہا ہے، ہمیں پارلیمنٹ کی اہمیت کو مدنظر رکھنا ہو گا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ وزیر دفاع سے سعودی عرب فوج بھجوانے کے معاملے پر حقائق جاننے کے لئے آئندہ اجلاس میں جواب طلب کریں گے۔ منگل کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر شیریں مزاری نے کہا کہ وزیر دفاع ایوان کو فوج کے سعودی عرب جانے کے بارے میں آگاہ کریں، کیا فوج کو یمن بھیجا جا رہا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ وزیر دفاع کو خط لکھوں گا، 2 مارچ کو اجلاس شروع ہو گا، 3 کو سینٹ الیکشن ہے۔ الیکشن کمیشن نے ووٹ کے طریقہ کار سے ارکان کو آگاہ کرنے کے لئے کتابچہ ارسال کر دیا ہے۔ علاوہ ازیں تعلیمی اداروں میں امتناع بل 2018ء اور طلباء کے لازمی منشیات ٹیسٹ بل 2018ء مزید مشاورت کے لئے موخر کر دیئے گئے۔ قومی اسمبلی میں جے یو آئی (ف) کی رکن آسیہ ناصر نے اقلیتوں کی اعلیٰ تعلیم تک رسائی بل 2018ء پیش کرنے کی اجازت چاہی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ملازمتوں میں 5 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے ایسے ہی پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں بھی کوٹہ مختص کرنے کی استدعا کی تھی۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ یہ بل ہمارے قوانین سے متصادم ہے، تعلیمی اداروں میں میرٹ پر داخلہ ہوتے ہیں، اس معاملہ کو کمیٹی میں بھجوا دیں، ایسے قانون کی حمایت نہیں کر سکتے۔ سپیکر نے رائے لے کر اسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ دریں اثناء تحریک انصاف کے رکن اسد عمر نے کہا ہے کہ بجٹ میں بلاک ایلوکیشن کے 65 ارب روپے سرنڈر کر کے صوبوں کو دی جانے والی 25 سکیموں پر عملدرآمد رکوایا جائے۔ نکتہ اعتراض پر اسد عمر نے مزید کہا کہ انتخابات کا سال ہے اور حکومت بجٹ میں بلاک ایلوکیشن کے 65 ارب روپے بجٹ سے سرنڈر کرائے وزیراعظم کی صوابدید پر دینے کے اختیار کو چیلنج کر دیا گیا تھا اور اس کے خلاف فیصلہ آیا تھا، اب تک صوبوں کو 25 سکیمیں دی گئی ہے، ایک خیبرپختونخوا، سندھ 3، بلوچستان ایک، 80 فیصد پنجاب کو دی گئی ہیں اس عمل کو رکوایا جائے۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اس بارے وزیر خزانہ کو آگاہ کر دیتے ہیں۔رکن قومی اسمبلی سراج محمد خان نے کہا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کی توہین کے حوالے سے اگر قانون موجود ہے تو اس پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے پی کے پر اپنے حلقے میںمداخلت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سارے فنڈز یہاں استعمال ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امان گڑھ میں ایک بچی زہرہ کے ساتھ زیادتی ہوئی اور اسے قتل کیا گیا لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی جبکہ ایم کیو ایم کے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین نے نکتہ اعترا ض پر کہا ہے کہ سینٹ الیکشن میں ووٹ ڈالنے کے لئے رابطے کئے جا رہے ہیں، فلور کراسنگ کا قانون موجود ہے، اس پر عملدرآمد کیا جائے، ایم کیو ایم کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کی بجائے تقسیم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رائو انوار کے حوالے سے بار بار مختلف باتیں سامنے آتی رہیں، ایم کیو ایم کے ہزاروں افراد کا ماورائے عدالت قتل ہوا، ان کو کبھی نہیں اٹھایا گیا، اس پر بھی کارروائی ہونی چاہئے۔
قومی اسمبلی