ورلڈ کپ 2015: سنسنی خیز مقابلوں کا سلسلہ جاری
عالمی کپ 2015ء کو شروع ہوئے ایک ہفتہ بیت گیا ہے جس میں میزبان ٹیموں کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا ہے تادم تحری ٹورنامنٹ کے 9 میچز مکمل ہو چکے ہیں جن میں گروپ اے میں نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اپنے تینوں میچوں میں حریف ٹیموں کو شکست دیکر کوارٹر فائنل میں اپنی جگہ پکی کر لی ہے جبکہ اسی پول کی دوسری مضبوط ٹیم آسٹریلیا ہے جو اپنا پہلم میچ جیت چکی ہے۔ انگلش ٹیم جسے ٹورنامنٹ کے لیے فیورٹ ٹیموں میں شمار کیا جا رہا تھا اپنے پہلے دونوں میچوں میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے شکست کھا چکی ہے اگر مزید ایک میچ میں اسے شکست ہو گئی تو عین ممکن ہے کہ اسے ابتدائی راونڈ سے ہی باہر ہو جانا پڑے تاہم اس کے لیے چھوٹی رینکنگ کی ٹیموں کو بھی اس کے خلاف کامیابی حاصل کرنا ہوگی۔ گروپ بی میں پاکستان ٹیم منفی 1.520 اوسط کے ساتھ آخری ساتویں نمبر پر ہے جبکہ بھارتی ٹیم گروپ بی میں نمبر ون، جنوبی افریقہ نمبر دو، آئرلینڈ تیسرے نمبر پر ہے۔ زمبابوے ٹیم دو میچ کھیل کر چوتھے نمبر پر ہے۔ پاکستان ٹیم آج اپنا دوسرا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلنے جا رہی ہے۔ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق یہ میچ صبح تین بجے کرائسٹ چرچ میں کھیلا جائیگا۔ پاکستان ٹیم جس نے پہلے میچ میں روایتی حریف بھارت کے ہاتھوں شکست کھا گئی۔ 19 کروڑ عوام کو اس بار قومی کھلاڑیوں سے توقع تھی کہ وہ بھارتی غرور کو خاک میں ملائے گی لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ قومی کرکٹرز نے کھیل کے تینوں شعبوں میں ناقص کھیل کا مظاہرہ کیا۔ باولر چلے نہ بلے باز جبکہ فیلڈرز نے کیچ چھوڑ کر حریف ٹیم کو بورڈ پر بڑا ٹوٹل سجانے میں مدد کی۔ ویرات کوہلی جسے جدید کرکٹ کا سٹار کھلاڑی کہا جاتا ہے اس نے پاکستانی کھلاڑیوں کی غلطیوں کا بھرپورفائدہ اٹھایا اور ورلڈ کپ میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف سنچری سکور کرنے والے پہلے بھارتی کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ پاکستان کی بھارت کے ہاتھوں ہونے والی شکست کی ذمہ داری شاید کوئی کھلاڑی اور آفیشل قبول نہ کرے تاہم اصل حقیقت یہی ہے کہ کھلاڑی اور ٹیم مینجمنٹ اس شکست کے ذمہ دار ہیں جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا بھی اس میں قصور ہے جس نے ایک بڑی ٹیم مینجمنٹ ساتھ بھیجوا رکھی ہے۔ معین خان پاکستان کرکٹ بورڈ کے خرچے پر آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی سیر کر رہے ہیں۔ سابق چیئرمین کے منظور نظر ہونے کی بنا پر موجودہ چیئرمین انہیں وی آئی پی پروٹوکول دینے پر مجبور ہیں۔ کرکٹ بورڈ کے بعض ذرائع اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ چیف سلیکٹر پاکستان کرکٹ بورڈ میں اپنی تعیناتی کا پہلے ہاتھوں ہی فائدہ اٹھا چکے ہیں اور 2 سال کی تنخواہ ایڈوانس میں حاصل کر چکے ہیں۔ ان کے علاوہ اور بھی لوگ موجود ہیں جو یہ سہولت حاصل کر چکے ہیں عین ممکن ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے آئین میں ایسی کوئی شک یا سہولت موجود ہو جس کا فائدہ اٹھایا گیا ہے بہر کیف پاکستان کرکٹ بورڈ ایک خود مختار ادارہ ہے جس میں ہونے والے فیصلوں سے عوام اور حکومت کا کوئی سروکار نہیں ہے۔ ہاں عوام کو ٹیم کی ناقص کارکردگی پر خون کے آنسو ہی پینا پڑتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس ٹورنامنٹ میں چیف سلیکٹر کے ٹیم کے ساتھ رہنے کی نئی مثال قائم کی ہے جس کا کوئی اچھا تجربہ سامنے نہیں آ رہا ہے شاید آگے جا کر کوئی مثبت نتائج ملنا شروع ہو جائیں۔ معین خان ورلڈ کپ کے بعد بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر رہیں گے شاید کرکٹ بورڈ کی وہ مجبوری بن چکے ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو کب پروفیشنل ازم کے طور پر چلایا جائے گا اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا لوگوں کی ’’موجیں‘‘ لگی ہوئی ہیں، کسی کو قومی ٹیم کی کارکردگی سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھارت کے ہاتھوں شکست پر تمام کرکٹ شائقین کے دل جل چکے ہیں اب ضرورت اس امر کی ہے کہ کھلاڑی ملک و قوم کے لئے اچھے سے اچھا کھیل پیش کر کے آنے والے میچز میں اپنا اور ملک و قوم کا نام روشن کریں۔ ایک ہار سے ورلڈکپ کا سفر ختم نہیں ہوا ہے۔ ابھی ورلڈ کپ کی جنگ میں امتحان اور بھی باقی ہیں۔ پاکستان ٹیم آج میگا ایونٹ میں اپنا دوسرا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلنے جارہی ہے۔ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان اس سے قبل تک 126 میچز کھیلے جاچکے ہیں جن میں سے 55 میچوں میں پاکستان ٹیم نے جبکہ 68 میچوں میں ویسٹ انڈیز نے کامیابی نام کر رکھی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان 3 میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے ہیں۔ ورلڈکپ کے دوسرے کوارٹر فائنل مرحلہ تک رسائی کے لئے قومی ٹیم کو اگلے پانچ میں سے 3 میچوں میں کامیابی حاصل کرنا ضروری ہو جائے گا۔ قومی امکان ہے کہ قومی ٹیم ایسا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ ویسٹ انڈیز ٹیم کا پاکستان کے خلاف ٹریک ریکارڈ اچھا ہے۔ ورلڈکپ مقابلوں میں بھی دونوں ٹیموں کے درمیان 9 مرتبہ آمنا سامنا ہو چکا ہے جس میں سے ویسٹ انڈیز ٹیم نے 6 مقابلے جیت رکھے ہیں جبکہ 3 مقابلوں میں پاکستان ٹیم نے کامیابی حاصل کر کھی ہے۔ بہرکیف پاکستان ٹیم کے لئے آج کا میچ بڑا اہمیت کا حامل ہے امید ہے کہ قومی ٹیم اس میچ میں کھیل کے تمام شعبوں میں اپنی خامویں پر قابو پاکر میدان میں اترے گی۔ بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد مایوس ہونے والی پاکستانی قومی اب بھی دعا گو ہے کہ قومی ہیرو اچھا پرفارم کرکے ملک وقوم کا نام روشن کریں گے۔ بھارت کے خلاف پاکستان ٹیم کے کپتان مصباح الحق مرد میدان بننے کی کوشش کرتے ہوئے وکٹ پر ٹھہرے رہے۔ مصباح الحق میں وکٹ پر ٹھہرنے کا گر ضرور موجود ہے لیکن انہیں میچ کے دوران زیادہ سے زیادہ سنگلز بنانی نہیں آتیں۔ ایک بڑا کرکٹر اسی وقت بنا جا سکتا ہے جب آپ کو معلوم ہو کہ مشکل وقت میں وکٹ پر وقت ضائع کرنے کی بجائے بورڈ پر رنز کو بھی چلایا جائے۔ ٹیم میں شامل یگر کھلاڑیوں کو بھی قومی ٹیم کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بھارت کے خلاف ہونے والے میچ کو کرکٹ حلقوں میں شک کی نظر سے بھی دیکھا جا رہا ہے قومی کھلاڑیوں کو اس چاہیے کہ وہ اس شک کو ختم کریں۔ عین ممکن ہے اگر پاکستان ٹیم سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرتی ہے تو اس کا ایک مرتبہ پھر بھارت کے ساتھ آمنا سامنا ہو جائے۔ اگر ایسا ہوا تو پاکستانی کرکٹرز کو نئی تاریخ رقم کرنے کے لیے میدان میں اترنا ہوگا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ کی اہمیت بڑھ گئی ہے جیت کے لیے تمام کھلاڑیوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے کھلاڑیوں کو مشورہ دیا ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں بھارت کی شکست کر بھلا کر میدان میں اترا جائے۔
ورلڈ کپ میں اب تک کھیلے جانے والے 9 میچز کے نتائج اس طرح سے ہیں۔ پہلا میچ نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا جس میں کیوی ٹیم نے 98 رنز سے کامیابی سمیٹی۔ اسی روز دوسرا میچ دو روایتی حریف آسٹریلیا اور انگلینڈ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جس میں آسٹریلیا نے 111 رنز کے بڑے مارجن سے کامیابی اپنے نام کی۔ آسٹریلیا کے فنچ نے سنچری سکور کی تو دوسری جانب انگلینڈ کے فاسٹ باولر سٹیون فن نے ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ سٹیون فن ورلڈ کپ کی تاریخ میں ویٹ ٹرک کرنے والے دنیا کے آٹھویں جبکہ انگلینڈ کے پہلے کھلاڑی بن گئے۔ تیسرے میچ میں جنوبی افریقہ نے زمبابوے کو 62 رنز سے مات دی۔ چوتھا میچ میں بھارت نے پاکستان کے خلاف 76 رنز سے کامیابی اپنے نام کی۔ پانچویں میچ میں آئرلینڈ نے ویسٹ انڈیز کو 4 وکٹوں سے اپ سیٹ شکست سے دوچار کیا۔ چھٹے میچ میں نیوزی لینڈ نے سکاٹ لینڈ ٹیم کو سخت مقابلے کے بعد تین وکٹوں سے ہرایا۔ ساتویں میچ میں بنگلہ دیش نے افغانستان کے خلاف 105 رنز سے کامیابی حاصل کی۔ آٹھویں میچ میں زمبابوے نے متحدہ عرب امارات کو 4 وکٹوں سے ہرایا۔ نویں میچ میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو 8 وکٹوں سے ہرایا۔ جس میں میککولم نے تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔