مدارس، مساجد کی جانب توپوں کا رخ موڑنے سے بحران مزید بڑھیں گے: سمیع الحق
نوشہرہ (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ سانحہ پشاور کی آڑ میں دینی مدارس، مساجد اور خانقاہوں کی طرف اپنی زہریلی توپوں کا رخ پھیرنا ملک کو مزید تباہی اور بحرانوں کی طرف دھکیلنا ہے کسی بھی دینی ادارے میں دہشت گردی کی نشاندہی کریں ہم خود ملکر اسکا قلع قمع کریں گے۔ دارالعلوم حقانیہ میں سانحہ پشاور کے شہداء کیلئے دعا کی گئی۔ایک جرگے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے دارالعلوم حقانیہ کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے تعلقات کے الزامات کو اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دیکر مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت افغانستان کی آزادی کیلئے روس کیخلاف لڑنیوالے مجاہدین سے انکے دوستانہ تعلقات رہے ہیں مگر مغربی میڈیا نے انہیں تحریک طالبان پاکستان کے دوست کے طور پر پیش کیا ہے۔ وزیراعظم نوازشریف کی خواہش پر میں نے طالبان سے مذاکرات کا آغاز کیا تاکہ ملک میں قتل و غارتگری کا خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے پشاور کے سکول میں معصوم بچوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسلام بچوں اور عورتوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا۔پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق دارالعلوم حقانیہ میں سانحہ پشاور کے بعد ملک کو درپیش پریشان کن صورتحال اور امن وا مان کے بارے میں بخاری شریف کا ختم کرایا گیا۔ دعائیہ تقریب میں دارالعلوم کے ہزاروں طلبہ اوراساتذہ نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور جمعیۃ علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ ملک کو درپیش اجتماعی آفات اور چیلنجوں کے موقع پر بخاری شریف کا ختم نہایت آزمودہ اور مجرب علاج ہے، صدیوں سے اکابر اُمت نے اسے آزمایا ہے، آج ملک کو درپیش حالات خانہ جنگی اوردہشت گردی کے پیش نظر تمام مدارس ختم قرآن اور ختم بخاری کا اہتمام کرائیں۔