دہشت گردی جیسے جرائم میں پھانسی بین الاقوامی قوانین کے خلاف نہیں: دفتر خارجہ
اسلام آباد+ واشنگٹن (اے ایف پی+ دی نیشن رپورٹ+ نمائندہ خصوصی) پاکستان نے کہا ہے کہ دہشت گردی جیسے جرائم میں پھانسی بین الاقوامی قوانین کے خلاف نہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔ پاکستان انسانی حقوق کے حوالے سے تمام معاہدوں کا پاس رکھتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی جیسے سنگین جرائم میں پھانسی بین الاقوامی قوانین کے خلاف نہیں ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کے گروپوں نے پاکستان میں پھانسیاں دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے انہیں فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے ان پھانسیوں کو پشاور میں سکول پر ہونے والے حملے کے بعد ایک سیاسی ردعمل قرار دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں سزائے موت کے 8 ہزار قیدی ہیں جن میں سے 500 کو دہشت گردی سے متعلقہ الزامات میں سزا دی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس گروپ نے حکومت پاکستان سے کہا ہے کہ وہ پھانسیوں کے ان فیصلوں پر نظرثانی کرے۔ انٹرنیشنل کمشن آف جیورسٹس (آئی سی جے) نے کہا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر سزائے موت پر عملدرآمد روکنا چاہئے۔ کمشن کے ایشیا کے لئے ڈائریکٹر سام ظریفی نے کہا ہے سزائے موت پر پابندی ختم کرنے کی بجائے حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ عالمی قوانین کے تحت پشاور میں بے گناہ بچوں اور دیگر افراد کے قتل میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائے، سکول پر یہ حملہ واقعی ظالمانہ اور خوفناک اقدام تھا، حکومت آئندہ دہشت گردی کی روک تھام کیلئے اقدامات کو یقینی بنائے، مقدمات کو شفاف بنایا جائے۔
اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور مغربی ممالک کے سفیروں نے سزائے موت پر عملدرآمد سمیت دہشت گردی کیخلاف تمام اقدامات کی حمایت کی ہے۔ سفیروں کو آگاہ کیا جائیگا کہ پھانسی پانیوالے دہشت گردوں نے سینکڑوں معصوم لوگوں کو قتل کیا۔ اپنے ایک انٹرویو میں سنیٹر پرویز رشید نے کہا کہ یورپی یونین اور مغربی ممالک نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان اس وقت ترقی نہیں کر سکتا جب تک دہشت گردی کی جڑوں کو ختم نہ کر دیا جائے۔ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے تمام وفاقی وزراء اور دفتر خارجہ کو ہدایات دی گئی تھیں کہ وہ یورپی یونین سمیت دیگر سفیروں سے رابطہ کرے کیونکہ سفیروں کی جانب سے پاکستان میں پھانسیوں کے عمل پر تحفظات ظاہر کئے گئے تھے، اس حوالے سے سفیروں سے بھی وفاقی وزراء کی ملاقاتیں جاری ہیں۔ سفیروں کو آگاہ کیا جارہا ہے کہ یہ لوگ سینکڑوں معصوم جانوں کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھانے کے مرتکب ہوئے ہیں، عدالتوں کی جانب سے ان افراد کو انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی ہیں۔ دنیا پاکستان کے حوالے سے چاہتی ہے کہ پاکستان میں ترقی کا عمل تیز ہو اور ایسا اسی صورت ہوگا جب دہشت گردی کی جڑیں کاٹ دی جائیں۔ یورپی یونین اور مغربی ممالک نے پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سزائے موت پر عملدرآمد سمیت تمام تراقدامات کی حمایت کر دی ہے اورتسلیم کیا ہے کہ پاکستان اس وقت ترقی نہیں کرسکتا جب تک دہشت گردی کی جڑوں کو ختم نہ کردیا جائے۔ یورپی یونین اورمغربی ممالک نے پاکستان میں دہشت گردی کیخلاف تمام تر اقدامات کی حمایت کی ہے۔