
جامعہ زرعیہ کے زرعی ماہرین نے پودینے کی کاشت کیلئے زمین میں پانی رکھنے کی صلاحیت کی موجودگی کی حامل اچھے نکاس والی ذرخیز میرازمین کو بہترین قرار دے دیاہے اور کہاہے کہ جس کھیت میں پودینہ کاشت کرنا ہو اس میں سبز کھاد دبانے کا بندوبست بھی ضروری ہے نیز اس کے علاوہ کاشت سے دو ماہ قبل چھ سے آٹھ ٹرالیاں گوبر کی گلی سڑی کھاد ڈال کر زمین میں ملا دی جائے اور کھیت کو اچھی طرح ہموار کرنے کے بعد پانی لگا دیں جائے جس کے بعد وتر آنے پر دو دفعہ ہل اور سہاگہ چلا کر جڑی بوٹیاں اگنے کیلئے چھوڑ دی جائیں تاکہ زمین بہتر اندازمیں تیار ہو سکے۔ انہوں نے بتایاکہ پودینہ کو ستمبر اکتوبراور فرور ی مارچ میں دو بار کاشت کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک ایکڑ پر کاشت کرنے کیلئے 80 ہزارسے 90 ہزار پرانے پودوں کی ٹہنیاں یا جڑوں کے ٹکڑے درکار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار کھیت میں 5 بوری سپر فاسفیٹ ایک بوری امونیم سلفیٹ اور ایک بوری پوٹاش والی کھاد فی ایکڑ کے حساب سے یا دو بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاش والی کھاد فی ایکڑ کے حساب سے ڈالنے کے بعد تین سے چار مرتبہ ہل اور سہاگہ چلا کر زمین تیار کر لیں۔انہوں نے کہاکہ کھیت کو پانچ مرلہ کی چھوٹی چھوٹی کیاریوں میں تقسیم کر لیا جائے اور 30 سینٹی میٹر پر نشان لگانے کے بعد ان قطاروں میں 15 سینٹی میٹر کے فاصلے پر کھرپے کی مدد سے پودینے کی جڑ یا پرانی ٹہنی کے ٹکڑے کاشت کردیئے جائیں۔انہوں نے کہاکہ پودینہ کو 75 سینٹی میٹر کے فاصلہ پر بنائی گئی 12 سے 15 سینٹی میٹر اونچی پٹڑیوں پر بھی کاشت کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ پودینہ کو کاشت کرنے کے فورا بعد آبپاشی کردی جائے اور ایک ہفتہ کے وقفے سے آبپاشی جاری رکھنی چاہیے تاہم ستمبر اکتوبر میں پانی کا وقفہ بڑھایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ بارش کی وجہ سے بھی پانی کے وقفہ میں تبدیلی کی جاسکتی ہے نیز اگر جڑی بوٹیاں اگ آئیں تو انہیں کھرپے کی مدد سے گوڈی کرکے نکال دینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہر کٹائی کے بعد جڑی بوٹیاں نکالنے کے لئے گوڈی کر دینی چاہئے کیونکہ اس سے جڑی بوٹیوں سے پاک پودینہ حاصل ہوگا جس کی منڈی میں قیمت زیادہ ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ کاشتکار پودینہ کی ہر کٹائی کے بعد ایک بوری یوریا یا دو بوری امونیم سلفیٹ فی ایکڑ کے حساب سے ڈال کر آبپاشی کردیں کیونکہ اس سے پودے صحت منداور پیداوار زیادہ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہاکہ جب پودے 15 سے 20سینٹی میٹر اونچے ہوجائیں تو اسے کاٹ کر چھوٹی چھوٹی گچھیاں بنالی جائیں تاکہ ان کی فروخت شروع کی جاسکے۔