صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے بعد قومی اسمبلی کا تیسرا پارلیمانی سال شروع ہو گیا ہے آج قومی اسمبلی اور سینیٹ میں مرحوم میر حاصل بزنجو کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا ،قومی اسمبلی کا اجلاس28 اگست 2020تک جاری رہے گا ، صدر مملکت کے خطاب کے دوران اپوزیشن کی’’ ہنگامہ آرائی ، نعرے بازی اور واک آئوٹ ‘‘ ہماری پارلیمانی روایات کا حصہ بن گیا ہے ۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نہیں آئے اپوزیشن ہنگامی طور پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس بلانے پر نالا ں تھی جمعیت علما اسلام ، عوامی نیشنل پارٹی ، نیشمل پارٹی اورجماعت اسلامی ناراض ہیں وہ اس ناراضی کا اظہار پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں کر چکی ہیں لیکن پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں تو انہوں انتہا کر دی انہوں نے اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں کو نظر انداز کر کے ایوان سے واک آئوٹ کر کے چلی گئیں ان جماعتوں کے ارکان نے اپنے بازئوں پر سیا ہ پٹیاں باندھیں اور نہ ہی ان کے ساتھ نعرے بازی میں حصہ لیا اس سے ان کی ناراضی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان چند منٹ نعرے لگاکر واک آئوٹ کر کے چلے گئے بس رسمی احتجاج تھا ایسا دکھائی دیتا تھا ’’میچ فکس ‘‘ تھا ۔ کیونکہ اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے صدر مملکت کو خطاب میں ’’ٹف ٹائم ‘‘ نہیں دیا یہی وجہ صدر مملکت نے با ٓسانی اپنی تقریر کر لی انہوں نے نوٹس سے کم استفادہ کیا جب کہ بیشتر مواقع پر انہوں نے فی البدیہہ تقریر کی بہر حال انہوں نے 28منٹ میں ہی اپنی تقریر ختم کر دی کس صدر کا پارلیمنٹ سے مختصر ترین خطاب تھا پارلیمنٹ کے446میں سے 341ارکان نے اجلاس میں شرکت کی لیکن جب اپوزیشن واک آئوٹ کر گئی تو یہ تعداد 254رہ گئی اس طرح ایوان خالی خالی نظر آنے لگا ۔صدر نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے پر وزیراعظم عمران خان او ر حکومتی کوششوں کو سراہا ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024