اشتہارات کیلئے اخبارات کی اشاعت کی تعددا کی پابند ی نہیں، وزیراطلاعات
کراچی (این این آئی) وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اس وقت صوبے بھر میں 734 روزنامہ، ہفتہ روزہ، پندرہ روزہ، سہ ماہی اور ششماہی اخبارات اور رسائل شائع ہوتے ہیں۔ اس میں سے 413 اخبارات روزنامہ ہیں، اشتہارات کے لئے اخبارات کی اشاعت کی تعداد کی کوئی پابندی نہیں ہیںالبتہ اشتہارات ان تمام ان اخبارات کو جاری کئے جاسکتے ہیں کہ جو اے بی سی سرٹیفائیڈ ہوں اور میڈیا لسٹ پر ہوں اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم چھوٹے اخبارات کو بھی مالی طور پر مستحکم کرنے کے لئے ان کو بھی اشتہارات دیں۔ اس وقت ہم 2002 کے ایکٹ کے تحت محکمہ اطلاعات کو چلا رہے ہیں لیکن18 ویں ترمیم کے بعد صوبے نیا ایکٹ بنانے اور پالیسیاں مرتب کرنے کا اختیار آگیا ہے اور ہم نے گذشتہ برس صوبے میں ایکٹ کے حوالے سے کام کا آغاز بھی کردیا ہے تاہم اس میں کچھ صحافی تنظیموں اور پریس کلبوں اور صحافیوں کو کچھ اعتراضات تھے، جس پر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو اس ایکٹ میں ترامیم اور دیگر اشیوز پر متفقہ طور پر ایک لائحہ عمل مرتب کرکے دے گی، جس کے بعد یہ ایکٹ اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔سندھ آروکائیز میں اس وقت جو تاریخی دستاویزات، کتابیں اور نقشہ موجود ہیں اور انہیں محفوظ کرنے کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کا یہاں استعمال کیا جارہا ہے ایسا ملک کے دیگر کسی صوبے میں نہیں ہے۔وہ منگل کے روز سندھ اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مختلف ارکان کے سوال اور ان کے ضمنی سوالات کے جواب دے رہے تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت صوبے بھر میں 734 روزنامہ، ہفتہ روزہ، پندرہ روزہ، سہ ماہی اور ششماہی اخبارات اور رسائل شائع ہوتے ہیں۔ اس میں سے 413 اخبارات روزنامہ ہیں، جن میں اردو روزنامہ کی تعداد 226، انگریزی کے 49، سندھی کے 134، جبکہ گجراتی کے 3 اور بلوچی زبان کا ایک اخبار شامل ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اخبارات کی رجسٹریشن کے لئے ڈپٹی کمشنر کے ذریعے اس کا پروسیس کرکیاسے پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ (اسلام آباد) کو بھیجا جاتا ہے، جو اس کی منظوری دیتا ہے۔ ایک اور ضمنی سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ اخبارات کو اے پی سی سرٹیفائیڈ اور میڈیا لسٹ بھی وفاقی ادارے پی آئی ڈی سے ہی منظوری کے بعد دی جاتی ہے اور یہ 2002 کے ایکٹ کے تحت ہے۔ انہوںنے کہا کہ صوبے میں 413 روزنامہ ضرور ہیں لیکن حقیقت ہے کہ یہ سب شائع نہیں ہوتے ہیں اور اس کے لئے جو قانون ہے اس کے مطابق ہر روزنامہ کو اپنے روزانہ کی اشاعت کی 4 کاپیاں انفارمیشن ڈپارٹمنٹ سندھ کو بھیجنا ہے اور اگر کوئی اس میں کامیاب نہیں ہوتا تو محکمہ اطلاعات اسے نوٹس اور بعد ازاں فائنل نوٹس بھیجتا ہے اور اس کے بعد اس کے خلاف مزید کارروائی اور اس کی ڈکلیریشن کی منسوخی کے لئے متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو خط تحریر کیا جاتا ہے، جو اپنی کارروائی کے بعد مجاز ہے کہ اس اخبار کا ڈکلیریشن منسوخ کرے۔ ایک ضمنی سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ اشتہارات کے لئے اخبارات کی اشاعت کی تعداد کی کوئی پابندی نہیں ہیں البتہ سیپرا اور دیگر ٹینڈرز کی اشاعت کے لئے 3 سے 4 زبانوں کے بڑے اخبارات کی شرائط ہے، جس کو پورا کیا جاتا ہے لیکن دیگر اشتہارات تمام ان اخبارات کو جاری کئے جاسکتے ہیں کہ جو اے بی سی سرٹیفائیڈ ہوں اور میڈیا لسٹ پر ہوں اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم چھوٹے اخبارات کو بھی مالی طور پر مستحکم کرنے کے لئے ان کو بھی اشتہارات دیں۔