پاکستان کے راستے میں بچوں خواتین کی برہنہ نعشیں دیکھیں، عمر بی بی
لاہور (شہزادہ خالد سے) 91 سالہ عمر بی بی نے پاکستان بنتے دیکھا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جب 1947ء میں پاکستان بنا تو ان کی عمر 18 سال تھی اور شادی کو ایک برس بھی نہیں ہوا تھا۔ عمر بی بی زوجہ برکت علی نے بتایا کہ وہ امرتسر کے گائوں ککڑ میں پیدا ہوئیں۔ شادی پنڈوری میں ہوئی جو واہگہ بارڈر سے صرف تین چار میل دور تھا۔ عمربی بی نے کہا کہ ہم گائوں سے نکلے ہی تھے کہ سکھ اور ہندو تلواریں لیکر ان کے پیچھے آ گئے۔ عمر بی بی کی مہندی کا رنگ بھی نہیں پیھکا پڑا تھا کہ جہیز سمیت سارا سامان چھوڑ کر خاندان والوں کے ساتھ پاکستان آنا پڑا۔ رات کی تاریکی میں انہوں نے واہگہ بارڈر پا ر کیا اور بھینی گائوں کے قریب پاکستان میں ڈیرہ لگا لیا اور 20 برس تک لاہور کے قریبی گائوں ملک پورہ، بھینی، اعوان میں رہنے کے بعد وہ شیخوپورہ آ گئے اور اب وہیں قیام پذیر ہیں۔ عمر بی بی کے قافلے میں ان کا ایک بھائی سسر، ایک دیور اور 4 نندیں شامل تھیں۔ عمر بی بی کا خاوند برکت علی بعد میں پاکستان آیا عمر بی بی نے بتایا کہ بارڈر کراس کرنے سے پہلے انہیں ایک دو جگہوں پر ہندو قاتلوں سے واسطہ پڑا لیکن وہ چھپتے چھپاتے بارڈر کراس کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ راستے میں انہوں نے چند بزرگوں بچوں اور خواتین کی برہنہ نعشیں بھی دیکھیں جن کا خوف آج بھی ان کے ذہن پر موجود ہے۔