حکومت سے مہنگائی سے نجات کی عوامی توقعات
گزشتہ ایک برس میں مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں اشیائے خورد ونوش 108 فیصد تک مہنگی ہو چکی ہیں۔ دوسری طرف بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافے کی بجائے ساڑھے تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
تحریک انصاف حکومت کا ایک سال مکمل ہوا، حکومت کی طرف ایک سال کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے جس میں سی پیک کی تیزی سے تعمیر، بجلی ترسیل کی بہتر مینجمنٹ، خارجہ پالیسی، مسئلہ کشمیر کی اہمیت دنیا بھر میں اجاگر کرنا ، اداروں میں بچت اور خسارے میں جانیوالے اداروں میں بہتری کی باتیں کی گئی ہیں۔ دوسری طرف اپوزیشن نے حکومت کی ناکامیوں کی طویل فہرست بھی جاری کی ہے جس میں زیادہ فوکس عوامی مشکلات اور مہنگائی کو کیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے بھی مہنگائی کا اعتراف کیا گیا جس کی وجوہات میں سابق حکومتوں کی پالیسیوں خصوصی طور پر تین ہزار ارب کے قرضوں کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔ ان قرضوں کی وجہ سے بجلی پٹرولیم مصنوعات اور ڈالر مہنگا ہوا جس سے مہنگائی میں اضافہ تو ہونا تھا‘ ر ہی سہی کسر منافع خور نکال رہے ہیں۔ وہ کسی نہ کسی بہانے سے قیمتیں بڑھا دیتے ہیں جو حکومت کی کمزور رٹ کا بھی اظہار ہے۔ بہرحال حکومت کی طرف سے معیشت میں بہتری کے دعوے کئے گئے ہیں۔ گویا حکومت اب معاشی مشکلات سے نکل چکی اور عوام کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں ہے۔ امید کی جانی چاہئے کہ اپنے اقتدار مدت کے دوسرے سال کے آغاز میں حکومت عوام کو ریلیف دینے اور مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے ممکنہ اقدامات کرے گی۔