اپنی بیٹی کا یہ ای ۔ میل میں آپ سے شیئر نہیں کرنا چاہتا تھا، کیونکہ یہ پرائیویٹ نوعیت کا ہے۔ مگر مسئلہ چونکہ ایک کا نہیں، قوم کی سب بیٹیوں کا ہے، سو آپ کو جھنجھوڑنے کی کوشش کر رہا ہوں، جواں سال بی بی جامعہ پنجاب سے ماسٹرز ہے۔ رزلٹ بھی نہ آیا تھا کہ بیاہی گئی۔ بے شک ماں باپ نے اچھا گھر دیکھا، جو بظاہر پڑھے لکھے بھی تھے اور روشن خیال بھی، جلد ہی پائوں بھاری ہو گیا اور چوتھا مہینہ ختم ہوتے ہی اس مثالی خاندان نے بھی وہی حرکت کی، جو بدقسمتی سے وطن عزیز کے تقریباً ہر گھر میں ہو رہی ہے۔ اور جب پتہ چل گیا کہ ننھی پری کی آمد آمد ہے، تو گویا سب پر بجلی سی گر گئی۔ دلوں اور چہروں کی کیفیت چھپائے نہ چُھپتی تھی۔ چند دنوں بعد ساس صاحبہ نے شفقت سے فرمایا کہ محلے کے سکول میں ٹیچر کی جگہ خالی ہے، جائن کر لو۔ بی بی نے طبیعت کی خرابی کا بتایا تو محترمہ ایک دَم تُرش ہو گئیں۔ فرمایا: تم بڑا جرنیل پیدا کرنے جا رہی ہو۔ سیدھے سبھائو نوکری کر لو، ورنہ میکے کی راہ لو۔
بنانے والوں نے تو الٹرا سائونڈ مشین کسی اور مقصد کے لیے بنائی تھی۔ اور ہم کس راہ پر چل نکلے۔ قدرت کے بھیدوں کی ٹوہ میں بے شمار گھرانوں کی زندگی جہنم ہو رہی ہے۔ اس کام کے لیے الٹرا سائونڈ مشین کا استعمال ممنوع بلکہ ناقابلِ ضمانت جرم قرار دیا جائے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024