بنی گا لہ یا ترین فارم ہائوس
تحریک انصاف نے انتخابات کے پہلے مرحلے میں جو کامیابی سمیٹی ہے آج اسی کے بل بوتے پر مزید کامیابیاں سمیٹ رہی ہے کچھ عرصہ پہلے تو بہت شور ہوا کہ خلائی مخلوق نے اڑان بھری ہوئی ہے اس لیے خان کے چرچے عام ہیں لیکن ہم اس بات کو کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہر کامیاب مرد کے پیچھے ایک عورت کا بھی تو ہاتھ ہو سکتا ہے ویسے خان صاحب کی کامیابی کا راز ڈھونڈنا تو بہت مشکل ہے کیونکہ جتنے منہ اتنی باتیں اس لیے اس میں کئی طرح کے خیالات زیر بحث آسکتے ہیںسب سے پہلے خلائی مخلوق کا ذکر کرتے ہیں اگر اس پر بھی دل مطمئن نہ ہو تو عورت ہوسکتی ہے اگر اس پر بھی کوئی شک و شبہ ہے تو پھر دعائیں بھی اثر رکھ سکتی ہیںاور ویسے آخر میں آزاد امیدواروں کے ساتھ ساتھ جہانگیر ترین کی محنت کا ذکر کیے بغیر ہم اس جیت کو خوشیوں کے رنگ سے نہیں بھر سکتے ان کی محنت تو اب سب کے سامنے ہے ورنہ آج کے اس دور میں اتنی فرصت کس کو ہے کہ وہ ہر بندے کے پیچھے جہاز اڑاتا پھرے اس بھاگ دوڑکے پیچھے کافی لطیفے بھی بنے کہ ایک بار ترین صاحب کماد کی ٖفصل کے قریب سے گزرے تو وہاں پر ہلکی پھلکی کھسر پھسر سنائی دی توا ن کو آزاد امیدوار کی موجودگی کا احساس ہوا تو فورا ان کو ڈھونڈنا شروع کردیا اب تو وہ کاروبار کے ساتھ ساتھ سیاست میں بھی اپنے پائوں جما چکے ہیںورنہ کچھ سال پہلے تو ا ن کی موجودگی کا احساس آج تک کسی کو نہ ہوا اور اس جیسے کافی کروڑ پتی اپنی گمنام زندگی گزار رہے ہیں اس کے پیچھے بھی سیدھی سادھی بات ہے جب جیب سے خرچے ہوتے ہیں تو پھر چرچے بھی شروع ہوجاتے ہیں اور جس طریقے سے جہاز اڑان بھرتا رہا ہے تو اتنا تو ترین صاحب کا حق بنتا ہے کہ بچہ بچہ اس کو جان سکے قارئین ویسے یہاں پر ایک بات سوچنے کی ہے کہ سیاست میں پابندی لگنے کے باوجود بھی ان کے اتنے خرچے اور بھاگ دوڑ آخر کس کام کی اور اس کے ساتھ ہی اپنے بیٹے کو بھی الیکشن لڑنے سے دور رکھا خیر یہ ان کا اپنا ذاتی فیصلہ ہے اس میں ان کو کوئی بہتری نظر آئی ہوگی شاید سیاست سے دور رہ کر حساب کتاب سے بچنا چاہتے ہوں تو اس کے بارے میں کچھ نہیں کہاجاسکتا ہم فی الحال یہ سمجھ لیتے ہیں کہ وہ خاں صاحب سے وعدہ وفا نبھا رہے ہیںاگر اس کے علاوہ اور کوئی سبب ہے تو اس کے بارے میں قبل از وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ہمارے ہاں جو روایات پائی جاتی ہیں ان کے مطابق اصل بات کا صرف اسی صورت میں پتا چلتا ہے جب گورنمنٹ چلی جائے یا گورنمنٹ میں رہنے والاباغی ہوجائے اس کے علاوہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتاکہ سچائی کھل کر سامنے آئے بہرحال ترین میں ایک خوبی ضرور پائی جاتی ہے کہ اعلی تعلیم یافتہ اور کاروباری شخصیت ہونے کی وجہ سے وہ بہت پھرتیلے ہیںسبھی ان کی گارگردگی سے بھی متاثر ہیں آزاد امیدوار ہو یا پھر کوئی پارٹی ان کو اکٹھا کرنا اور پل پل روٹھنے والوں کو منانا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے ان کے پاس اس وقت قانونی طور پر سیاست کرنے کا لائسنس تو نہیں لیکن پھر بھی وہ سب سے آگے آگے دکھائی دیتے ہیں اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ فیصلے کہاں سے ہوں گے بنی گالہ یا ترین فارم ہائوس سے عمران خان نے ملک کے22وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا ہے۔