نئی حکومت کو برآمدات پر خصوصی توجہ دینا ہوگی: خالد اقبال ملک
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریزکے سابق صدر اور ممتاز کاروباری شخصیت خالد اقبال ملک نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی نئی حکومت کو معیشت کے تمام شعبوں کے ساتھ ساتھ برآمدات پر بھی خصوصی توجہ دینا ہوگی ،ملک کا تجارتی خسارہ خطرناک حدود کو چھو رہا ہے اس صورتحال کے تدارک کے لیئے حکومت کو فوری طور ملک بھر کے تمام برآمد کنندگان اور برآمد ات سے منسلک تمام وزارتوں کا ایک سیمنار منعقد کرنا چاہئے ، برآمد کنندگان کے مسائل کو ختم کیا جائے خاص طور پر ریفنڈ زکے ایشوکا حل کرنا ضروری ہے اس سیمنار برآمدی حکمت عملی بنائی جائے اور زرمبادلہ کمانے کے لیئے برآمد کا فوری بڑھنا انتہائی ضروری ہے خالداقبال ملک نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملکی برآمدات بہت زیادہ گر چکی ہیں اخراجات بڑھ رہے ہیں ٹریڈ خسارہ چالیس ارب ڈالرز کو چھو رہا ہے ، برآمدکنندگان مایوسی کا شکار ہیں ، ٹیکسٹائل ملز بندہو رہی ہیں ، ٹیکسٹائل کی صنعت شدیدطور پر متاثر ہوچکی ہے دنیا میں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ویتنام اور بنگلہ دیش جیسے بھی ملک بھی پاکستان کے مقابلے میں کہیں آگے جا چکے ہیں ، ان حالات میں ہمیں اپنی صنعت اور برآمدی شعبہ کے مسائل کی جانب فوری توجہ دینا ہوگی ، کاروبارباری طبقہ پر ٹیکسز کے بوجھ کو کم کرنا ہوگا ، اس وقت برآمدی سیکٹرریفنڈز کی عدم ادئیگی کی وجہ سے شدیددباوء کا شکار ہے چار سو ارب روپے کے فنڈز رکے ہوے ہیں جس کی وجہ سے برآمدات کے کریش ہونے جانے کی صورتحال پیدا ہورہی ہے جب دس کروڑ روپے کی برآمد کرنے والے کے بیس کروڑ کے ریفنڈز پھنسے ہوئے ہوں گے تو پھر کرپشن کا راستہ تو ضرور کھلے گا، انہوں نے کہا کہ یہ وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت فوری طور پر اہم برآمدکنندگان کو اسلام آباد میں جمع کرے ان سے مسائل پوچھے اور ان کے حل کے لیے ون ونڈو آپریشن کیا جائے ، برآمدگی سیکٹر کو ترغیبات دی جائیں اور اسے ٹیکسز کے زیرہ ریٹ رجیم میں شامل کردیا جائے ، انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام سفارت خانوں میں کمرشل کونسلرز موجود ہیں جبکہ پاکستان سفیر بھی کام کررہے ہیں ان سب کو تین ماہ کی بنیاد پر برآمدات بڑھانے کے حدف دیئے جائیں جو سفیر اور کونسلر ز کارکردگی نہیں دیکھا سکتے انہیں وطن واپس بلا لیا جائے ، سرمایہ کاری تجارت صنعت، توانائی ، اور خارجہ میں ون ونڈو آپریشن کے دفاتر قائم کیے جائیں اور ایشو 24 گھنٹے کے اندر حل ہونا چاہئے ملکی برآمدت کو اگر موجودہ23 ارب ڈالرز سے 35 ارب ہی کرلیا جائے تو معاشی مسائل میں کمی آجائے گی ، تمام ایکسپورٹس ژون میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کے لیئے اقدامات کیئے جائیں انہوں نے کہا کہ اس وقت بھاری تعداد میں پاکستانی بیرون ملک میں کام کرتے ہیں اور اپنے پیسے وطن بھیج رہے ہیں تاہم ہمیں اس بات کا ابھی سے اہتمام کرنا چاہئے کہ اگر بیرونی لیبر مارکیٹ متاثر ہوتی ہے تو واپس آنے والوں کو کہاں کھپایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ یورپ نے عالمی جنگ میں مکمل تباہی کے بعد برسوں میں معاشی اور صنعتی عروج حاصل کیا اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ انہوں نے اپنی صنعت کی حوصلہ افزائی کی، خواتین کو معاشی ترقی کے عمل میں شامل کیااور اس کے ساتھ عوام نے بڑی قربانیاں بھی دیں، پاکستان میں بھی معاشی گروتھ حاصل ہوسکتی ہے لیکن اس کے لیئے ہمیں بھی پالسیاں بنانا ہوں گی ، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان باصلاحیت شخصیت ہیں اور اپنے آئیڈیاز پر عمل کرتے ہیں توقع ہوہے کہ نئے وزیراعظم ملک کو معاشی ، سماجی اور صنعتی ترقی کی راہ پر گامزن کردیں گے۔