انتطامیہ نے چوہڑ ڈپومیں واران کی تنصیب پر خلاف قانون قبضہ کیا
راولپنڈی(اپنے سٹاف رپورٹرسے) واران ٹورز کی چیئر پرسن محترمہ عظمیٰ گل نے کہا ہے کہ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی اور ریجنل سیکرٹری ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے چوہڑ ڈپومیں واران کی تنصیب پر خلاف قانون قبضہ کیا اتوار کوچھٹی کے دن ایکشن کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی گئی واران ٹورزکمپنی بند ہونے کے بعد عدالت سے دوارب روپے سے زیادہ کی ڈگری حکومت پنجاب پر جاری ہوئی جس پرحکومت پنجاب نے عدالت سے رجوع کرکے چوہڑ ڈپو اور صدر ڈپو میں کھڑی بسوں کو فروخت کرنے یا منتقل کرنے پر حکم امتناہی حاصل کررکھا ہے ڈپو پر قبضہ کے حوالے سے پیر کی صبح ڈی سی عمر جہانگیر نے ملاقات میں کوئی بھی عدالتی حکم نامہ سرکاری کاغذات فراہم نہیں کئے واران ٹورز کے ڈپوکوبند کرنے کیلئے قانونی طریقے کے مطابق کوئی بھی اقدام نہیں کیاگیاانہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز آدمجی روڈ صدر میں واران ٹورز کے ہیڈ کوارٹرز میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا محترمہ عظمیٰ گل نے کہا کہ یہ معاملہ مبینہ طور پر کسی سرکاری افسر کے ذاتی اقدام کا نظر آتا ہے میری شہرت کو نقصان پہنچانے پر ڈی سی راولپنڈی عمر جہانگیر کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کروں گی قانونی کاغذات میرے پاس ہیں اور قانونی گرائونڈ ہم یہاں حق پر ہیںمیری چیف جسٹس آف پاکستان اپیل ہے کہ وہ فوری سو موٹو ایکشن لیں اور اس ایکشن اور وہاں گارڈ اور اس کے گھر والوں پر تشددکے واقعہ پر انصاف فرام کریں میں نے سیکرٹری آرٹی اے ، اے سی کینٹ اور اے ایس پی کینٹ کے خلاف مقدمہ کیلئے تھانہ نصیر آباد میں درخواست دیدی ،جس معاملہ پر حکومت پنجاب نے ہائیکورٹ سے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے اسی کی خلاف ورزی کی توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کے لئے بھی قانونی مشاورت جاری ہے محترمہ عظمیٰ گل نے کہا کہ سال 2014ء میںدوارب روپے سے زائد کا دعویٰ ڈگری ہوا جس کے خلاف حکومت پنجاب نے حکم امتناہی لیا اور تمام بسوں کو چلانے اور فروخت کرنے پر پابندی لگوادی اب معاملہ13سال سے عدالت میں ہے ڈی سی کو کیس بارے علم نہیں ہے کیس کے مطابق اگر حکومت پنجاب حکم امتناعی واپس نہیں لے رہی تو ڈگری کی رقم بمعہ جرمانہ ادا کرنا ہوگا اب چوہڑ ڈپو پر قبضہ کے کے بعد حکم امتناہی یا عدالتی ڈگری اب کس پوزیشن پر ہے اس معاملے پر اعلیٰ عدلیہ اور وزیر اعظم عمران خان فوری نوٹس لیں یہ نئے پاکستان کا ٹیسٹ کیس ہے اتوار کے روز متذکرہ بالا افراد نے مسلح افراد کے ہمراہ چوہڑہڑپال ڈپو میں داخل ہر کر یہاں موجود مردو زن وبچوں کو یرغمال بنا یا ہمارے ملازمین کو زدکوب کر تے ہوئے موبائل فون بھی چھین لئے اور انھیں ڈپو سے باہر نکال دیا ڈپو میں موجود قیمتی سامان تین چار گاڑیوں میں لوڈ کر کے ڈپو کو تالے لگا دئے ملازمین کو دھمکیاں دیں کہ اگر کوئی اس عمارت کے گرد نظر آیا تو گرفتار کرلیں گے انہوں نے کہا کہ ڈی سی راولپنڈی نے مجھے قبضہ مافیا کہہ کر میری شہرت کو نقصان پہنچا یا ہتک عزت کا دعویٰ کرونگی حکومت نے خود قانون کی دھجیاں اڑا دی ہیں، غیر قانونی طور پر ڈپو قبضہ کرلیا ہے،اگر ڈی سی صاحب سچے تھے تو اتوار کی صبح اچانک آپریشن کیوں کیا گیا واران ٹورز نے حکومت سے قانونی طور پر ایگریمنٹ کیا ہوا ہے جسے قانونی انداز سے ہی ختم کیا جا سکتا ہے ۔