عید الاضحی کے تقاضے
مکرمی :حضر ت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرامؓ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، یہ قربانی کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، یہ تمہارے باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے ، انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں ہمارا کیا فائدہ ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (تمہارا فائدہ یہ ہے کہ تمہیں قربانی کے جانور کے ) ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی ملے گی۔ انہوں نے پھر عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اون کا کیا حکم ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اون کے ہر بال کے عوض میں بھی ایک نیکی ملے گی (مشکوۃ شریف) ۔ حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں دس سال قیام فرمایا اور ہر سال قربانی کی (مشکوٰۃ شریف) حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ قربانی کے دن کوئی نیک عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے بڑھ کر محبوب اور پسندیدہ نہیں (ترمذی ، ابن ماجہ ) ۔ ہمیں چاہئے کہ عید الاضحی کے ایام میںپورے ذوق وشوق کے ساتھ سنت ابراہیمی زندہ کرتے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربانی کریں، اور عید الاضحی کی خوشیوں میں غرباء و مساکین اور محتاجوں کو بھی شامل کریں، اور رسمی رکھ رکھاؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غریب لوگوں کو بھی گلے سے لگائیں کیونکہ سچی خوشی وہی ہے جو آپ کو ردعمل کے طور پر ملے اور جب کسی دکھی، غریب ، کمزور کو سینے سے لگایا جاتا ہے تو اس سے یقینا مسرتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام اہل اسلام کی قربانیوں کو اپنی بارگاہ میں شرف قبولیت عطا فرمائے ، آمین۔
( رانا اعجاز حسین چوہان،03009230033 )