سردار عثمان بزدار ہی آخر کیوں؟
مکرمی : سیاسی ذہن رکھنے والے لوگ اس بات کا باخوبی اندازہ کرسکتے ہیںکہ آخر عثمان بزدار ہی کیوں۔۔!!جیسا کہ وزیرِاعظم صاحب نے وعدہ کیا تھاکہ جنوبی پنجاب کو ہم نے نوے دن کے اندر اندر صوبہ بنانا ہے۔ایک طرف تو جنوبی پنجاب کے لوگوں کے لیے صوبہ بنانا اورانکی پسماندگی دور کرنے کا وعدہ پورا ہو گا اور دوسری طرف علیم خان جو فی الوقت نیب کے ریڈار پہ ہیںصوبہ بننے کی مدت تک انھیں بھی نیب سے کلین چِٹ مل جائے گی،پارٹی کے لیے‘ اور اپنی کارکردگی کی بِنا پروہ اس عہدے کے مستحق ہیں اور لاہورجیسے شہر میں رہ کر شریف برادران کا مقابلہ صرف علیم خان ہی کر سکتے تھے۔اگر ہم نامزد وزیرِاعلیٰ کی زندگی پر طائرانہ نظر ڈالیں تو موصوف کے والد تین دفعہ ایم پی اے رہے۔ عثمان بزدار خود تحصیل ناظم رہے اور مختلف پارٹیوں کے رکن رہے، اور موصوف کی PTI کے ساتھ اتنی لمبی چوڑی وابستگی نہیں ، وزیرِاعظم صاحب فرماتے ہیں عثمان بزدار کے گھر بجلی بھی نہیں ذرہ سوچئیے جو شخص اپنے لیے کچھ نہ کر سکا وہ عوام کو بجلی کہاں سے دے گا۔دو سو کے لگ بھگ PTIکے ممبران میں سے کیا عمران صاحب کویہی ایماندار آدمی ملے تھے؟ہم نوجوان لکھاری کپتان کی صحت اور کامیابی کے لیے دعاگو ہیں۔بلاشبہ چیئرمین تحریکِ انصاف عوام کے منتخب وزیرِ اعظم ہیںاور پاکستانیوں کی اُمیدوں کا واحد مرکز ہیں۔لیکن خوگرِحمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سُن لیجیے۔خان صاحب اگر آپ نے وزارتیں PTIکے پرانے لوگوں کو ہی دینی تھیں تو جن لوگوں نے اپنی کشتیاں جلا کر آپکی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور کارکردگی بھی دکھائی کیا انکا حق نہیں تھا،میرا اشارہ اٹک کے مردِآہن ’میجر طاہر صادق‘کی طرف ہے۔جنکی کوششوں کی وجہ سے آپ نے پورا ضلع اٹک جیتا۔اپنی فوجی اور بیوروکریسی سے وابستہ زندگی کے بل بوتے پر انتظامی امور کو جسطرح وہ شخص سمجھتا ہے شاید آپکی جماعت میں چند لوگ ہی اس فہرست میں شامل ہوں۔
(کلثوم علی ،حسن ابدال)