کرکٹ کے میدان سے پارلیمنٹ تک
یہ دن ہیں جو ہم لوگوں کے درمیان پھیرتے رہتے ہیں یہ قیامت کی گھڑی تھی یہ عرفان ذات کا لمحہ تھا صدیوں کے تجربات کا نچوڑ تھا عمران خان ایوان صدر میں وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھا رہے تھے تو یادوںکا ایک سمندر امڈ آیا اس بات میں کوئی مبالغہ نہیں کہ دنیائے کرکٹ کا عروج ون ڈے کرکٹ سے ہوا جبکہ پاکستان میں کرکٹ کی مقبولیت کا آغاز بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان سے ہوا۔ نومبر1978ء میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ٹیسٹ میچ کا آخری دن تھا میچ ڈرا کی طرف جا رہا تھا آخری سیشن میں پاکستان کو جیت کیلئے ایک ناممکن ٹارگٹ ملا پاکستان عمران خان کی جارحانہ بیٹنگ کی بدولت یہ میچ جیت گیا۔انڈیا کے خلاف یہ جیت پاکستان کرکٹ کی مقبولیت کا نقطہ آغازثابت ہوئی۔پاکستان نہ صرف ٹیسٹ بلکہ انڈیا کے خلاف پہلی بارٹیسٹ سریز جیتا۔ اور اس کے بعد کرکٹ اور عمران خان کی طویل تاریخ ہے80ء کی دہائی میںہفتہ میں قومی اخبارات میں ایک دن سپورٹس ایڈیشن شائع ہوتے تھے۔ راقم نوائے وقت اور اخبار وطن کا مستقل قاری تھا عمران خان منیر حسین کے لاڈلے تھے سب سے ذیادہ سوالات اور پیغامات عمران خان کے نام شائع ہوتے تھے سیاست میں حصہ لینے کے ہر سوال پر عمران خان انکار کرتے راقم ہر جواب پر دعا کرتا کہ کاش ! عمران خان سیاست میں آجائے۔ عمران خان نے اعلان کر رکھا تھا کہ ورلڈ کپ جیت کر کرکٹ کو خیرباد کہہ دونگا ہ نومبر1987ء پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ورلڈ کپ کرکٹ کا سیمی فائینل میچ ہو رہاتھا ہم عمران خان کو الوداع کہنے قذافی اسٹیڈیم پہنچے جب عمران خان اپنا آخری اوور کرانے آئے تو پورا اسٹیدیم انہیں الوداع کہنے کھڑا ہوگیا ۔ جب پاکستان کی ٹیم بیٹنگ کیلئے آئی تو جلد ہی دو وکٹیں اڑ گئیں عمران خان خود بیٹنگ کیلئے آئے جاوید میانداد کیساتھ لمبی شراکت داری کرتے ہوئے پاکستان کو جیت کی طرف لیکر جارہے تھے کہ گورے ایمپائیر کے متنازعے فیصلے کا شکار ہوگئے عمران خان کا آوٹ ہونا تھا کہ میری آنکھوں میں آنسوئوں کی جھڑی لگ گئی میرے دائیں بیٹھے مجسٹریٹ نے جب ساتھی سے کہا کہ صوفی صاحب رو رہے ہیں تومیرے بائیں جانب بیٹھے جازی خان متوجہ ہوئے کہ صوفی صاحب رو کیوں رہے ہو؟ جاوید میانداد موجود ہیں پاکستان میچ جیت جائیگا۔پاکستان میچ ہار گیا میرا خواب ٹوٹ گیا ہم قذافی سٹیڈیم سے واپس روانہ ہوئے راوی پل تک ماحول افسردہ رہا اور مکمل خاموشی چھائی رہی جب راوی پل پر پہنچے تو جازی خان نے خاموشی توڑی اور مکالمہ ہوا اعجاز خان! صوفی صاحب پریشان نہ ہو اگلی بار پاکستان جیت جائیگا انشاء اﷲ عمران خان دوبارہ آئیگا عمران دوبارہ کپتان بنے گا اور پاکستان ورلڈ کپ چمپین بنے گا ہمار ا مکالمہ ختم ہوا تو راوی کا پل ہم نے عبور کرلیا تھا۔ کرکٹ کے دیوانوں نے عمران خان سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا مطالبہ کیلئے احتجاج شروع کردیا۔ چیرنگ کراس پر ہڑتالی کیمپ لگایا گیا رائے عامہ کے مطالبے کے پیش نظر جنرل ضیاء مرحوم نے عمران خان سے فیصلہ واپس لینے اور قومی ٹیم کی قیادت کرنے کی اپیل کی۔ عمران کی زیر قیادت پاکستان ٹیم نے انڈیا کو انڈیا اور انگلینڈ کو انگلینڈ میںٹیسٹ سیریز میں شکست دی با لاآخر1992ء کے رمضان المبارک میں پاکستان پہلی بار کرکٹ کا عالمی چمپین بن گیا ۔اور ہمارے ایک خواب کی تکمیل ہوئی اور دنیا بھر کے80ممالک میں سبز ہلالی پرچم لہرایا!
انہی خدمات کے پیش نظر تحریک پاکستان کے کارکنان بزرگ صحافی مجید نظامی اور وزیر اعلی پنجاب غلام حیدر وائیں کے مشورے پر وزیراعظم میاں نواز شریف نے عمران خا ن کو مشیر بننے کی پیشکش کی مگر انہوں نے شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر کی مصروفیات کے پیش نظر معذرت کرلی!1997ء کے عام انتخابات میں میاں نواز شریف نے عمران خان کو40نشستیں دینے کی پیشکش کی مگر عمران خان نے شکریے کیساتھ پیشکش کو ٹھکرادیا اور کہا کہ بیساکھیوں کے سہارے اقتدار انکی منزل نہیں! آج پاکستان کے لاکھوں جوانوں اور چاہنے والوں کی دعائوں اور22سالہ جہدوجہد کے بعد تحریک انصاف کی مرکز اور تین صوبوں میں حکومتیں قائم ہوچکی ہیں وزیر اعظم پاکستان عمران خان بن چکے ہیں وزارت عظمی خلوص والوں کیلئے پھولوں کی سیج اور حریص لوگوں کیلئے کانٹوں سے بھری مالا ؟
پاکستان کی قیادت عمران خان کیلئے اعزاز اور امتحان ہے رب کریم جسے چاہیے عزت دے وہ ہر شئے پر قادر ہے۔تکبر اﷲکریم کی ذات کو ناپسند ہے مجھے یاد ہے کہ2010ء میں ایک نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں میاں نواز شریف نے طنزیہ کہا تھا عمران خان جازی خان کے ساتھ ملکر کیا تبدیلی لائینگے اور نیا پاکستان بنائیں گئے؟؟اﷲ تعالی کی شان آج عمران خان وزیر اعظم بن گئے ہیں اعجاز خان جازی دوسری دفعہ ممبر صوبائی اسمبلی بنکر تبدیلی کے قافلے میں شامل ہیں ۔دعا ہے اﷲ کریم ماضی کے تمام امتحانوں کی طرح عمران کو اس امتحان میں کامیابی عطا فرمائے ناانصافی کا خاتمہ ہو پاکستان کا ہر ہسپتال شوکت خانم ہسپتال بنے ہر تعلیمی ادرے میں اعلی تعلیمی سہولیات میسر ہوں دوہرے تعلیمی نظام کا خاتمہ ہو۔اﷲ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو!