گلی محلوں کی سڑکیں بنائیں
مکرمی! لاہور کے انفراسٹرکچر کے چرچے پورے ملک میں ہیں۔ ہر شہر کا انفراسٹرکچر لاہور کے طرز سے بنایا جاتا ہے۔ لاہور میں روڈ کے بنانے کی طرف خاصی توجہ دی جاتی ہے۔ ہر سال یا کچھ مہینوں بعد بڑی اور مین روڈز کو توڑ کر دوبارہ بنایا جاتا ہے۔ اب تو لاہوریوں کے پاس میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین کی سہولت بھی میسر ہے۔ اورنج ٹرین بننے سے لاہور کے انفراسٹرکچر اور چار چاند لگ گئے ہیں۔ مین روڈز اورخوبصورت بنائے گئے ہیں اور اب تو زیادہ انڈرپاس بھی بنائے جا رہے ہیں کہ ٹریفک کے بڑھتے ہوئے مسئلے کا متبادل ہو سکیں۔ اب توجہ دوسری طرف بھی مرکوز کر لیں۔ ان مین روڈز اور انڈر پاس جیسے میگا پروجیکٹ تو ہو رہے ہیں مگر گلی محلوںکی سڑکوں کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے۔ پانی کے پائپوں اور سیوریج کے پائپ ڈالنے کیلئے سڑکیں تو کھود دیتے ہیں مگر دوبارہ ان کو پہلے جیسا بنانے کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے۔ ابھی حال ہی کی بات ہے کہ جی پی او چوک کی سڑک منہدم ہو گئی تھی۔ سوشل میڈیا پر اس کی خاصی گہماگہمی کے بعد اس کو ٹھیک کر لیا گیا تھا۔ جیسا کہ مغلپورہ کا بیجنگ انڈر پاس ایک بہت بڑا پروجیکٹ تھا جوکہ مکمل ہو گیا ہے مگر انڈر پاس کے آس پاس کی سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ گریفن گراﺅنڈ کی سڑک پر کافی زیادہ گڑھے موجود ہیں جہاں پانی جمع رہتا ہے ازراہ کرم ان گلی محلوں کی سڑکوں کی طرف بھی توجہ مرکوز کریں اور ان کو بھی بہتر بنائیں تاکہ ملک کا انفراسٹرکچر یکساں طورپر بہتر ہو سکتے۔(عائشہ عثمان‘ لاہور )